انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رضا بالقضا : اس کی حقیقت ترکِ اعتراض علی القضا ہے، اگر الم کا احساس ہی نہ ہو تو طبعی رضا ہے، اگر الم کا احساس باقی رہے تو رضا عقلی ہے اور اول حال ہے جس کا عبد مکلف نہیں اور ثانی مقام ہے جس کا عبد مکلف ہے۔ تدبیر اس کی تحصیل کی استحضارِ رحمت وحکمتِ الٰہیہ کا واقعات خلافِ طبع ہیں۔توکّل مستحب : اس کے لیے دو چیزوں کی ضرورت ہے: فطرتاً قوتِ قلب اور حقوقِ واجبہ کا ذمہ نہ ہونا یا اہلِ حقوق کا بھی ایسا ہی ہونا، اگر کسی میں یہ شرائط متحقق نہ ہوں تو واجب پر اکتفا کیا جاوے اور اس سے زائد کی دعا کی جاوے، خود قصد نہ کیا جاوے۔ تعلیمِ فنا: مجلس حضرت والا میں ایک شخص نے حضرت والا کی تقریر پر بطور تصدیق کچھ کہہ دیا تھا، تنبیہ فرمائی کہ بہت دن سے میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے اندر فنا کی شان بالکل نہیں۔ مجلس میں اپنے آپ کو بالکل فانی محض بناکر بیٹھنا چاہیے، جس کو آدمی اپنا بڑا سمجھے اس کے سامنے کسی قول کے تصدیق کرنے کے قابل بھی نہ سمجھنا چاہیے۔ دوسرے کے قول کی تصدیق بھی وہی کرتا ہے جو اپنے آپ کو کچھ سمجھتا ہے در محفلے کہ خورشید اندر شمار ذرہ است خود را بزرگ دیدن شرط ادب نبا شد لیکن اگر قرائنِ حالیہ سے خطاب کرنے والے کی اجازت متیقن ہو تو بقدر ضرورت مضائقہ نہیں۔بعض اُمور : ایک صاحب نے بعض امور کی نسبت عرض کیا کہ سیکڑوں مرتبہ ان کے ترک کا ارادہ کیا اور ہر بار یہ ارادہ ٹوٹتا رہا حتی کہ اب ارادہ کرنے کو بھی جی نہیں چاہتا۔ جواب میں تحریر فرمایا: بے جی چاہے ہی کرنا چاہیے، وہ خالی نہیں جاتا، خدا جانے کس وقت اس کے اثر کا ظہور ہوجاوے۔ یقین فرمائیے کہ الحمدللہ اس سے مردہ ہمت میں تازہ جان آگئی۔نمایاں وصف حضرتِ والا : حضرت والا کے عادات واخلاق میں سب سے نمایاں وصف بے تکلفی اور ضبطِ انتظام ہے۔ محض تکلف یا عام رسم ورواج کی خاطر کوئی ایسی بات نہ پسند فرماتے ہیں اور نہ اختیار فرماتے ہیں جو اپنے یا دوسرے کے لیے بارِ خاطر یا حقیقی نفع کے منافی ہو۔ تکلف میں سراسر تکلیف کے باوجود لوگ اسی کو خوش اخلاقی سمجھتے ہیں۔ حضرت کو اس خوش اخلاقی سے نہ صرف بالطبع بُعد معلوم ہوتا ہے بلکہ اکثر صورتوں میں تعلیم وتربیت کے مصالح بھی اس کے مقتضی نہیں ہوتے۔ لیکن چوں کہ لوگ عام طور سے تکلف وتصنع ہی کے عادی وطالب ہوگئے ہیں، اس لیے حضرت کی معاشرت میں بعض باتیں غیر مانوس نظر آتی ہیں، اور غلط فہمی کا باعث بن جاتی ہیں مثلاً: لوگ کثرت سے حاضر ہوتے رہتے ہیں جن کی عام طور سے مہمانداری کا اہتمام حضرت والا نے اپنے ذمہ نہیں رکھا ہے، ابتدا میں کچھ دن رکھا تھا، مگر حضرت کی