انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قصداً ان کو باقی رکھے اور پھر اطمینان وسکون کے ساتھ اپنے کام میں لگا رہے، خطراتِ منکرہ کی طرف التفات ہی نہ کرے۔خطرات پر مغموم ہونا : اس سے قلب میں ضعف عارض ہوتا ہے اور خطرات کا زیادہ ہجوم ہوتا ہے اور سخت اذیت پہنچتی ہے، اس لیے ان کی طرف التفات ہی نہ کیا جاوے، کیوں کہ حدیث سے ثابت ہے کہ یہ سوء اعتقاد سے ناشی نہیں بلکہ اس کو ذالک صریح الإیمان فرمایا ہے، پس بجائے مغموم ہونے کے خطرات کو علامتِ ایمان سمجھ کر اس پر عقلاً مطمئن اور مسرور رہے کہ بحمدللّٰہ میرے عقائد تو صحیح ہیں اور بے فکری اور اطمینان کے ساتھ اپنے کو ذکر وطاعت اور ضروریاتِ دِینیہ ودُنیویہ میں بلا لحاظ دلچسپی وعدمِ دلچسپی مشغول رکھا جاوے، بلکہ حسبِ تحقیق حضرت والا اُمورِ مباحہ کا بھی قدرے شغل رکھا جاوے کہ وہ بھی وقایہ ہو جاتے ہیں خطراتِ منکرہ کا۔دفعِ خطرات کا نہایت قوی الاثر مراقبہ : خیال کے بدل جانے سے بھی خطرات دفع ہو جاتے ہیں، اس لیے حضرتِ والا سالک کے لیے اس مراقبہ کا کہ اللہ تعالیٰ کو مجھ سے محبت ہے، بے حد نافع ہونا بتاکید فرمایا کرتے ہیں، بلکہ یہاں تک فرمایا کرتے ہیں کہ اگر اپنی حالت اللہ تعالیٰ کی محبت کے قابل نہ ہو تب بھی حسبِ بشارت أنا عند ظن عبدي بي۔ یہی نیک گُمان رکھے کہ اللہ تعالیٰ کو مجھ سے محبت ہے اور محبتِ حق کے آثار بھی موجود ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمان بنایا اور دین کی فکر عطا فرمائی اور خطراتِ منکرہ پر طبعی غم نصیب فرمایا جو صریحی علامت ہے ایمان کی۔ اس مراقبہ میں علاوہ اور منافع باطنیہ کے یہ بھی بڑا نفع ہے کہ یہ مراقبہ خطرات کے دفع کا نہایت قوی الاثر اور مجرّب بلکہ ضروری علاج ہے۔خطرات کے اندر خوض کرنا ہی غضب ہے : اس سے بجائے شفا ہونے کے اور زیادہ پریشانی بڑھتی ہے اور خطرات کا بہت زیادہ ہجوم ہونے لگتا ہے اور گو ان کا ہجوم دین کے لیے مطلقاً مضر نہیں، کیوں کہ بوجہ غیر اختیاری ہونے کے معصیت نہیں، لیکن ان سے اذیت بے حد ہوتی ہے اور ان سے نجات پانے کی جو تدابیر بتائی جاتی ہیں وہ بھی دفع اذیت ہی کے لیے بتائی جاتی ہیں، کیوں کہ اپنے آپ کو بلا ضرورت مشقت اور پریشانی میں ڈالنا بھی تو مناسب نہیں۔خطرات کے اسباب : فرمایا: کبھی خطرات کا سبب لطافتِ طبع اور ذکاوتِ حس ہوتی ہے، کبھی عوارضِ طبعیہ، کبھی رذائلِ نفسانیہ، کبھی تصرّفاتِ شیطانیہ، کبھی معاصی اور کبھی حق تعالیٰ کی جانب سے طلب کا امتحان ہوتا ہے اور کبھی تحمل سے زیادہ کام کرنا اور کبھی ان اسباب میں سے ایک سے زائد اسباب بھی جمع ہو جاتے ہیں، لیکن ہر صورت میں علاوہ معالجاتِ خاصہ کے سب کا مشترک علاج یہی ہے کہ التفات نہ کرے اور خوض نہ کرے، نہ خطرات میں، نہ ان کے اسباب میں اور اُس صورت میں کہ سبب تشخیص نہ ہوسکے، علاوہ علاج مشترک (عدم التفات) کے سب معالجاتِ خاصہ کو بھی جمع کر لیا