انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے کہ شکستگی ہے معین فی المقصود ہے اس لیے نافع ہے کچھ فکر نہ کیجیے۔خیالاتِ اضطراریہ توجہ کامل کے منافی نہیں : ارشاد: خیالاتِ اضطراریہ توجہ کامل کے منافی نہیں۔ البتہ وہ وساوس وخیالات جو اختیاری ہوں منافی ہیں۔ اب اگر وہ وساوسِ اختیاریہ مباحات کے درجہ میں ہیں تو ان سے گناہ تو نہ ہوگا البتہ ذکر ناقص ہوگا، اگر تصورات محرمہ ہیں تو ان سے گناہ بھی ہوگا، چناںچہ نص میں وارد ہے: {یَعْلَمُ خَآئِنَۃَ الْاَعْیُنِ وَ مَا تُخْفِی الصُّدُوْرُ} [المؤمن: ۱۹] {اِنْ تُبْدُوْا مَا فِیْ اَنْفُسِکُمْ اَوْ تُخْفُوْہُ یُحَاسِبْکُمْ بِہِ اﷲُط} [البقرۃ: ۲۸۴] مراد اختیاری خیالات ہیں کیوں کہ ابدا واخفا افعالِ اختیاریہ ہیں۔وساوس کے وقت محققین کا دستور العمل : تحقیق: وساوس آنے کے وقت محققین تو یہ کہتے ہیں۔ الحمد للّٰہ الذي ردّ کیدہ إلی الوسوسۃ کہ خدا کا شکر ہے کہ دشمن کی سب چالیں ختم ہوکر الوسوسہ ہی پررہ گئیں۔ وہ ان وساوس سے نہیں گھبراتے بلکہ شیطان سے کہتے ہیں کہ آ! جتنے وسوسے تو ڈال سکے ڈال دے میرا کچھ ضرر نہیں۔وساوس کا سہل ومجرب علاج : تحقیق: ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ وسوسوں سے خوش ہونا چاہیے تاکہ شیطان تمہاری خوشی کو دیکھ کر بھاگ جائے، کیوں کہ اس کو مسلمان کی خوشی گوارا نہیں وہ تو رنج دینے کے لیے وسوسہ ڈالتاہے پھر جب دیکھے گا کہ اس کو الٹی خوشی ہے بھاگ جائے گا، لیکن یہاں پر ایک بات قابل یاد رکھنے کے ہے کہ وساوس پر اس نیت سے خوش نہ ہو کہ اس خوشی سے وساوس دفع ہوجائیںگے، کیوںکہ شیطان ان نکتوں کو سمجھتا ہے، جب وہ دیکھے گا کہ یہ دفعِ وساوس کے لیے تدبیر کررہاہے تو وہ کبھی نہ بھاگے گا، بس اس کا سہل نسخہ یہی ہے کہ ان کی پروا ہی نہ کرے، اور دفع کی نیت ہی نہ کرے، دفعِ وسوسہ کا قصد کرنے سے اس کی طرف اور توجہ بڑھے گی، گھٹے گی نہیں۔ پھر جب شیطان اس کو وسوسہ کی طرف متوجہ پائے گا تو اور زیادہ وسوسہ ڈالے گا، بلکہ جب وسوسہ آئے اس وقت مقصود کی طرف توجہ کی تجدید کرے۔نفس سے فراغت کا قصد بے کار ہے : تحقیق: معاصی کے ارتکاب اور اوامر سے اجتناب کے متعلق جو وسوسات نفس وشیطان ڈالا کرتے ہیں ان کا علاج یہی ہے کہ ان وسوسات کے مقتضیات پر ہرگز عمل نہ کیا جائے اور اپنے نفس کی ہر وقت دیکھ بھال رکھی جائے اس سے فارغ ہونے کا قصد ہی نہ کیا جائے، بلکہ اس کی سرزنش مخالفت یا مالی وبدنی جرمانہ سے کرتا رہے جیسے کہ بخار کے موسم میں ہمشہ ہوتا ہے مگر علاج اس کی یہی ہے کہ تجاز کا نسخہ پیا جائے۔ اس کی سعی بے کار ہے کہ بخارہی نہ آئے۔وسوسہ کا رحمت ہونا اور اس کی ایک عجیب حکمت : تحقیق: وساوس کا آنا تو رحمت ہے۔ چناںچہ حدیث میں ہے: