انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شرطِ عادی سلوک کی تفرغ ہے : ارشاد: اگر باقاعدہ سلوک طے کرنا ہے جس کے لیے تفرغ شرطِ عادی ہے تب تو نکاح مناسب نہیں اور اگر بعض اشتغال بالماموربہ واعتزال عن المنہی عنہ مقصود ہے تو نکاح اس میں مخل نہیں۔ پھر اس شق پر تفصیل یہ ہے کہ اگر ادائے حقوق نفقات وغیرہ کی استطاعت ہو تب تو جائز ہے ورنہ ممنوع۔کرامت کے بعد بھی اتباعِ شریعت کی فکر : ارشاد: صدورِ کرامت کے بعد ولی کو بے فکر نہ ہونا چاہیے بلکہ حکمِ شرعی معلوم کرکے حکمِ شریعت کا اتباع کرنا چاہیے۔استراحت در مسجد بہ نیت اعتکاف : سوال: بغرضِ تنہائی مسجد میں سوتا ہوں اور اعتکاف کی نیت کر لیتا ہوں، حیلۂ مذکور سے مسجد میں سونا جائز ہے یا نہیں؟ ارشاد: اس مصلحت سے جائز ہے۔قیودِ عملیات کا حکم سالک کے لیے : سوال: سورۂ واقعہ پڑھتا ہوں اور اس کے ضمن میں نیت دفعِ فاقہ کی بھی ہوتی ہے؟ ارشاد: کچھ حرج نہیں، دفعِ فاقہ کا قصد اس لیے کرنا کہ اطمینانِ رزق سے دین میں اعانت ہوگی دین ہے۔ اور حضورﷺ کا یہ خاصیت بیان فرمانا اس کی محمودیت کی دلیل ہے البتہ جو عملیات خاص قیود کے ساتھ پڑھے جاتے ہیں اور عامل ان کی دلیل سے زائد مؤثر سمجھ کر گویا اثر کو اپنے قبضہ میں سمجھتا ہو، وہ عملیات طالبِ حق کی وضع کے خلاف ہیں۔افعال وطریق اور نصائح مفیدہ : ارشاد: ترک معاصی وکثرتِ ذکر واطلاعِ حالات بمرشد اس کا طریق ہے، گو حضوری نہ ہو۔ (بخدمت مرشد)حبِّ رسولﷺ اور حبِّ شیخ مفتاح سعادت ہے۔ ارشاد: ارشاد: عمر بھر اس کی ضرورت ہے کہ اپنے نفس کی نگہداشت رکھے اور علاج معالجہ میں لگا رہے، کاملین بھی اس سے فارغ نہیں، صرف ضعف وقوت کا فرق ہے، نہ یاس ہونا چاہیے نہ فراغ اور بے فکری کا قصد یا طمع کرنا ناممکن۔ ارشاد: استقامت علی الاعمال خود ایک رفیع حالت ہے جو سب کیفیات سے راجح ہے۔ ارشاد: ثمرات پر نظر کرنا سبب ہے پریشانی کا۔ ارشاد: انسان صرف مکلف اس کا ہے کہ اخلاق رذیلہ کے مقتضیات پر عمل نہ کرے، رہا یہ کہ اقتضا آت ہی زائل یا ضعیف ہو جائیں، اس کا انسان نہ مکلف نہ یہ بسہولت میسر ہوسکتا ہے ؎