انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تلبیس وتصنیع سے نفرت : فرمایا کہ میں کسی کی وجہ سے کسی حالت کا اخفا نہیں کرتا، خواہ کوئی معتقد رہے یا نہ رہے، مجھ کو اس تلبیس وتصنیع سے طبعی نفرت ہے، کون مخلوق پرستی کرے، مسلمان کا ہر کام، ہر بات اللہ کے واسطے ہونا چاہیے۔اعتقاد میں حُسنِ طن : فرمایا کہ معاملات میں تو سوئِ ظن چاہیے اور اعتقاد میں حسنِ ظن اور معاملات میں سوئِ ظن سے مراد یہ ہے کہ جس کا تجربہ نہ ہوچکا ہو، اس سے لین دین نہ کرے، روپیہ نہ دے، تو اس معنی کو معاملات میں سوئِ ظن رکھے، باقی اعتقاد میں سب سے حسنِ ظن رکھے، کسی کو بُرا نہ سمجھے۔مروجہ توکّل ایک درجہ کی گستاخی ہے : فرمایا کہ آج کل بہت سے مسلمانوں کو تو کل کا سبق یاد ہے کہ ہورہے گا جو کچھ ہونا ہوگا، تدبیر نہ کرنا، مریض کی دوا نہ کرنا ان کے نزدیک توکل ہے، آدمی تدبیر کرے، دوا کرے اور پھر خدا پر بھروسہ رکھے، یہ ہے اصل توکل، باقی صورت مروجہ توکل کی، یہ تو ایک درجہ کی گستاخی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا امتحان لیتے ہیں کہ دیکھیں بلا اسباب بھی کچھ کریں گے یا نہیں، یہ تو توکل کہاں ہوا۔حضرت والا کے تحریکات سے علیحدہ رہنے کی وجہ : فرمایا کہ بعض تحریکات سے ہمارا علیحدہ رہنا اس وجہ سے نہیں کہ وہ ہم کو دوست سمجھیں، بلکہ اصل وجہ یہ ہے کہ بلا ضرورت اور بدونِ قوت کے خطرہ میں نہیں پڑنا چاہیے، یہ علیحدگی تو انگریزوں کے ساتھ دوستی نہیں، بلکہ اپنے ساتھ دوستی ہے، ایک انگریز کلکٹر کا خط آیا، اس میں میرے علیحدگی پر شکر یہ لکھا تھا، میں نے جواب میں لکھا کہ میں نے جو کچھ کیا ہے وہ اپنے بھائیوں کے واسطے کیا ہے، اپنا مذہبی فریضہ سمجھ کر ادا کیا ہے، گورنمنٹ پر کوئی احسان نہیں، اس لیے آپ کے شکریہ کا مستحق نہیں، لیکن اگر اس پر بھی آپ شکریہ ادا کرتے ہیں تو میں آپ کے شکریہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اسی طرح علی گڑھ میں کلکٹر نے مجھ سے ملنا چاہا، میں نے صاف انکار کر دیا کہ میں آپ سے ملنا اپنی مصلحت کے خلاف سمجھتا ہوں، جواب سُن کر بہت شرمندہ ہوا اور کہا کہ واقعی میری غلطی تھی، باوجود اس قدر اعراض اور خشک برتاؤ کے ہم کو حامی موالات کہا جاتا ہے اور خود شب وروزان میں گھسے رہتے ہیں، صورت، سیرت، لباس، رفتا، گفتار سب ان کی سی اور پھر تارکِ موالات عجیب بات ہے۔عورتوں کے پردہ میں رہنے کا عجیب ثبوت : فرمایا حق تعالیٰ نے: {اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ زِیْنَۃُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَاج} [الکھف: ۴۶]، اور یوں نہیں فرمایا کہ ألمال والبنات، اس سے معلوم ہوا کہ جو چیز عام منظر پر لانے کی نہیں ہوتی، وہ حیاتِ دنیا کی زینت میں نہیں، بلکہ زینت کے لیے تو ظہور ضروری ہے، اس لیے بنون فرمایا کہ یہ ہے حیاتِ دنیا کی زینت، اس لیے عورتوں کے پردے میں رہنے کا ثبوت ہوتا ہے۔مناظرہ طالب علموںکا شطرنج ہے : فرمایا کہ مناظرہ طالب علموں کا شطرنج ہے، میں اس کو پسند نہیں کرتا، سوائے قیل