انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جلنے کا اتفاق ہو کبھی کبھی کسی قدر ہنس بول بھی لے، تاکہ لوگوں کو خواہ مخواہ بزرگی کا گمان نہ ہو، لیکن ہنسنے بولنے کی کثرت ہر گز نہ کرے کیوں کہ کثرت سے ہنسنا بولنا مضر ہے۔ چناں چہ حدیث ہے: إیّاک وکثرۃ الضحک فإن کثرۃ الضحک تمیت القلب۔ یعنی اپنے آپ کو زیادہ ہنسنے سے بچاؤ کیوں کہ ہنسنے کی کثرت قلب کو مردہ کریتی ہے۔ واقعی زیادہ بولنے سے دل بے رونق ہو جا تا ہے، جیسے اگر ہانڈی میں اُبال آئے اور اس کی روک تھام نہ کی جاوے تو بس سارا مصالحہ نکل جائے گا اور ہانڈی پھیکی رہ جائے گی، اگر اچھی اچھی باتیں بھی بلاضرورت کی جائیں تو ان کا بھی یہی اثر ہوتا ہے۔مباحات میں شرطِ اعتدال : فرمایا کہ جو شخص فضولیات میں مشغول ہوگا عادتًا وہ ضروریات میں ضرور کوتاہی کرے گا اور صرف ہنسنا بولنا ہی نہیں، بلکہ جتنے بھی مباحات ہیں ان سب کی کثرت مُضر ہے، لیکن اگر کثرت نہ ہو بلکہ مباحات میں اعتدال کے ساتھ اشتغال ہو تو پھر وہ بجائے مُضر ہونے کے نافع ہیں، خصوص جب وہ اشتغال کسی مصلحت پر مبنی ہو، کیوں کہ اس اشتغال سے طبیعت میں نشاط ہوتا ہے اور نشاط سے طاعات میں اعانت و سہولت ہو جاتی ہے۔اشتغال بہ مباحات کا درجہ مضرت : فرمایا کہ جس وقت مباحات کے اشتغال سے قلب کے اندر کدورت پیدا ہونے لگے، تو سمجھ لے اب مُضرت کا درجہ پہنچ گیا ہے، فوراً الگ ہو جاوے، لیکن یہ معیار اس کے لیے ہے جس کے قلب کے اندر صحبتِ شیخ اور التزام واہتمامِ ذکر وطاعات سے احساس پیدا ہوگیا ہو، باقی مبتدی اپنے لیے بطور خود کچھ تجویز نہ کرے، بلکہ شیخ سے اپنے ہر حالت کی فرداً فرداً اطلاع کر کے ہر حالت کے متعلق جزئی طور پر طریقِ عمل دریافت کرتا رہے اور جس حاجت کے متعلق جو طریق عمل وہ تجویز کرے اسی پر کار بند رہے۔صرف اطفالِ طریق کی تربیت کی جاتی ہے : فرمایا کہ کیفیات کا درجہ تو بس ایسا ہے جیسے شروع میں بچوں کو پڑھا نے کا شوق دلانے کے لیے مٹھائی دیتے ہیں۔یہی مراد ہے حضرت جُنید ؒ کے اس قول سے تلک خیالات تربی بھا أطفال الطّریقہ یعنی بعض مبتدیوں کو جو اطفال طریق ہیں راہ پر لگانے کے لیے ذوق وشوق وغیرہ کی کیفیات عطا فرمادی جاتی ہیں۔رسوخ سے مقصود عمل ہے : اگر عمل بلا رسوخ ہوتا رہے مقصود حاصل ہے۔ اور یہ بھی فرمایا کہ رسوخ حال ہے اور استقامت مقام۔ رسوخ اصلاح کا طبعی درجہ ہے جو ایک کیفیت غیر اختیاریہ ہے اور استقامت اس کا عقلی درجہ ہے جو اختیاری ہے، استقامت مقصود ہے رسوخ مقصود نہیں گو محمود ہے۔