انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(س) کوئی شغل تفریح کا جس میں کچھ قوتِ دماغیہ کا بھی صرف ہو، مگر تعب کا درجہ نہ ہو اور اپنے اختیار کا ہو اور سب سے بہتر تصنیف ہے۔ نوٹ: ایک شخص نے اپنے ضیق وپریشانیوں کا حال لکھا تھا کہ: ۱۔ جس سے نفع کی توقع ہے، وہ نقصان واذیت کے درپے ہوتا ہے۔ ۲۔ نوکروں،چاکروں کی سخت دقت ہے اور اوسطاً ۱۲-۱۵ آدمیوں کا کھانا رہتا ہے۔ ۳۔ والدہ دایم المریض ہیں، بیماری میں کوئی پانی اُٹھا کر دینے والا نہیں۔ ۴۔ معلم کوئی ڈھنگ کا ملتا نہیں، لڑکے خراب خستہ مارے مارے پھرتے ہیں۔ ۵۔ نہ گھر میں کسی کو راحت نصیب، نہ مجھ کو، فکر و تردُّد میں ہر وقت گرفتار رہتا ہوں۔ ۶۔ خواجہ صاحب پر بڑا رشک آتا ہے۔ فرمایا کہ عمل کے لیے دعا اہم ہے واکسیر۔ شریعت کو چھوڑ کر طبیعت کے اقتضا پر عمل کرنا ایسا ہے جیسا سونا چھوڑ کر تانبے کو لینا، کیا یہ خسارہ نہیں؟ ضیاعِ نعمت پر بالکل رنج نہ ہونا بھی مذموم نہیں، بلکہ {لِّکَیْلَا تَأْسَوْا عَلٰی مَا فَأتَکُمْ} [الحدید: ۲۳] سے اس کا مطلوب ہونا معلوم ہوتا ہے۔ نعمت کی بے قدری کا شبہ ہو تو بے قدری نعمت کی یہ ہے کہ اس کو غیر مصرف میں صرف کیا جاوے۔ بھائی کے انتقال سے قلب پر وحشت تھی، اس کے متعلق علاج دریافت کیا گیا تھا۔ فرمایا کہ طبعی وحشت کوئی معصیت نہیں جس کی تدبیر بتلائی جاوے، لیکن تبرعاً لکھتا ہوں، وہ دو جُز سے مرکب ہے: ایک ماحول کا بلا ضرورت تذکرہ نہ کرنانہ سُننا، دوسرے اپنے کو کسی جائز کام میں لگائے رکھنا، خواہ دُنیوی کام ہو یا دینی، اپنے کو فارغ نہ رکھنا۔ ایک شخص نے معاصی شہوانیہ کا علاج پوچھا، فرمایا: بجز ہمت ومقاومتِ نفس کے اور کوئی علاج نہیں۔ اس معاملہ میں تکلیف ضرور ہوتی ہے مگر دوزخ کی تکلیف سے کم ہے۔ فرمایا کہ بے تکلفی کا مدار مناسبت پر ہے، بعض سے پہلی ہی ملاقات میں بے تکلفی ہو جاتی ہے، بعض سے عمر بھر بھی نہیں ہوتی، اس کی کوئی خاص تدبیر نہیں۔ فرمایا کہ سالک کے لیے یہ مبارک اعتقاد ہے کہ مجھے دنیا میں اپنا دشمن کوئی نظر نہیں آتا سوا اس کے کہ میں خود اپنا دشمن ہوں، نیز اس کا استحضار رحمت ہے۔ فرمایا کہ پھل آنے سے پہلے باغ بیچنے میں دو گناہ ہیں۔ ایک عقد باطل کا جس کا تدارک بجز فسخِ عقد اور استغفار