انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حقیقت دیکھ چکا ہوں۔ ۳۔ اگر یہ عقبہ پیش آچکتا ہے تو شیطان کے مقابلہ میں اس میں قوت پیدا ہو جاتی ہے، اس سے ڈرتا نہیں کہ بس اس سے زیادہ کیا کرلے گا اور بدون اس کے گذرے ہوئے لطیف الطبع کو ہر مُضر صحبت تک سے اندیشہ رہتا ہے۔ ۴۔ مرتے وقت دفعتاً اگر یہ حالت پیش آتی ہے تو پریشان ہو کر خدا جانے کس کس خیال میں مرتا، اگر یہ عقبہ گذر جاوے تو اس کے تحمل کی قوت ہو جاتی ہے، اگر اس وقت بھی ایسا ہوا تو پریشان اور حق تعالیٰ پر بدگمان نہ ہوگا، اطمینان ومحبتِ حق میں جان دے گا۔ ۵۔ یہ شخص محقق ہو جاتا ہے، دوسرے مبتلا کی دستگیری آسانی سے کر سکتا ہے۔ ۶۔ ہر وقت اپنے اوپر حق تعالیٰ کی رحمت دیکھتا ہے کہ ایسے نالایق کو ایسی نعمتیں عطا فرماتے ہیں۔ ۷۔ اس حدیث کے معنی برائے العین دیکھتا ہے کہ مغفرت عبد کی عمل سے نہ ہوگی، رحمتِ حق سے ہوگی، وغیر ذالک مما لا یحصی۔ ۸۔ فرمایا کہ سالک کو خطراتِ منکرہ سے پریشان نہ ہونا چاہیے، نہ ان کی بنا پر اپنے کو مردُود سمجھنا چاہیے۔ اکثر عادۃ اللہ یہی ہے کہ بعد وصولِ تام خطرات فنا ہوجاتے ہیں، اگر بہ مقتضائے اسباب ومصالحِ خاصہ پھر بھی فنا نہ ہوں، تب بھی کچھ غم نہ کرے، کیوں کہ خطرات غیر اختیاریہ پر مطلق مواخذہ نہیں، نہ وہ معصیت ہیں، البتہ اذیت وکلفت ضرور ہوتی ہے، مگر اس پر بھی اجر ملتا ہے اور درجے بڑھتے ہیں۔ ۹۔ فرمایا کہ خطرات کی خاصیت بجلی کے تار کی سی ہے کہ اگر اس کو اپنی طرف کھینچنے کی نیت سے ہاتھ لگایا جاوے تب بھی وہ لپٹتا ہے اور اگر ہٹانے کی نیت سے ہاتھ لگایا جائے تو بھی وہ لپٹتا ہی ہے، بس خیریت اسی میں ہیں کہ اس کو ہاتھ ہی نہ لگایا جاوے، نہ جلباً، نہ سلباً۔ اسی طرح خطرات ووساوس سے امن کی صورت یہی ہے کہ ان کی طرف التفات ہی نہ کیا جاوے، نہ جلباً، نہ دفعاً۔ ۱۰۔ فرمایا کہ قلب کی مثال شاہی سڑک کی سی ہے، جس پر امیر، غریب، شریف، رذیل سب چلتے ہیں، کسی کو حق نہیں کہ ایک دوسرے کو رو کے، اگر چمار اور بھنگی بھی چل رہے ہیں تو حرج ہیں کیا ہے، وہ اپنے راستے جارہے ہیں، یہ اپنے راستے چلتا ہے۔ اسی طرح قلب کی ساخت ہی من جانب اللہ اسی طرح کی واقع ہوئی ہے کہ اس میں اچھے بُرے سبھی قسم کے خیالات کا ورود ہوتا رہتا ہے، کسی کو اس مطالبہ کا حق نہیں کہ میرے قلب میں اچھے ہی اچھے خیالات آیا کریں، بُرے خیالات بالکل آویں ہی نہیں، اگر بلا اختیار بُرے خیالات آتے ہیں تو کیا ڈر ہے۔ ہاں! قصداً بُرے خیالات نہ لاوے ،نہ