انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۹۔ ایک مجمع سے مصافحہ کرنے کے بعد فرمایا کہ میں نے تو اس نیت سے مصافحہ کیا ہے کہ کیا اتنے سارے محبت کرنے والے مسلمانوں میں سے کوئی بھی خدا کا مقبول ومرحوم بندہ نہ ہوگا، اگر ایک بھی مرحوم ہوا تو کیا مجھ کو دوزخ میں جلتا ہوا دیکھ کر رحم نہ آئے گا اور اللہ میاں سے سفارش کرکے وہ مجھ کو دوزخ سے نہ نکلوالے گا۔ ۱۰۔ بارہا فرمایا کہ یہ جو اصلاحِ نفس کی سہل سہل اور نافع تدابیر اللہ تعالیٰ ذہن میں ڈال دیتے ہیں، یہ سب طالبین ہی کی برکت ہے، میرا کوئی کمال نہیں۔ اللہ تعالیٰ کو منظور ہے کہ میرے بندوں کی اصلاح ہو اور نفع پہنچے، لہٰذا ایک ناکارہ سے خدمت لے رہے ہیں۔ ماں یہ ناز نہ کرے کہ میں بچہ کو دُودھ پلاتی ہوں، بلکہ اللہ تعالیٰ ہی کو منظور ہے کہ بچہ کی پرورش ہو، اس لیے اس نے گوشت میں بھی دودھ پیدا کر دیا ہے، اگر ماں بچہ کو دودھ پلانا چھوڑ دے تو پھر دودھ ہی خشک ہو جاوے، اسی طرح اگر کنویں میں ڈول نہ ڈالا جاوے اور پانی نہ نکالا جاوے تو نیا پانی آنا بند ہو جائے گا، غرض شیخ اگر القا چھوڑ دے تو تلقی بھی بند ہو جائے، اس لیے شیخ کو بھی ناز کا حق نہیں۔ ۱۱۔ فرمایا کہ میرے اندر نہ علم ہے، نہ عمل ہے، نہ کوئی کمال ہے لیکن الحمدللہ! اپنے خلو کا اعتقاد تو ہے، اللہ تعالیٰ بس اسی سے فضل فرمائے گا۔ ان شاء اللہ! ۱۲۔ فرمایا کہ امرِ اصلاح میں نہ میرے علم کو دخل ، نہ فہم کو، خدا نے ایک کام میرے سپرد کیا ہے وہ میری مدد کرتے ہیں، میرا کچھ کمال نہیں۔ ۱۲۔ فرمایا کہ مجھ میں تو سراسر عیوب ہی عیوب بھرے پڑے ہیں، میری اگر کوئی بُرائی کرتا ہے تو یقین جانیے مجھے کبھی وسوسہ بھی نہیں ہوتا کہ میں بُرائی کا مستحق نہیں، بلکہ اگر کوئی تعریف کرتا ہے تو واللہ تعجب ہوتا ہے کہ مجھ میں بھلا کون سی تعریف کی بات ہے جو اس کا یہ خیال ہے، اس کو دھوکہ ہوا ہے، حق تعالیٰ کی ستاری ہے کہ میرے عیوب کو پوشیدہ کر رکھا ہے، اس لیے مجھ کو کسی کا بُرا بھلا کہنا مطلق ناگوار نہیں ہوتا۔ ۱۴۔ فرمایا کہ اگر کوئی میری ایک تعریف کرتا ہو تو اسی وقت اپنے دس عیوب پیشِ نظر ہو جاتے ہیں۔ ۱۵۔ فرمایا کہ میں مدت سے یہ دُعا مانگ رہا ہوں اور اب تازہ کر لیا کرتا ہوں کہ اے اللہ! میری وجہ سے اپنی کسی مخلوق پر مواخذہ نہ کیجیو، جو کچھ کسی نے میرے ساتھ بُرائی کی ہو یا آیندہ کرے، سب میں نے دل سے معاف کی، پھر فرمایا کہ اگر میں معاف نہ کر دیا کروں اور دوسرے کو عذاب بھی ہو تو مجھے کیا نفع حاصل ہوا۔ ۱۶۔ کئی بار فرمایا کہ گو میں اعمال میںبہت کوتاہ ہوں لیکن الحمد للہ! اپنی اصلاح سے غافل نہیں،ہمیشہ یہی اُدھیڑ بُن لگی رہتی ہے کہ فلاں حالت کی یہ اصلاح کرنی چاہیے، فلاں حالت میں یہ تغیر کرنا چاہیے۔