انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
وسوسہ بھی نہیں آتا، کیوں کہ درجات تو بڑے لوگوں کو حاصل ہوں گے، مجھے جنتیوں کے جوتیوں میں بھی جگہ مل جاوے تو اللہ تعالیٰ کی بڑی رحمت ہو، اس سے زیادہ کی ہوس ہی نہیں ہوتی اور اتنی ہوس بھی بربنائِ استحقاق نہیں، بلکہ اس لیے کہ دوزخ کے عذاب کا تحمل نہیں۔ ۲۔ فرمایا کہ یہ جو بہ ضرورتِ اصلاح زجر وتوبیخ کیا کرتا ہوں تو اس وقت یہ مثال پیشِ نظر رہتی ہے، جیسے کسی شاہزادے نے جرم کیا ہواور بھنگی جلّاد کو حکمِ شاہی ہوا ہو کہ اس شاہزادے کو دُرّے لگائے۔ تو کیا اس بھنگی جلّاد کے دل میں دُرّے مارتے وقت کہیں یہ بھی وسوسہ ہوسکتا ہے کہ میں اس شاہزادے سے افضل ہوں۔ ۳۔ فرمایا کہ کوئی مؤمن کیسا ہی بد اعمال ہو، میں اس کو حقیر نہیں سمجھتا، بلکہ فوراً یہ مثال پیشِ نظر ہو جاتی ہے کہ اگر کوئی حسین اپنے منہ پر کالک مَل لے تو اُس کو جاننے والا کالک کو بُرا سمجھے گا، لیکن اس حسین کو حسین ہی سمجھے گا اور دل میں کہے گا کہ جب کبھی بھی صابون سے منہ دھو لے گا، پھر اس کا وہی چاند سا منہ نکل آئے گا، غرض یہ کہ مجھ کو صرف فعل سے نفرت ہوتی ہے، فاعل سے نفرت نہیں ہوتی۔ ۴۔ فرمایا کہ بھلا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ کے لائق کیا کوئی عمل پیش کیا جاسکتا ہے؟ پھر لیلۃ اللّبن والی حکایت بیان فرمائی۔ ۵۔ فرمایا کہ خدا ہی محفوظ رکھے تو انسان محفوظ رہ سکتا ہے ورنہ ہمارا ہر قول، فعل، حال، قال سب ہی پُراز خطر ہے تو یہ شعر اکثر یاد آیا کرتا ہے ؎ من نہ گویم کہ طاعتم بہ پذیر قلمِ عفو بر گناہم کش ۶۔ فرمایا کہ بہت ہی نازک بات ہے اور بہت ہی ڈرنے کا مقام ہے، اپنی کیسی ہی اچھی حالت ہو، ہرگز ناز نہ کرے اور دوسرے کی کیسی ہی بُری حالت ہو، ہرگز اس پر طعن نہ کرے، کیا خبر ہے کہ اپنی حالت اس سے بھی بدتر ہو جاوے۔ ۷۔ ایک بار نہایت خشیت کے لہجہ میں فرمایا کہ دیا سلائی کی طرح سارے موادِ خبیثہ نفس میں موجود ہیں، بس رگڑ لگنے کی دیر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جب تک رگڑ سے بچا رکھا ہے، بچے ہوئے ہیں۔فرعون وہامان کو نہیں بچایا، ان میں وہ مادّے سلگ اُٹھے۔ اللہ تعالیٰ ہی محفوظ رکھے تو انسان محفوظ رہ سکتا ہے، ورنہ ہر وقت خطرہ ہے۔ ۸۔ فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ کا قہر ہوتا ہے تو باطل چیزیں بھی حق نظر آنے لگتی ہیں اور اوہامِ باطلہ بھی حقائق کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔