انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت کے والد ماجد کا نام مولوی سید خیرات علی صاحب تھا۔ الہٰ آباد تحصیل سورام میں قصبہ منڈارہ کے پاس موضع محی الدین پور آپ کا آبائی وطن تھا، حضرت کی ولادت ۱۳۰۰ھ میں ہوئی۔ آپ اپنے بھائی بہنوں میں سب میں بڑے تھے۔ ۱۹۰۲ء میں حضرت بی۔ اے میں تھے کہ حسنِ اتفاق سے حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی ؒ قدس سرہٗ الہٰ آباد تشریف لائے اور اسٹیشن کے قریب عبد اللہ کی مسجد پر مقیم ہوئے آپ کے کئی وعظ شہر میں ہوئے۔ حضرت ؒ کو حضرت تھانوی ؒ سے غائبانہ عقیدت تھی۔ اب جومواعظ میں شرکت اور ملاقات وگفتگو کا موقع ملا تو توفیقِ الہٰی نے دامنِ دل کھینچا۔ بی۔ اے کے امتحان میں ناکام ہوئے تو پھر اس کی تکمیل کا ارادہ نہ کیا، البتہ ٹریننگ پاس کر لیا جس سے حضرت کو ضلع اسکول فتح پور ہنسوہ میں بہ مشاہرہ ۳۰ اسسٹنٹ ماسٹری مل گئی۔ تھانہ بھون جا کر بیعت ہوئے اور سلسلہ چشتیہ صابریہ کے ذکر وشغل میں لگ گئے۔ فتح پور ہی میں خیال ہوا کہ دینیات کی تکمیل کرنی چاہیے، وہاں مدرسہ ظہور الاسلامیہ میں مولانا نور محمد صاحب ایک متبحر عالم ہونے کے علاوہ بڑے صاحبِ نسبت بزرگ تھے ان سے عرض کیا، انھوں نے حضرت کی رعایت سے اپنے یہاں کے اسباق کا وقت مؤخر کر کے ساڑھے چار بجے شام کو پڑھانا شروع کیا، اس طرح حضرت نے فقہ ،حدیث اور تفسیر کا باقاعدہ درس لیا۔ حضرت کے ایک ہم سبق مولوی صاحب فتح پوری ناقل تھے کہ مولانا عیسیٰ صاحب کا ریاض ان دنوں بھی اتنا بڑھا ہوا تھا کہ جب حضرت استاد کچھ تقریر فرمانے لگتے تو ہم پاس بیٹھنے والوں کو صاف محسوس اور مسموع ہوتا تھا کہ مولانا عیسیٰ صاحب کا قلب ذکر کررہا ہے۔ اس کے بعد آپ لکھنؤ جوبلی اسکول میں استادِ عربی وفارسی ہو کر تبدیل ہوئے وہاں مولوی عبدالباری صاحب فرنگی محلی کے ہمراہ سفر حج کا شوق پیدا ہوا۔ آخر اپنے والد صاحب کو لے کر حرمین تشریف لے گئے۔ لکھنؤ سے مرزا پور، الہٰ آباد فیض آباد تبدیل ہوئے، فیض آباد میں حضرت کو بہ عمر۴۵ سال حفظِ قرآن کا شوق پیدا ہوا چناں چہ کچھ مدت میں حفظ فرمالیا۔ ۲۳ء میں الہٰ آباد تبدیل ہو کر آئے، اس وقت اس نالائق کا تبِ سطور کو حضرت کی خدمت میں نیاز حاصل ہوا۔ یہاں حضرت نے ۳۷ء میں پنشن پائی اور بہ حکمِ مرشد اپنے وطن میں مقیم ہوئے تاکہ یک سوئی کے ساتھ طالبین کی تربیت وتعلیم فرمائیں۔ مبلغ مالف مدۃ العمر پنشن ملتی رہی۔ ۱۹۳۹ء میں رفیقۂ حیات قضا کر گئیں ان کے بعد حضرت نے بہ نیت اتباع سنت ایک بیوہ بی بی کے ساتھ اگر چہ دوسرا نکاح کیا مگر مشیت الہٰی سے وہ بھی ایک سال بعد زچگی میں قضا کر گئیں۔ ۴۰ء میںحضرت پر فالج گرا، علاج سے وقتی افاقہ ہوا مگر دماغ پر آخر وقت تک اثررہا، آخر حضرت جون پور بہ غرض علاج تشریف لے گئے اور وہیں فالج کا تیسرا حملہ ہوا اور اپنے مرشد کے وصال کے صرف ۸ ماہ بعد ۲۵ ربیع الاول ۱۳۶۳ھ بمطابق ۲۱ ماچ ۱۹۴۴ء بروز شنبہ بہ عمر ۶۳ سال داعیِ اَجل کو لبیک کہا اور مسجد اٹالہ کے قریب ایک چھوٹی مسجد کے زیرِ دیوار آرام فرماہوئے۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔