انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں،انسان تو وہ ہے جو کمالات میں بادشاہ ہو گو ظاہر میں فقیر ہو، عارف فرماتے ہیں: مہ بین حقیر گدایان عشق را کہ ایں قوم شہان بے کمر وخسروانِ بے کلاہ اند اور ایک جگہ اپنی گدائی پر فخر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: گدائے میکدہ ام لیک وقت مستی بین کہ ناز بر فلک وحکم برستارہ کنم تم کسی کی تحقیر کی پروا نہ کرو اگر کوئی تمہارے لباس پر طعن کرے، کرنے دو، کوئی تمہارے طرز میں عیب نکالے، نکالنے دو۔ تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کی رضا کافی ہے تم ان کو راضی کرنے کی فکر کرو، اور یاد رکھو کہ عشق میں تو ملامت ہوا ہی کرتی ہے تم خدا تعالیٰ کے عاشق بننا چاہتے ہو تو ملامت سننے کے لیے تیار رہو ؎ نسازد عشق را کُنج سلامت خوشا رسوائی کوئے ملامت اپنے لیے کوئی خاص وضع نہ بناؤ۔ جو محبوب دے پہنو۔ شال دے شال اوڑھو، کمبل دے کمبل اوڑھو، اور ہر حال میں خوش رہو، مگر حدودِ شرعیہ سے باہر نہ جاؤ۔ تہذیب: تم اپنے کو مٹا دو، گمنام کردو، سب سے الگ ہو جاؤ تو پھر تمہاری محبوبیت کی یہ شان ہوگی کہ تم چپ ہوگے۔ اور تمام مخلوق میں تمہارا آوازہ ہوگا، جیسے عنقانے اپنے کو مٹادیا، تو اس کا نام اس قدر مشہور ہوا کہ مخلوق کی زبان زد ہے ؎ اگر شہرت ہوس داری اسیرِ دام عزلت شو