انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
(۱۲) ابن خفیف جیل خانہ میں ابن منصور کے پاس گئے اور کہا: میں تم سے تین مسئلے تصوف کے پوچھنا چاہتا ہوں: ایک تو یہ کہ صبر کسے کہتے ہیں؟ ابن منصور نے کہا کہ میں اپنی ان بیڑیوں کی طرف نظر کروں تو وہ ٹوٹ جائیں، مگر باوجود اس قدرت تصرّف کے رات دن پیروں میں بیڑیاں ڈالے رکھتا ہوں اور دیوارِ جیل خانہ کی طرف نظر ڈالوں تو دیوار پھٹ کر کھل جاوے، مگر بایں ہمہ ہر وقت جیل خانہ ہی میں رہتا ہوں۔ صبر یہ ہے پوچھا کہ فقر کیا ہے؟ ابن منصور نے ایک پتھر پر نگاہ ڈالی تو وہ فوراً سونا اور چاندی بن گیا، کہا: یہ فقر ہے کہ باوجود اس قدرت تصرّف کے میں ایک پیسہ تک کا محتاج ہوں۔ پھر پوچھا کہ فتوت ومردانگی کسے کہتے ہیں؟ ابن منصور نے کہا کہ اس کو تم کل دیکھو گے۔ چناں چہ ابن خفیف کہتے ہیں کہ جب رات آئی تو میں نے خواب میں دیکھا گویا قیامت قایم ہے اور ایک منادی پکار رہا ہے کہ حسین بن حلّاج کہاں ہیں؟ چناں چہ وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے ے کھڑے کیے گئے، ان سے کہا گیا: جو تم سے محبت رکھے گا، جنت میں داخل ہوگا اور جو تم سے بغض رکھے گا دوزخ میں جائے گا۔ حلّاج نے کہا: نہیں یارب! بلکہ سب کو بخش دیجیے اور پھر میری طرف ہوئے اور کہا فتوت یہ ہے۔ (۱۳) : سب سے بڑی کرامت ولی کی یہ شدائد مصائب میں بھی محبت الٰہی پر قایم رہے، اس میں ذرّہ برابر بھی کمی نہ رہے۔ (۱۴) : فرمایا اُمور مبحوث عنہا فی التصوف حسب زیل ہیں۔ امور مبحوث عنہا فی التصوّف مقصود غیر مقصود عمل وہوا الطریقہ ثمرہ وہو المعیتہ ذرائع توابع موانع جلب اخلاق حمیدہ مثل سلب اخلاق رذیلہ من البعد من الحق معدّہ فاعلہ شکر وصبر واخلاص مثل ریا وکبر وحسد حضور وعبدیت وتواضع وغیرہ وحبّ دنیا وغیرہ رضا وقرب خاص