Deobandi Books
(current)
View
List
Grid
Books
All Tables
Authors
Books
Categories
Publishers
Brailvi Books
Wahhabi Books
Contact
Privacy Policy
تلاش
متن
فہرست
Deobandi Books
انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع
ﻓﮩﺮﺳﺖ ﻣﻀﺎﻡیﻥ
x
کﺗﺎﺏ ﺗﻼﺵ کﺭیں
ﻧﻤﺒﺮ
ﻣﻀﻤﻮﻥ
ﺻﻔﺤﮧ
ﻭاﻟﺪ
1
فہرست
1
0
3
بابِ اوّل
4
2377
4
تعلیمات
4
3
5
اس باب میں وہ علوم ومسائل ہیں جن سے طریق میں معتدبہ بصیرت حاصل ہوتی ہے
4
4
6
حقیقتِ طریقت
5
4
7
روحِ سلوک
6
3
8
مقصود طلب ہے وصول مقصود نہیں
6
7
9
مجاہدہ کی دو قسمیں
6
7
10
مجاہدۂ اختیاریہ واضطراریہ کا فرق اور دونوں کی ضرورت
6
7
11
مجاہدہ کی حقیقت
6
7
13
مجاہدہ اضطراریہ کانفع
6
7
14
طریق الوصول الی اللہ بعدد انفاس الخلائق
6
7
15
عطرِ تصوف
6
7
16
تصرف اور’’ہمت واعمال‘‘ کے اثر کا فرق
8
7
17
صفات رذیلہ کا مادہ تو جبلی ہوتا ہے مگر فعلِ اختیار میں ہے
8
7
18
شیخ کی دعا وبرکت کا درجہ اعانت کا ہے نہ کہ کفایت کا
8
7
19
استحضار وہمت کا نسخہ اصلاح کے لیے اکسیر ہے
8
7
20
حال کی دوقسمیں ہیں
9
7
21
طریقۂ حصولِ یقین
9
7
22
عقل وایمان بڑی دولت ہے
9
7
23
حصول نسبت کی ترتیب وحقیقت
9
7
24
نسبت کے تحقق کے لیے رضائے تام شرط ہے
10
7
25
اتباعِ سنت کو خاص دخل ہے انجذاب میں
10
7
26
امور اختیاریہ کے اختیاری ہونے کامبنیٰ
11
7
27
نسبت کی حقیقت
11
7
28
صاحب ِ نسبت ہونے کی علامت
11
7
29
تعلق مع اللہ کا نتیجہ
11
7
30
وصول کے معنی
11
7
31
طلب مطلوب ہے نہ کہ وصول
11
7
32
تصوف کا خلاصہ صرف علم مع العمل ہے
11
7
33
سالک کے دو سفر ہیں ایک الی الاحوال دوسرا من الاحوال
12
7
34
انسان کا کام طلب وفکر وسعی ہے
12
7
35
اس طریق میں فکر ودھن بڑی چیز ہے
12
7
36
الیمُّ في السَّمّ
13
7
37
آداب شیخ ومُرید ومتعلقاتِ آں
13
3
38
ممانعت تعجیل فی اتخاذ الشیخ: ارشاد
13
37
39
بعض جزئیاتِ مذاق حضرت مولانا مدظلہ العالی
13
37
40
اصلاحِ عمل مقدم ہے بیعت وذکر وشغل پر
14
37
41
طریقِ کار
14
37
42
شرائط اجازت تلقین
15
37
43
اصلاح طالب کاطریق
15
37
44
بعض آداب شیخ کی تحقیق
15
37
45
شرائطِ ہدیہ
15
37
46
شیخ سے مناسبت نہ پیدا ہونے کی وجہ
15
37
47
صحبت غیر شیخ کے شرائط
15
37
48
گناہ کبیرہ سے بیعت نہیں ٹوٹتی برکت جاتی رہتی ہے
16
37
49
ضرورتِ بیعت
16
37
50
رسوخ احوال کے اسباب: ارشاد
16
37
51
طریق تقویت نسبت از مزار صاحب نسبت
16
37
52
حقیقت سلب نسبت بہ تصرفات
16
37
53
حبّ خدا کی شناخت
16
37
54
سماعِ موتی ودعائے موتی وتوسل یموتی کا حکم
16
37
55
توسل کی حقیقت
17
37
56
فیض قبور مکفل تکمیل سلوک نہیں
17
37
57
ادب واحترام شیخ کی وجہ
17
37
58
نسبت وملکۂ یاد داشت کافرق
17
37
59
نفع سالک کی تدبیر
17
37
60
برکت کا مدار مرید کے ارادت ومحبت پر ہے نہ کہ بیعت پر
17
37
61
مضرت پیر نااہل
18
37
62
مرید شیخ میں تناسب نفع کی شرط ہے
18
37
63
شیخ کے سامنے مشغولیت ذکر کا حکم
18
37
64
فوائد صحبتِ شیخ
18
37
65
بیعت توڑنے کا طریقہ
19
37
66
حالت فنا شرط نہیں ہے
19
37
67
شیح سے مناسبت کے فوائد
19
37
68
فعل عبث سے احتراز سلوک میں ضروری ہے
19
37
69
شیخ کے علاوہ دوسری جگہ تعلیم واصلاح کا تعلق رکھنا
19
37
70
جلب توجہ شیخ کا طریقہ
19
37
71
نری بیعت دافع امراض باطنی نہیں
19
37
72
مشایخ کیلیے ایک کار آمد نصیحت
20
37
73
شیخ سے مستغنی نہ ہونے کے معنیٰ
20
37
74
معلم کی محبت کلیدِ وصول ہے
20
37
75
دوسرے شیخ کی طرف رجوع کس وقت جائز ہے
20
37
76
شرطِ برکت تعلیمِ شیح
20
37
77
مرید کو شیخ کی رائے سے مخالفت کا حق نہیں
20
37
78
خلافِ شرع امور میں مخالفت شیخ لازم ہے مگر ادب کے ساتھ
20
37
79
شیخ کے صریح شرعی خلاف پر مرید کو کیا معاملہ کرنا چاہئے
21
37
80
مشایخ کی تعظیم میں غلو کاحکم
21
37
81
مرید کی ترقی شیخ ہی کی برکت سے ہے
22
37
82
پیر کامل کی شناخت
22
37
83
شیوخ ابوالوقت کی حالت
22
37
84
عارف کی تائید غیب سے ہوتی ہے
22
37
85
طالب کو اطاعت وانقیاد کی سخت ضرورت ہے
22
37
86
محقق کی علامت
23
37
87
ہدیہ دے کر دعا کی درخواست کرنا خلافِ ادب ہے
23
37
88
پیر سے اختلاط کا طریقہ
23
37
89
آدابِ شیخ کی رعایت کی تعلیم
23
37
90
اگر شیخ کی مجلس میں بھی غیبت ہونے لگے تو اٹھ جاؤ
23
37
91
معاملہ بالشیخ کا خلاصہ پھر اُس کا ثمرہ
24
37
92
تعلیم وتربیت میں کاوش کرکے کسی کے درپے نہ ہونا چاہیے
24
37
93
جس کی خدمت کرو اس کی کامیابی کی فکر نہ کرو، دعا کرتے رہو ناکامی میں دوہرا اجر ہے
24
37
94
محقق کی شان سالک کے حق میں: تعلیم
24
37
95
عارف ہروقت حق تعالیٰ کو مُصلحِ حقیقی جانتا ہے اپنے اوپر نظر نہیں کرتا
24
37
96
طریقِ تعلیم وتربیت سالکین فی زمانہ
24
37
97
اپنے امراض کو مشایخ سے چھپانا نہ چاہیے
25
37
98
کتابیں دیکھ کر علاج کرنا کافی نہیں
25
37
99
اہلِ محبت کی صحبت کا طریق اور اہلِ دنیا کی تعریف
25
37
100
صحابہؓ کے کمالاتِ اصلیہ
25
37
101
کبھی روانی کلام الشیخ کی وجہ مخاطبین کا فیض ہوتاہے
25
37
102
عمل کی مثال مبتدی اور منتہی کے حق میں
26
37
103
شیخ کا فرض
26
37
104
شیوخ کی توجہ وعنایت کی تفسیر
26
37
105
مشایخ کو مریدوں سے فرمایش ہر گز نہ کرنا چاہیے
26
37
106
خُلوص ومحبت کے معنی ہدیہ دینے میں
26
37
107
قبولِ ہدیہ کا حکم
26
37
108
ہدیہ میں زیادہ ثواب کی صورت
26
37
109
مشایخ کو کسی کو اپنا خادمِ خاص نہ بنائیں
27
37
110
طرقِ امداد واہلِ طریق
27
37
111
اس طریق میں قلب کی نگہداشت عمر بھر کا روگ ہے
27
37
112
اہل اللہ کی عظیم الشان فکر سب دنیوی فکر سے مستغنی کرنے والی ہے
27
37
113
ذکر وشغل میں اِصلاحِ غیر کی نیت رہزن طریق ہے
27
37
114
نفع متعدی کی اہلیت کی شناخت
28
37
115
نیت نفع خلق کے شناخت کا طریقہ
28
37
116
طریقہ ثانی
28
37
117
بے تکلف اپنے جذبات پر عمل کرنا دلیل سچے ہونے کی ہے
29
37
118
سادگی منشا ہے کمال کا
29
37
119
شرائطِ سماع
29
37
120
عارف حق تعالیٰ کے شیون وتجلیات کی پوری رعایت کرتاہے
29
37
121
اہل اللہ کو اپنی جان سے محبت کا راز
29
37
122
فن تسہیل کے استعمال کا طریقہ
30
37
123
پیری مریدی کی حقیقت
30
37
124
پیروں کی افراط تعظیم
30
37
125
اناڑی شیخ کی تعلیم کا نتیجہ
30
37
126
کفار کو مرید کرنا ان کو اسلام سے دور کرنا ہے
30
37
127
بیعت کے بعد کن اُمور کی تعلیم مشایخ کو ضروری ہے
30
37
128
افادہ واستفادہ کی شرط
31
37
129
اہل اللہ کی ہر فعل میں نیتِ صالحہ ہوتی ہے
31
37
130
سلوک میں ریاضت کی تعیین کے لیے شیخ کی اجازت لازم ہے
31
37
131
شیخ سے مستغنی ہونا مضر ہے
31
37
132
مبتدی کو وعظ گوئی سے ممانعت کی وجہ
31
37
133
خدمتِ خلق مذموم
32
37
134
اصلاحِ غیر کا طریقہ
32
37
135
ایثار کا ایک قاعدہ
32
37
136
اپنی ظاہری وباطنی قوت کو دیکھ کر اصلاحِ غیر کی فکر میں پڑنا مناسب ہے
32
37
137
اہل اللہ کی صحبت کا نفع ایک ظاہری دوسرا باطنی
32
37
138
نفس پر جرمانہ کرنے کی اصل اور اس کا راز
32
37
139
مجاہدہ کا مقصود
33
37
140
اعتدال فی المجاہدہ
33
37
141
تمام دینی ودنیاوی تمدنی وسیاسی مصالح کی بنیاد نفس کو مشقت کا عادی بنانا ہے
33
37
142
اصلاحِ دین کی ترکیب
33
37
143
وضوحِ حق کا طریقہ
33
37
144
تصوف میں جو چیز سینہ بہ سینہ ہے اس کی تعریف
33
37
145
حضرات صوفیہ کا فہم سب سے بڑھا ہوا ہے
34
37
146
عطائی اور طبیب حاذق کا فرق
34
37
147
اہل اللہ بے حد شفیق ہوتے ہیں
34
37
148
شیخ کے سامنے اس طرح نہ کھڑا ہو اس پر سایہ پڑے
34
37
149
شیخ کی جائے نماز پر نماز پڑھنا بے ادبی ہے
34
37
150
ادب شیخ کی تحصیل کا طریقہ
34
37
151
شیخ الطریق کی تقلید کی وجہ
34
37
152
نفس پر جرمانہ کی سند
35
37
153
توسل کی حقیقت
35
37
154
حقیقتِ توسل پر ایک شبہ کا جواب
35
37
155
ہدیہ کو اصل بنانا اور زیارت کو تابع، دلیل قلتِ محبت کی ہے
35
37
156
خالی جائے بھرا آئے کی توجیہہ
35
37
157
بڑا ادب ہدیہ کا خلوص ومحبت ہے
35
37
158
نجات اصل مقصود ہے
35
37
159
آج کل مجاہدے کی کمی مضر نہیں
35
37
160
حضرت والا کے معمولات مبنی بر عقل وشریعت ہیں
36
37
161
تعلیم استغنائے قلب
36
37
162
مقامات کی تعریف نیز یہ کہ اصلاح میں اس کی کوئی ترتیب نہیں
36
37
163
انکسارِ وافتقار کا حظ حصولِ مقامات کے حظ سے بڑھ کر ہے
36
37
164
بشاشتِ شیخ شرطِ تربیت ہے
37
37
165
شیخ موافقِ سنت کا اتباع کرے
37
37
166
سب کاملین کو اپنے نقص نظر آتے ہیں اور یہی مقتضا ہے عبدیت کا
37
37
167
چھوٹوں کو بڑوں کی تعظیم اور بڑوں کو چھوٹوں کے ساتھ شفقت چاہیے
38
37
168
عوام پر توجہ کا اثر ہونے کی وجہ
38
37
169
منتہی کے اس کہنے کی توجیہ کہ’’میں کچھ نہیں ہوں‘‘
38
37
170
الواصل لَا یُرَدُّ
38
37
171
مشائخ کا نا اہل کو مجاز بنانے کا راز
38
37
172
سالکین کی لغزش پر جلد تنبیہ ہوتی ہے
38
37
173
بعض دفعہ کامل کو مجاز کرنے کا سبب
39
37
174
تربیت میں کیا مقصود ہے اور معرفتِ مقصودہ کیا ہے؟
39
37
175
مقصو د اور طریق کی تشریح
39
37
176
صحبت کے نتائج
39
37
177
تعلیم وتعلم کا مقصدِ اصلی یہی ہے کہ آدمی خدا کا ہوجائے
39
37
178
شیخ کو اس کی حالتِ جذب میں بھی نہ چھوڑے
41
37
179
اصلاحِ نفس کے لیے علمِ رسمی سے قطع تعلق ضروری ہے
41
37
180
اصلاحِ نفس کا بہترین طریقہ
41
37
181
ایصال کا قصد زمانہ طلب میں سدِّ راہ ہے
41
37
182
زمانہ طلب میں وصول کا قصد نہ کرنا چاہیے
42
37
183
شیخ کامل کی تعلیم تدریجی ہوتی ہے
43
37
184
تعلق بالخلق مقصود بالذات نہیں بلکہ مقصود بالغیر ہے
43
37
185
تعلق مع الخلق کے محمود یا مذموم ہونے کا معیار
43
37
186
محققِ کامل کے لیے تمام عالم مرآۃ جمال حق ہے
43
37
187
کاملین کے اقوال کی اقتدا کا مطلب
43
37
188
خلق ومدارات سے معمولات میں ناغہ کرنا مضر ہے
44
37
189
شیخ کو زبان ہونا چاہیے مرید کو کان
44
37
190
کاملین علاوہ احکامِ مشترکہ کے ہر وقت کے احکامِ خاصہ کو بھی پہچانتے ہیں
44
37
191
کمال کے حصول کا طریقہ
44
37
192
فہم کے درست ہونے کا طریقہ
45
37
193
خود رو سلیم الفہم میں صلاحیت فیض رسانی کی نہیں ہوتی
45
37
194
مطلوب کا حصول بقدر ہمت کام پر ہے
45
37
195
دل سے اور توجہ سے تھوڑا کام بھی وصول کے لیے کافی ہے
45
37
196
سارے طالبوں کو ایک ہی لکڑی سے مت ہانکو، رسمی پیروں کی غلطی
45
37
197
نظامِ عالَم علما ہی کے اتباع سے قائم رہ سکتاہے
46
37
198
خدمت کرنے اور لینے کے بعض اصول
46
37
199
شیخ کے سامنے اپنے کو مٹانا طریق کی شرطِ اوّل ہے
46
37
200
کامل توجہ الی الخلق میں بھی توجہ الی الحق سے غافل نہیں
46
37
201
خلوت وجلوتِ مفیدہ کی شناخت
47
37
202
نفع متعدی کی شرط استعدادِ سیاست وتدبیر بھی ہے
47
37
203
تعلق مع اللہ اصل مقصود ہے اور مرجوعینِ خلائق کے لیے دستور العمل
47
37
204
مرید کو شیخ کے خانگی معاملات میں نہ پڑنا چاہیے
48
37
205
معالجۂ نفس میں تسہیل کا طریقہ بتلانا شیخ کے ذمہ نہیں
48
37
206
تعلیم اقتصار بر ضروریاتِ واقعیّہ
48
37
207
مبتدی کو اغیار سے اخفائے حال چاہیے
49
37
208
اطاعتِ شیخ زینۂ کامیابی ہے
49
37
209
حصولِ نسبت کو اصطلاح میں تکمیل کہتے ہیں
49
37
210
اصطلاح میں جذب کے معنی اور اس کی علامت
49
37
211
شیخ صاحبِ تمکین کی علامت
49
37
212
عدمِ رجعت واصل کی مثال
50
37
213
بالغ کی شناخت
50
37
214
بجائے کتابوں کے مطالعہ کے شیخ کا مطالعے کرنا چاہیے
50
37
215
تحصیلِ جذب کا طریق
50
37
216
وصول کی حقیقت اور اس کا طریقہ حصول
50
37
217
نفس کو آرام کرنے اور سزا دینے کا طریقہ
51
37
218
ذکر متعلقاتِ آں
51
3
219
ذکر میں ضرب کا حکم
51
218
220
فکر سے اُنس ہوجانا ذکر ہی کی برکت ہے
51
218
221
ضعف خود مقتضی تقلیل قیود ہے
51
218
222
معمول سے زائد ذکر کا حکم
51
218
223
ذکر میں بار ومشقت خود نافع ہے
51
218
224
ندامت مافات بھی مانع حرمان ہے
52
218
225
فرحت خود رحمت کی لونڈی ہے
52
218
226
ذکر میں وضو کا حکم
52
218
227
نماز سے جی چرانے کا علاج
52
218
228
دفعِ تشتت کا طریقہ ذکر میں
52
218
229
تصور بوقتِ ذکر
52
218
230
ذکر بروقتِ اذان
52
218
231
نماز سے بے رغبتی کا علاج
52
218
232
ذکر نزدِ مصلی کا حکم
53
218
233
طریقہ ترتیل حافظ کے لیے
53
218
234
ذکر میں عدمِ لذت انفع ہے
53
218
235
موقوف علیہ آثار ذکر
53
218
236
طریقہ حصولِ جمعیت
53
218
237
ذکر وشغل میں تصور الی السماء کا حکم
53
218
238
ذکر ونماز میں گد گدی قلب کی علامت بسط کی ہے
53
218
239
نماز کے اندر نہ ذکر لسانی چاہیے نہ قلبی
53
218
240
معمولات کی زیادتی رمضان میں خلافِ دوام نہیں
53
218
241
ضعیف کا عملِ قلیل بھی وصول مقصود کے لیے کافی ہے
54
218
242
جی لگنے کا قصد وانتظار نہ کرنا
54
218
243
اضافہ معمول بقدرِ تحمل ونشاط چاہیے
54
218
244
بال بچوں کے ساتھ گھر رہ کر ذکر نہ ہوتا ہو تو اس کا علاج
54
218
245
مفید ترین ذکر
54
218
246
شغل کی حد
54
218
247
مبتدی کو ذکر اور منتہی کو تلاوت
54
218
248
ثبوت جوازِ تہجد در اوّل شب
54
218
249
استغفار وندامت کی ضرورت
55
218
250
تمکین کی تعریف اور اس کے حصول کا طریقہ
55
218
251
ورد کا اصلی مقصود عبدیت ہے: ارشاد
55
218
252
نفع کے لیے قصد کی ضرورت ہے
55
218
253
پریشانی کے وجوہ اور اس کے دفعیہ کا طریقہ
55
218
254
طبیعت کا گھبرانا بھی عذر ہے تخفیفِ تلاوت کے لیے
55
218
255
اذان کا جواب مخلِ ذکر نہیں
55
218
256
کثرتِ ذکر واصلاحِ اعمال رکن طریق ہیں
56
218
257
تبدیل معمولات میں تعجیل مناسب نہیں
56
218
258
دُرود کا حکم
56
218
259
درود اپنے جذبات کے مطابق ہے
56
218
260
درود حق اللہ اور حق العبد دونوں ہے
56
218
261
درود ایسی طاعت ہے جو کبھی ردّ نہیں ہوتی
56
218
262
علامت مقبولیتِ ذکر
56
218
263
ذکر کا مقصودِ اصلی
57
218
264
ذکر اللہ مقلل غذا ہے
57
218
265
ابتدا میں توجہ الی اللہ کا طریقہ
57
218
266
زبان کا ذکر سے بند ہوجانا کبھی غایتِ قرب کی وجہ سے ہوتاہے
57
218
267
عشّاق ہر وقت نماز میں ہیں
57
218
268
عمل شوق باقی رکھ کر کرو
57
218
269
نماز سے عبدیت اور ذکر اللہ سے محبتِ حق پیدا کرنے کا طریقہ
57
218
270
مداومت ومواظبت کے معنی
57
218
271
اللہ تعالیٰ کانام لینا ہی بڑی دولت ہے
57
218
272
دوبارہ توفیقِ طاعت دلیل قبول طاعت سابق کی ہے
58
218
273
اللہ کی یاد کو اپنامقصودِ اصلی بنالو
58
218
274
ذکر ریائی ایک ٹمٹماتا ہوا چراغ ہے جو پل صراط سے پار کردے گا
58
218
275
مبتدی کو تکثیرِ ذکر اولی ہے تکثیر نوافل وکثرتِ تلاوت سے
58
218
276
ذکرِ حقیقی کا معیار
58
218
277
ذکرِ قلبی کی تحقیق
58
218
278
ذکر کے درجات
58
218
279
ذکر کی حقیقت
59
218
280
قلب ذاکر مثل تعویذ ملفوف کے ہے اس لیے پاخانہ میں ذکرِ قلبی جائز ہے
59
218
281
ذکر ناجائز کب ہوجاتاہے
59
218
282
ذکر میں قیود وزوائد کا اہتمام عمل سے زیادہ نہ چاہیے
59
218
283
حضور ﷺ کے سہو کی وجہ
59
218
284
ذکر میں کسل کی وجہ سے نیند کا علاج
59
218
285
تنگ وقت میں نماز کا طریقہ
60
218
286
دوستوں کی دلجوئی بھی عبادت ہے
60
218
287
جمعہ وعید میں عطر لگانے کی نیت
60
218
288
مقدارِ عبادت میں افراط اور تفریط دونوں معیوب ہیں
60
218
289
رسوخ وپختگی کے حصول کا طریقہ
60
218
290
ذکر وصلوۃ کو رضا وقرب میں زیادہ دخل ہے
60
218
291
درود نہ پڑھنے پر حضور ﷺ کی خفگی کی وجہ
61
218
292
مقاصد میں تومشقت موجبِ اجر ہے اور طریق میں نہیں
61
218
293
ذکر میں جہر کا ثبوت اور مصالح
61
218
294
اسم ذات کا مقصود مدلول کا رسوخ فی القلب ہے اس لیے بحکمِ ذکر ہے
61
218
295
ذکرمیں صدق وخلوص کا طریقہ
61
218
296
رسوخ ذکر کا اعلی درجہ اور اس کے تحصیل کا طریقہ
61
218
297
مشاہدہ اور معائنہ کا مطلب
62
218
298
دعا ومتعلقاتِ دعا
62
3
300
صحت کی دعا سنت اور علامت عبدیت ہے، صبر کا اجر عمل کے اجر سے بڑھ جاتاہے
62
298
301
مقاصدِ دنیویہ کی دعا نہ مانگنا بے ادبی ہے
62
298
302
خاص خاص دعاؤں کے مانگنے میں خشوع وخضوع زیادہ ہوتاہے
62
298
303
دعا وسفارش بدرگاہِ حق مال وجان سے بھی بڑھ کر ہے
63
298
304
درود شریف اپنی دعا کے قبولیت کے لیے پڑھنا خود غرضی نہیں ہے
63
298
305
جہاں اذنِ شرعی ہودعا سے نہ رکیں: ارشاد
63
298
306
دعا میں دل نہ لگنے اور تقاضائے عجلت کا علاج
63
298
307
امتنی مسکینًا میں مسکینًا کے معنی
63
298
308
امورِ دنیویہ کے لیے بھی دعا عبادت ہے
63
298
309
طاعات میں طلبِ ثواب اور دعا میں طلبِ اجابت افتقاد ہے
63
298
310
شرط دعا برائے کیفیات
64
298
311
کون سی کیفیت قابل اتباع ہے
64
298
312
سب مقاصد کے لیے دعا
64
298
313
ظاہراً دعا کے عدم قبولیت کا راز
64
298
314
عارف کی دعا کا منشا
64
298
315
ہماری سب دعائیں بالمعنی الاعم قبول ہوتی ہیں
64
298
316
ثمراتِ آجلہ وعاجلہ کے لیے دعاکے شرطِ جواز
65
298
317
دعا کا امتیاز دوسرے عبادات سے
65
298
318
دعا کی فضیلت عقلاً
65
298
319
اجابت کے دو معنی
65
298
320
دعا میں دل بستگی کا سہل طریقہ
65
298
321
’’دعا‘‘ حق تعالیٰ سے خاص تعلق پید اکرنے کا سہل طریقہ ہے
65
298
322
دعا کی کوتاہی کا عملی علاج
66
298
323
دعا کا درجہ
66
298
324
معمولی چیز بھی خدا ہی سے مانگو
66
298
325
دعا کا حسی اثر
66
298
326
دعا بھی اعلی تدبیر ہے اور اس کی خاصیت
66
298
327
دعا کا ایک نفع
66
298
328
دعا بھی ذکر ہی ہے: فاجر کے حقوق سے بریت کی دعا
67
298
329
استجابت کے معنی
67
298
330
آمین کا حکم
67
298
331
مراقبات
67
3
332
دفع رغبت الی المعاصی کامراقبہ
67
331
333
مراقبہ موت کی تعدیل
67
331
334
مراقبہ دفعِ معاصی
67
331
335
مراقبہ میں جی نہ لگنے کی تعدیل
67
331
336
مراقبہ عذابِ آخرت
67
331
337
مراقبہ تفویضیہ، توحیدیہ، عشقیہ، عبدیہ (مراقبۂ قدسیہ):
68
331
338
مراقبہ ارض کا حاصل
70
331
339
سفرِ آخرت کا مراقبہ سفرِ دنیویہ سے
70
331
340
خود داری کا علاج
71
331
341
ہر شے کے ’’واسطۂ وصول‘‘ ہوجانے کامراقبہ
71
331
342
مراقبہ رویت اللہ کا نفع
71
331
343
ایک وقت موت کے مراقبے کا رکھو
71
331
344
مراقبۂ سفرِ آخرت برائے زوال رضا بالدنیا واطمینان بہا
71
331
345
مراقبہ عظمتِ حق وقدرتِ حق
72
331
346
مراقبہ برائے قطعِ مسافتِ آخرت
72
331
347
مراقبہ ترغیبِ مجاہدہ
72
331
348
مراقبات کا مقصود
72
331
349
باب دوم
72
2377
350
تحقیقات
72
349
351
وساوس
72
349
352
وساوس کا عجیب وغریب علاج
72
351
353
صاحبِ ذکاوت مفرط کویکسوئی حاصل نہیں ہوتی
73
351
354
ایک عجیب مثال وسوسہ کی
73
351
355
وسوسہ کے آمد وآور دکے شبہ کا جواب: حال
73
351
356
وسوسہ پر عمل نہ کرنا باطنی مجاہدہ ہے
73
351
357
ذکر وتنہائی میں بی بی کا خیال مضرِ باطن نہیں
73
351
358
خیالاتِ اضطراریہ توجہ کامل کے منافی نہیں
74
351
359
وساوس کے وقت محققین کا دستور العمل
74
351
360
وساوس کا سہل ومجرب علاج
74
351
361
نفس سے فراغت کا قصد بے کار ہے
74
351
362
وسوسہ کا رحمت ہونا اور اس کی ایک عجیب حکمت
74
351
363
وسوسہ اخلاقِ مذمومہ کی شناخت
75
351
364
وسوسہ کا علاج کل مع العلت
75
351
365
وساوسِ غیر اختیاریہ مکمل ایمان ہیں
75
351
366
وسوسہ کا فی الذات قبیح ہونا اور اس کا علاج
75
351
367
وسوسہ لا ادریہ کا علاج
75
351
368
وسوسہ عدمِ محبت الٰہی کی تحقیق
76
351
369
وسوسہ زنا مضر نہیں
76
351
370
وساوس کا انقطاعِ کلی مطلوب نہیں
76
351
371
دفع وسوسات کے اعتدال کا طریقہ
76
351
372
اہتمام دفع وساوس کی ایک عجیب مثال اور اس مضرت کا علاج مع الدلیل
76
351
373
وساوسِ مختلفہ کا علاجِ کلی اور اس کے توضیحات
76
351
374
وساوس مخلِ صدق واخلاص نہیں ہیں
78
351
375
وساوس میں پڑ کر قطع تحریمہ حرام ہے
78
351
376
وساوس کی عجیب مثال
78
351
377
وساوس کی آئینہ جمالِ حق بننے کی صورت
78
351
378
وسوسہ کا ایک مجرب علاج
78
351
379
دفعِ وساوس کا طریق رسوخِ ذکر ہے
79
351
381
دفعِ وسوسہ کا مجرب طریق
79
351
382
رغبت اضطراریہ الی الاجنبیہ کا علاج
79
351
383
قبض
79
349
384
قبض سے خود کشی دلیل معرفت ناقص کی ہے
79
383
385
علاج قبضِ شدید اور اس کے منافع جن کا خلاصہ فنائے نام ہے
80
383
386
اشعار برائے دفعِ قبض وشناختِ قبض
80
383
387
دوسرا علاج قبض کا
81
383
388
قبض کا سبب کبھی سوء مزاح بھی ہوتاہے
81
383
389
قبض کے آثار اور اس وقت کا دستور العمل
82
383
390
قبض کی حکمتیں اور اس وقت کا دستور العمل
82
383
391
قبض کے اسباب
82
383
392
قبض فی نفسہٖ مضر نہیں
83
383
393
قبض سے جو مایوسی ہو اس کا علاج
83
383
394
قبض کے علاج کی ضرورت نہیں
83
383
395
قبض سے مقصود سالک کی اصلاح ہے
83
383
396
قبض کی حکمت
83
383
397
احوال وکیفیاتِ متفرقہ
84
349
398
سالک کی پریشانی کے وجوہ
84
397
399
حافظہ کے کمی کی شکایت
84
398
400
دعا سے شرمانا کبھی غلبۂ عبدیت سے ہوتاہے اور اس کا علاج
84
398
401
وجہ زیادتی حظ وقلق از تہجد بہ نسبت فرض
84
398
402
تلفِ مال سے زیادہ فوتِ صحت وولد کے غم والم ہونے کا راز
85
398
403
احوال وکیفایت کی حقیقت
85
398
404
خیال جہت فوق میں کوئی بات کفر نہیں
85
398
405
غبہ نوم سے ثقل حواس نہ مذموم ہے نہ مضر
85
398
406
طریقِ تصرف
86
398
407
اصل رونا دل کا ہے
86
398
408
حجابِ نورانی اشد ہے حجاب ظلمانی سے
86
398
409
مصلحت فی الکیفیات یکسوئی ہے
86
398
410
خروش ذکر کا اثر ہے
86
398
411
گمان کمی عقیدت ومحبتِ شیخ اور اس کا علاج
87
398
412
دعائے خاص کا یاد نہ رہنا اور اس کا علاج
87
398
413
غلبۂ نوم
87
398
414
حکمِ خواب
87
398
415
حافظِ قرآن ہوکر حفظِ قرآن میں طبیعت نہ لگنا
87
398
416
وقت مجاہدئہ ثانیہ
87
398
417
استعمالِ لذائذ میں گھر کا خیال آنا
88
398
418
تقویت بھی تداوی میں داخل ہے
88
398
419
نماز سے طبیعت کے بھاگنے کا علاج
88
398
420
علاج بلائے دیر درماں
88
398
421
طریقِ نجات قلبِ پُر معاصی
90
398
422
وظیفہ میں دل لگنے اور تلاوت میں نہ لگنے کی وجہ
90
398
423
ذوق مطلوب نہیں
90
398
424
شوق مطلوب نہیں
90
398
425
تہجد میں جی لگنے اور فرائض میں نہ لگنے کی وجہ
90
398
426
رقتِ قلبی کا نہ ہونا قساوتِ قلبی نہیں
91
398
427
یہ بھی ایک قسم کا دوام ہے کہ کبھی ہو کبھی نہ ہو
91
398
428
احوالِ غیر اختیاریہ دائم نہیں ہوتے
91
398
429
توجہ الی الکیفیات والانوار
91
398
430
بشارت پر رونا اقرب الی سلامت الفطرت ہے
91
398
431
غیر اختیاری کے درپے نہ ہونا چاہیے
91
398
432
ذوقی حالت کے ابقا کی فکر پریشانی کی بنیاد ہے
91
398
433
قضا نمازوں کی ادائیگی کی سہل ترکیب
92
398
434
تلوین مقدمہ تمکین ہے
92
398
435
معمولات کے ناغہ ہوجانے کی حکمتیں
92
398
436
شیخ سے استفادہ کی شرط حبِّ عقلی ہے
92
398
437
ضعفِ قلب کوئی مرضِ باطنی واخلاقی نہیں
92
398
438
تکدر بعد الجماع
93
398
439
اعمالِ صالحہ پر خوشی عقلی کافی ہے
93
398
440
بیوی کے مرنے کی تمنا وخیال کا علاج
93
398
441
طرزِ عمل بوقتِ خیال ترکِ دنیا
93
398
442
طرزِ عمل بوقت طیران ہیبت
94
398
443
کسی عملِ نیک پر اپنی بڑائی کا خیال آنا
94
398
444
امورِ اختیاریہ کا علاجِ کلیِ
94
398
445
امورِ غیر اختیاریہ سب محمود ہیں
94
398
446
بشاشتِ طاعت سے عدمِ خلوص کا شبہ غلط ہے
94
398
447
امامت سے کبر وعجب کا شبہ
95
397
448
بغض فی اللہ کی حدت کا علاج
95
447
449
موت سے خوف کی وجہ
95
447
450
کیفیت مرکب بانس وضعف کا علاج
95
447
451
سالک کی یاس کا قدرتی علاج
95
447
452
ناغہ تہجد کے غم کا علاج
96
447
453
علامت وکسل علامت مبقی اجر وبرکت ہے
96
447
454
کلال فی الذکر
96
447
455
منام میں بد نفس کی حالت کی بشارت
96
447
456
حلال محبت کا انہماک اگر غیر اختیاری ہو تو مضر نہیں
97
447
457
شیخ کی مجلس کی حاضری کا لطف غیبت میں نہ پانا
97
447
458
اپنے کو بد ترین خلائق سمجھنا
97
447
459
گرانی طبعی موجبِ اجر ہے
97
447
460
لقطہ غیبی نعمت ہے
97
447
461
فرق مابین طمانینت قلب وسکینہ روحی وبے اطمینانی واضطرابِ طبعی
98
447
462
طبعی غم وکسبی غم کی تحقیق اور اس کی حکمت
98
447
463
خوف اور حزن کے رفع کا طریقہ
99
447
464
غم کے مضر ہونے کی وجوہ
99
447
465
غم کی حکمت
99
447
466
بچے کے مرنے پر کیا دستور العمل ہونا چاہیے
99
447
467
فراق اختیاری کے آثار کا حکم
100
447
468
علومِ مکاشفہ کا درجہ
100
447
469
مجاہدہ ثانیہ کے آثار
100
447
470
طبعی امور قابلِ التفات نہیں
101
447
471
امور غیر اختیاری کا حکم
101
447
472
مسائل میں خواب کا حکم
101
447
473
اعمالِ صالحہ کے فوت کا غم
101
447
474
عدمِ مطلوبیت ترقی غم
101
447
475
رنج کی دو قسمیں اور ان کا حکم
101
447
476
نصف سلوک
102
447
477
اعمالِ اختیاریہ ہی سے کیفیات پیدا ہوتی ہیں
102
447
478
وعدہ اجر کا مصیبتِ غیر اختیاریہ پر ہے
102
447
479
اعمال واحوال کی مثال
102
447
480
اہل اللہ کے تمام شہوات ولذات سے الگ رہنے کا راز
102
447
481
کشف کی تحقیق
102
447
482
دنیا میں پریشانی کے انقطاع سے تو مایوس ہی رہنا چاہیے
102
447
483
تحقیق اس کشف کی کہ جنت میں بھی أرنی أرنی اہلِ عشق پکاریں گے
103
447
484
جو کیفیت معصیت کے ساتھ ہو مردود ہے
103
447
485
کیفیتِ محمودہ ومذمومہ کی تعریف
103
447
486
کیفیات کے مقصود نہ ہونے کی دلیل
103
447
487
صحت وارد کی شرط موافقتِ شریعت ہے
104
447
488
نسیان کا منشا کبھی تصرفِ شیطان ہے اور کبھی ضعفِ دماغ
104
447
489
سالک کے حالاتِ مختلفہ
104
447
490
خطا ونسیان پر دنیوی مواخذہ ممکن ہے
104
447
491
اگر سعی پر بھی کامیابی نہ ہو تو قلق نہ کرنا چاہیے
104
447
492
نفرتِ طبعی میں تفاوت کبر نہیں
104
447
493
ہمیشہ رہنے کی چیز عقل اور ایمان ہے
105
447
494
خواب کو قرب یا بُعد میں دخل نہیں
105
447
495
خوابات کا درجہ
105
447
496
کسی کے انتقال پر ایک قطرۂ اشک نہ آنے کی وجہ
105
447
497
تکرار سہو
105
447
498
کیفیاتِ وجدیہ کے لیے دعا وتفویض چاہیے
106
447
499
حجبِ نورانیہ حجبِ ظلمانیہ سے اشد ہیں اور اس کی وجہ
106
447
500
کراہتِ موت طبعی ہے اس لیے مذموم نہیں
106
447
501
وصول اور ایصال دونوں غیر اختیاری ہیں
106
447
502
اہلِ کیفیات اور اہلِ استقامت میں کون متخلق باخلاق اللہ زیادہ ہیں
106
447
503
وارد موافقِ شرع بشارت ہے: تحقیق
107
447
504
اعتکاف کی حالت میں دل کا گھر میں رہنا
107
447
505
معاصی کے ساتھ کیفیاتِ نفسانیہ کا بقا دلیلِ مقبولیت نہیں
107
447
506
مطلوب عقلی گریہ ہے، طبعی گریہ نہ ہونا محرومی نہیں
108
447
507
حالتِ غیر اختیاری کو غنیمت سمجھنا چاہیے
108
447
508
جو چیز اختیار کے تحت میں داخل نہ ہو وہ مذموم نہیں
108
447
509
طبعی رنج وغم کے فوائد
108
447
510
حزنِ طبعی کا علاج
108
447
511
خوف وحزن کے دو درجے
109
447
512
بابِ سوم
109
2377
513
رذیلہ کی اصلاح
109
512
514
رذیلہ کے اصلاح کی حد
109
513
515
رذائل کے فطری ہونے کی دلیل
109
513
516
زوالِ رذائل سے مقصود اضمحلال ہے
109
513
517
ریاضت ومجاہدہ کا فرق
109
513
518
تجدیدِ معالجہ کی ضرورت
110
513
519
تمام اخلاقِ رذیلہ کاعلاج
110
513
520
اصلاحِ اعمال وباطن کاطریقہ
110
513
521
مقاماتِ سلوک کی تعریف
110
513
522
تمکین کانام توسط واعتدال ہے
110
513
523
حسن اخلاق کی بھی ایک حد ہے
110
513
524
ریاضت سے اصلاحِ اخلاق کے معنی
110
513
525
عشق ناجائز وبدنگاہی
111
513
526
عشق ناجائز کا علاج
111
513
527
علاج مبتلائے معصیتِ زنا ولواطت
112
513
528
ترکِ مجلس امرد کا بہانہ
113
513
529
نفس کی بد نظری میں ایک نکتہ مخترعہ کا جواب
113
513
530
بدنگاہی کا ایک درجہ غیر اختیاری ہے اور ایک اختیاری
113
513
531
جرمانہ کی نفلیں دائمی معمول کے علاوہ ہونا چاہیے
113
513
532
مراقبہ دفع نظرِ بد
113
513
533
فرطِ محبت کی حد
114
513
534
بدنگاہی کا علاج ضبطِ نفس ہے
114
513
535
دوسرا علاج استحضارِ عذاب اور مراقبہ علمِ الٰہی ہے
114
513
536
بد نظری اور اس کا علاج استعمالِ ہمت ہے مزیلِ انوارِ طاعت ہے
114
513
537
بد نظری میں انہماک وسوسہ کے درجہ میں مضر نہیں
114
513
538
ہمت میں قوت پیدا ہونے کا علاج
115
513
539
تجدیدِ معالجہ کی ضرورت کی حد
115
513
540
وسوسۂ حرام کاری کا علاج
115
513
541
زوجہ متوفیہ سے تلذذ کا تصور حلال ہے لیکن زوجہ مطلقہ سے حرام
116
513
542
صورتِ مخترعہ سے بھی حرام ہے
116
513
543
بعض صورتوں میں مبتدی کو غیر اختیاری کے ساتھ وہی برتاؤ کرنا چاہیے جو اختیاری کے ساتھ کرتا
116
513
544
خطرۂ ہلاکت نظر عمد میں ہے نظر فجأۃ میں نہیں
116
513
545
اضطرار مخمصہ ونظر الی الاجنبیہ کا فرق
117
513
546
ترکِ معصیت کے لیے اختیارِ معصیت جائز نہیں
118
513
547
قلب کی تمنا پر بھی جو بقصد ہو مواخذہ ہے
118
513
548
غیبت
118
512
549
غیبت کا ایک عملی علاج اگر منع پر قدرت نہ ہو
118
548
550
طریقِ حصول یاد داشتِ فکر
118
548
551
بے احتیاطی سے غیبت ہوجانے کا علاج
118
548
552
غیبت کی شرط ناگواری مغتاب ہے
119
548
553
اپنے مغتابین سے جو اجر ملے گا اپنی غیبتوں کے تدارک کے لیے کافی ہونے کی کوئی دلیل نہیں
119
548
554
غیبت کا علاج ہمت اور استحضار ہے
119
548
555
غیبت اختیاری فعل ہے اور اس کے تدارک کا طریقہ
119
548
556
دوسروں کے عیوب وگناہِ کبیرہ ظاہر کرنے کا حکم
119
548
557
کیفیاتِ انفعالیہ سے مقتضیاتِ فعلیہ پر عمل جائز نہیں
119
548
558
غیبت کی معافی کا طریقہ
120
548
559
غیبت مباح کی صورت
120
548
560
غیبت سے حسی تکلیف ہوتی ہے
120
548
561
غیبت کا مفسدہ
120
548
562
غیبت کا اصل علاج تواضع ہے لیکن فوری علاج فکرو تأمل ہے
121
548
563
بیان مواقع جوازِ غیبت اور عوام کو تنبیہ
121
548
564
غیبت کا ایک عجیب عملی علاج
121
548
565
بدگمانی اور تجسس
122
512
566
بدگمانی جو خود لائی جائے مذموم ہے اور اس کا علاج
122
565
567
بدگمانی، تجسس وغیبت ان سب کا منشا کبر ہے
122
565
568
بدگمانی میں گناہ کا درجہ
122
565
569
تجسس کی صورتیں اور ان کا علاج
122
565
570
کبر اور خود رائی
123
512
571
کبر کے اقسام بکثرت ہیں
123
570
572
کبر کا ایک علاج استحضارِ عظمتِ حق سبحانہ اور اختیارِ ذلت عرفی ہے
123
570
573
کبر وشکر کا فرق
123
570
574
بُرے کام کرنے والے کو اپنے سے کم نہ سمجھو البتہ غصہ کی اجازت ہے
123
570
575
سالکین کے کبرو تواضع مفرط کا علاج
123
570
576
کبر واستغنا کا فرق
124
570
577
خود رائی کا علاجِ کامل
124
570
578
تکبر اختیاری ہے اور غیر اختیاری کا ترک بھی اختیاری ہے
124
570
579
بلا اختیار اپنے کو بڑا سمجھنا مذموم نہیں لیکن بقصد ایسا سمجھنا کبر ہے
124
570
580
تکبر مع اللہ کی صورت
125
570
581
دوسرے کو حقیرسمجھنے کا علاج
125
570
582
وضع داری میں غلو بھی کبر ہے
125
570
583
کبر کا علمی اور عملی علاج
125
570
584
علاج ازالۂ تکبر
125
570
585
ذکر وشغل سے جو کبر پیدا ہوجائے اس کا علاج
125
570
586
کبرکی نفی کے لیے یہ اعتقاد کافی ہے کہ شاید یہ مجھ سے اچھا ہو
126
570
587
اگرکسی ملازم، شاگردیا چھوٹے پر زیادتی ہوجائے تو اس کی معافی کا طریقہ
126
570
588
ذکر سے نفع نہ ہونے کا سبب کبھی کبر ہوتاہے
126
570
589
انانیت کا علاج ذلتِ نفس ہے
126
570
590
تکبر کا علاج تکبر سے ہونے کا معنی
126
570
591
کبر کی وجہ عظمتِ حق کا دل میں نہ ہونا ہے
126
570
592
تکبر سے اندیشہ سلبِ نعمت کا ہے
127
570
593
اصلاحِ نفس ہوجانے کی شناخت
127
570
594
اتفاق کا طریقہ بھی ترکِ تکبر ہے
127
570
595
عجیب وغریب علاج عبارت آرائی کا
127
570
596
عبارت آرائی اپنے بڑے سے نہ کرنا چاہیے
127
570
597
سلام میں تقدیم سے عار آنا تکبر سے ہے
127
570
598
صرف تحصیلِ علم سے تکبر نہیں نکل سکتا
127
570
599
اقرارِ نقص دلیلِ کمال ہے
128
570
600
تکلیف کی عبارت ایک قسم کا کبر ہے
128
570
601
حق گوئی سے عار آنے کا علاج
128
570
602
فانی میں کبر نہیں ہوتا
128
570
603
سائل سے تنگ دل نہ ہونا چاہیے نہ حقیر سمجھنا چاہیے
128
570
604
تکبر کی حد
129
570
605
عجب
129
512
606
ہر عمل میں دو حیثیت ہیں
129
605
607
اہلیت وقابلیت کی شرط عطیۂ خداوندی ہے
129
605
608
توفیقِ الٰہی پر شکر چاہیے
129
605
609
اظہارِ عمل کب نقص ہے اور کب کمال
129
605
610
شکر وکبر کا فرق
130
605
611
استحقاقِ اجر کے دعوی کا منشا عظمتِ خداوندی پر نظر نہ ہونا چاہیے
130
605
612
اعمالِ صالحہ خود سراپا انعامات ہیں
130
605
613
کمال پر ناز کرنا دلیل ہے کمال سے عاری ہونے کی
130
605
614
عملِ صالح کی توفیق محض حق تعالیٰ کے فضل سے ہے
130
605
615
عجب کا علاج
131
605
616
عمل نسبت مع اللہ کے منافی ہے
131
605
617
فرح ومدح
131
512
618
مدح کا علاج
131
617
619
فرح شکر وفرح بطر کافرق
131
617
620
ریا
131
512
621
عمل کے وقت وسوساتِ ریا کا علاج
131
620
622
وسوسہ تو کفرکا بھی آنا مضر نہیں
131
620
623
کمالات کے اظہار کا اہتمام ریا ہے
131
620
624
محض دکھلانے کا خیال بلا اختیار آجانا ریا نہیں جب تک کہ عامل اس کا قصد نہ کرے
131
620
625
عمل اور خلق کی اصلاح کا طریقہ
132
620
626
ریا کی حقیقت
132
620
627
عبادت کو کسی کے دیکھنے پر طبیعت میں فرحت کا ہونا علامت وجود مادہ ریا کی ہے
132
620
628
ریا مع اللہ کی صورت
133
620
629
ترکِ عبادت میں تکبر اور ریا کی صورت
133
620
630
ریا کی مختلف صورتیں
133
620
631
عبادت کے اخفا کا اہتمام بھی ریا ہے
133
620
632
ریا سے حفاظت کا علاج فنائے کامل ہے
133
620
633
معلم کو اپنے عمل کی اطلاع کرنا ریا نہیں ہے
133
620
634
ریا کے خیال سے عمل کو ترک نہ کرنا چاہیے
134
620
635
رضائے حق کے پیدا کرنے کا طریقہ
134
620
636
ارضائے خلق بہ نیت ارضائے حق ارضائے حق ہے
134
620
637
صوفیوں کی وضع ریائً بنانا بھی قابلِ قدر ہے
134
620
638
افراطِ عظمتِ شیخ بھی ارضائے خلق ہے
134
620
639
ریا کے لیے قصد شرط ہے
135
620
640
معیارِ شناخت وسوسۂ ریا از حقیقتِ ریا
135
620
641
اخفائے عبادت خلق سے ریا ہے
135
620
642
جوش اور غضب
135
512
643
اشتعال کم کرنے کا طریقہ
135
642
644
غصہ کے مقتضا پر عمل مت کرو
136
642
645
غصہ کا ایک درجہ غیر اختیاری ہے اور ایک اختیاری اور اس کا علاج
136
642
646
غصہ کا اعتدال اختیاری ہے
136
642
647
غصہ کا اعتدال کا اہتمام اور کوتاہی پر تدارک شرعی واجب ہے
136
642
648
غصہ کا عملی وعلمی علاج
136
642
649
مادئہ غضب کے اضمحلال کا طریقہ
136
642
650
غضب مفرط کا بہترین علاج
136
642
651
ایک مدت معتدہ تک تقاضے کی مخالفت اور کوتاہی پر تدارک اصلاح ہے غضب کا
137
642
652
غصہ کا عملی علاج اور اس کے تسہیل کے تدبیرات
137
642
653
مبتدی کو دوسروں کی کوتاہی پر صبر کرنا چاہیے اور صبر کرنے کا آسان طریقہ
137
642
654
غصہ کے متعلق ایک مفید تجربہ
137
642
655
غصہ کا گُر
137
642
656
غصہ کے قبائح کے پیشِ نظر رہنے کا آسان طریقہ
137
642
657
غصہ میں بچوں پر زیادتی سے بچنے کا علمی وعملی علاج
138
642
658
حسد
138
512
659
حسد کے تین درجہ اور ہر ایک درجہ کا حکم
138
658
660
حسد اور حقد کی شناخت اور اس کے مادہ کے اضمحلال کا طریقہ
138
658
661
حسد کے مقتضیات کے اضداد کو اختیار سے استعمال کرنا اس کا علاج ہے
138
658
662
حسد وغبطہ کا فرق
139
658
663
حسد کا ایک سہل علاج
139
658
664
حقد اور کینہ
139
512
665
حقد کا علاج بہ تکلف اختلاط واحسان ہے
139
664
666
کینہ اور انقباضِ طبعی کا فرق
139
664
667
مادئہ حقد کے اضمحلال کا طریقہ
139
664
668
رسوخ ہونے کا طریقہ تکرارِ استحضار ہے
139
664
669
کسی سے رنج نہ رکھنے کے لیے بار بار دعا کی جائے
139
664
670
کینہ رکھنا مناسب نہیں
139
664
671
دنیائے مذموم
140
512
672
بیوی کے ساتھ محبت کا ہونا محمود ومطلوب ہے
140
671
673
دنیائے مذموم کی شناخت
140
671
674
مال کی کمی پر نظر کرنا حبِّ دنیا ہے
140
671
675
غفلتِ مذموم کی حد
140
671
676
کسبِ دنیاممنوع نہیں حبِّ دنیا ممنوع ہے
140
671
677
دنیا کے اندر فکرِ مذموم اور فکرِ محمود کی حد
140
671
678
آخرت کے مقابلے میں طلبِ دنیا محض حماقت اور جہالت ہے
140
671
679
مال کا جمع کرنا مطلقاً خلاف زہد نہیں
141
671
680
مداراۃ اور مداہنت کا فرق
141
671
681
آخرت کے مقابلے میں دنیا کا ہیچ ولاشے ہونا مع مثال
141
671
682
حصولِ دنیا پر فخر کرنے کی مثال
141
671
683
مال کو مقصود بالذات بنالیناپوری حماقت ہے اور اولاد تو اس سے بھی گھٹیا ہے
141
671
684
حبِّ دنیائے مذموم کی تفصیل
141
671
685
مسلمان کو چاہیے کہ مباحات میں زیادہ منہمک نہ ہو
142
671
686
دنیا کی حقیقت مع مثال
142
671
687
دنیا وآخرت کے ظاہر وباطن کا موازنہ
142
671
688
کامل توجہ دینا کی طرف معینِ آخرت ہے
143
671
689
ترقی مروجہ اور ترقی حقیقی کا فرق
143
671
690
دنیا بذاتہٖ بھی قابلِ نفرت ہے کیوں کہ اس کا کوئی طالب راحت میں نہیں
143
671
691
دنیا کی مطلوبیت کی دو حیثیتیں ہیں اور دونوں قابلِ نفرت ہیں
143
671
692
فقروفاقہ کی ترغیب
143
671
693
منافعِ اخرویہ کے سامنے منافعِ دینویہ لاشے ہیں
143
671
694
حفاظتِ مآل کے لیے وسعتِ مال مذموم نہیں
144
671
695
ترقی فی الدنیا ترقی فی غیر المقصود ہے اور ترقی فی الدین ترقی فی المقصود
144
671
696
طولِ امل غیر ممنوع وہ ہے جو خدمتِ دین کے لیے ہو
144
671
697
زیور اور لباس کی محبت کم کرنے کا علاج
144
671
698
تعلق غالب مذموم وہ ہے جس کے بعد یافوت سے طاعات میں قلت وضعف آجائے
144
671
699
حرصِ شرعی کی شناخت
145
671
700
فقروزہد کا فرق اور حالتِ فقر کا دستور العمل اور حالتِ غنا میں تحصیلِ زہد کا طریقہ
145
671
701
طریقہ تحصیلِ زہد
145
671
702
جاہ
145
512
703
جاہِ کبر کا داعیہ معصیت نہیں
145
702
704
جاہ مضر وہ ہے جو طلب سے حاصل ہو
145
702
705
حبِّ جاہ کا عملی وعملی علاج
145
702
706
مبتدی کے لیے وعظ گوئی کا طریقہ جس سے جاہ سے محفوظ رہے
146
702
707
خواہش عہدہ وترقی مراتب کے ازالہ کی ترکیب
146
702
708
اصل مقصود جاہ سے دفعِ مضرت ہے
146
702
709
جاہی وسوسہ کا علاج
146
702
710
صاحبِ جاہ کو دین اور دنیا دونوں کی راحت نہیں
147
702
711
لباس معیارِ لیاقت نہیں
147
702
712
حرصِ طعام
147
512
713
سیری سے بھی زیادہ کھانے کی اصلاح کا طریقہ
147
712
714
پیٹ بھر کر کھانا گناہ نہیں
147
712
715
آدابِ طعام
147
712
716
غذائے جسمانی کی کثرت مضر ہے اور غذا میں ہر ایک کا اوسط جدا ہے اور کھانے سے اصل مقصود جمعیتِ قلب ہے، اور اس کی دلیل
148
712
717
آج کل تقلیلِ غذا مضر ہے
148
712
718
وجہ عدم اتباع صوفیہ سابقین در تقلیلِ غذا
148
712
719
کثرتِ کلام
149
512
720
ترک لا یعنی کی تعلیم
149
719
721
قول وفعل کے فضول یا مضر ہونے کی شناخت
149
719
722
مناظرہ کی ممانعت کہ سراسر مضرِ قلب اور مضرِ دین ہے
149
719
723
ترک لا یعنی میں دین اور دنیا دونوں کی راحت ہے
149
719
724
زبان کی بے احتیاطی سے نورِ قلب زائل ہوجاتاہے
149
719
725
اختیاری امورکا علاج ہمت ہے وبس
150
719
726
دوسروں کی سمع خراشی سے بچنے کا طریقہ
150
719
727
بد زبانی کا علاج
150
719
728
زیادہ گوئی اور فضول گوئی کے ترک کا طریقہ
150
719
729
اضیاف کی غیر ضروری باتوں سے بچنے کا طریقہ
150
719
730
بے تحقیق بات کا نقل کرنا گناہ ہے
150
719
731
ناجائز باتوں سے بچنے کا طریقہ
150
719
732
معصیتِ لسانی سے بچنے کا طریقہ
150
719
733
لایعنی کلام سخت مضرِ قلب ہے
150
719
734
بلیغ کے معنی
151
719
735
احتیاط فی الکلام کا سبق
151
719
736
مناظرہ کے وقت سالک کا طرزِ عمل
151
719
737
کذب کا ایک عجیب عملی علاج
151
719
738
طریق کف اللسان
151
719
739
بخل
151
512
740
بخل مذموم کی حد
151
739
741
خرچ میں حسبِ اعتدال کی علامت
152
739
742
اخلاق سب فطری ہیں جو مواقعِ استعمال سے محدود ومذموم ہوجاتے ہیں
152
739
743
اذنِ بخیل مشکوک ہے
152
739
744
سود لینے سے بخل بڑھتاہے
152
739
745
اسراف
152
512
746
اسراف سے بچنے کا طریقہ تامل ومشورہ ہے
152
745
747
ضرورتِ واقعہ کے معلوم کرنے کا طریقہ اور بقدرِ وسعت تطیبِ قلبِ زوجہ بھی ضرورت میں داخل ہے
152
745
748
اسراف سے بچنے کی ترکیب
153
745
749
حیا وخجلت
153
512
750
کبر وخجلت کا فرق اور اس کے شناخت کا معیار
153
749
751
امامت بھی اسبابِ صلاحیت سے ہے بشرطیکہ تعین دو سروں کی طرف سے ہو
153
749
752
حیائے مفرط
154
749
753
توبہ
154
512
754
فکر وسعی زینہ کامیابی کا ہے
154
753
755
ذہولِ استغفار کا علاج
154
753
756
عیال وشاگرد ومریدین پر افراطِ غضب کا علاج
155
753
757
علامتِ قبولِ توبہ میں دو متضاد قول اور ان کی تطبیق
155
753
758
اخلاقِ مذمومہ کے حقوق العباد ہونے کی حد
155
753
759
عزم اولیا ابرائے حقوق کی صورت میں مرشد کے پاس توقف مضر نہیں
155
753
760
اگر توبہ کے بعد ادائے حقوق کا موقع نہ ملے تو اس کے لیے توبہ ہی ہے حقوق العباد معاف ہوجائیں گے
155
753
761
عزم عدم عود توبہ کے لیے کافی ہے، البتہ مشیت پر بھی نظر رکھے
156
753
762
دو رکعت نماز توبہ کی نیت سے پڑھ کر توبہ کرنے میں متعدد مصلحتیں ہیں
156
753
763
اعمالِ صالحہ وتوبہ واستغفار سے ظاہری وباطنی دونوں بارشیں ہوں گی
156
753
764
لاعلاج کوئی مرض نہیں، توبہ سب کا علاج ہے
156
753
765
توبہ کی قبولیت کی علامت اور گناہ یاد آنے پر تجدیدِ استغفار ودعا ضروری ہے
157
753
766
حقیقتِ توبہ میں ایک اصلاح
157
753
767
توبہ نصوح کے بعد گناہ یاد آجانے پر کیا عمل چاہیے
157
753
768
امورِ طبعیہ کے احکام
157
753
769
دل سے توبہ کرنے کی حقیقت
157
753
770
نفس کے شائبہ کے اندیشہ سے تدارک بالاستغفار کرتے رہنا چاہیے
157
753
771
توبہ یا اعمالِ صالحہ کا دخل حقوق العباد میں
158
753
772
گناہ کے وقت کا دستور العمل
158
753
773
عشق وتعلق مع اللہ
158
512
774
خدا کی محبت حاصل کرنے کا طریقہ اور اس میں ایک غلطی پر تنبیہ
158
773
775
اللہ پاک کی محبت میں بے چینی کی طلب
158
773
776
شوق وولولہ نہ بالذات مطلوب ہے نہ شرائطِ قبول سے ہے
159
773
777
محبتِ عقلی کی شناخت
159
773
778
دردو محبت پیدا کرنے کا طریقہ
159
773
779
محبت کی قسمیں اور ان کا حکم
160
773
780
محبتِ طبعی بھی ہر مسلمان میں ہے اور اس کی شناخت کا طریقہ
160
773
781
ایمان کے لیے حبِّ عقلی رسولﷺ سے ضروری ہے نہ کہ حبِّ طبعی
160
773
782
بہ نیت ازدیادِ محبت منعمِ حقیقیِ حظوظ کا درجہ بھی مطلوب ہے
160
773
783
عشق کی حقیقت تفویض ہے
160
773
784
تبتل کی تعلیم
161
773
785
سالک کو اپنے اعضا سے محبت کاراز
161
773
786
لقب ابو یحییٰ کی پسنددیدگی کا عجیب وغریب راز
161
773
787
محبتِ عقلیہ ہی افضل ہے محبتِ طبعیہ سے اور اس کا راز
161
773
788
غیر خدا سے محبت ہو ہی نہیں سکتی
161
773
789
عشقِ الٰہی کو چھپاؤ نہیں
161
773
790
محبت وعشق رافعِ شبہ وسوسہ ہے
161
773
791
جہنم میں مومن کو مشاہدہ راحت کا ہوگا بوجہ محبتِ الٰہی کے
162
773
792
محبت کا مقتضا رضا وتفویض ہے
162
773
793
موت سے وحشت دور ہونے کی تدبیر
162
773
794
محبتِ عقلیہ مامور بہا ہے، کیوں کہ اس کا منشا محبوب کا کمال ہوتاہے
162
773
795
ترغیبِ شدت تعلق مع اللہ
162
773
796
جوش کی کمی علامتِ محرومی نہیں
162
773
797
محبتِ طبعی پر محبتِ عقلی کے وجوہ کی ترجیح
162
773
798
محبتِ مجازی سے محبتِ حقیقی کے تحصیل کا طریقہ
163
773
799
نماز وروزہ میں اہل اللہ کی لذت کی مثال
163
773
800
خدا تعالیٰ سے لو لگانے کا طریقہ
163
773
801
مسلمان کو طبعی محبت بھی اللہ ورسول ﷺ ہی سے زیادہ ہے، مع دلیل
163
773
802
درحقیقت حق تعالیٰ ہی کو ہم سے محبت ہے
163
773
803
آثارِ محبت
163
773
804
اہل اللہ کی راحت کا راز
164
773
805
اہل اللہ کا خدا کی محبت میں حال
164
773
806
خدا تعالیٰ سے واسطہ کسی وقت قطع نہ کرو
164
773
807
خدا تعالیٰ کو جن سے محبت ہوتی ہے ان ہی کو اپنا عشق دیتے ہیں
164
773
808
ولایت کا مدار اطاعت پر ہے
164
773
809
عاشق کے نامراد ہونے کی وجہ
165
773
810
عزم تعلق مع الغیر بھی مضر ہے
165
773
811
تعلق مع اللہ ہی دوائے ہموم ومصائب ہے
165
773
812
محبت کے مختلف لون ہیں
165
773
813
حکومت محضِ حکم محبوب کی وجہ سے کرنے کا معیار
165
773
814
خدا کے نزدیک زیادہ محبوب کون ہیں
165
773
815
آثارِ عشق
165
773
816
حیات ِ طیبہ کے علامات
166
773
817
خوف ورجا
167
512
818
یاس عقلی مذموم ہے
167
817
819
مخلوق کا ڈر خالق سے طبعاً زیادہ ہونے کا راز
167
817
820
خوف ورجا میں اعمال کو بڑا دخل ہے۔ اور اعمال کی تفصیل
167
817
821
امید ورجا اور تمنا وغرور کا فرق
167
817
822
غلبہ رجا کب انفع ہے اور غلبۂ خوف کب
168
817
823
خوف ورجا کی حقیقت اور اس کا درجہ مامور بہ
168
817
824
غلبۂ رجا کے ساتھ بھی خوفِ عقلی یقینی ہوتاہے
168
817
825
درجاتِ خوف ورجا
168
817
826
خشیتِ عقلی اور محبتِ عقلی کی تعریف
170
817
827
خشیت وفکر کی کمی کی علامت
170
817
828
تقویٰ شرعی کی حد
170
817
829
خوف ورجائے عقلی کی حد
170
817
830
حبِّ عقلی اور خوفِ عقلی کاملین کو خدا تعالیٰ کے سوا کسی سے نہیں ہوتا
170
817
831
خوف ومحبت کا درجۂ مقصود اور اس کے تحصیل کا طریقہ
170
817
832
صبر
171
512
833
صبر حقیقی کے تسہیل کا طریقہ
171
832
834
بیماری میں آہ آہ کرنا خلافِ صبر نہیں
171
832
835
بے صبری کی متعدد صورتیں اور ان کا علاج
171
832
836
غیر مبتلائے مصیبت کے لیے اجرِ مصائب حاصل کرنے کا طریقہ
171
832
837
مصیبتِ معصیت کی علامت
171
832
838
مسلمان کسی مصیبت میں بھی خسارہ میں نہیں
171
832
839
کلماتِ تعزیت
172
832
840
تحصیلِ صبر کا طریقہ مصائب کی فضائل اور حکمتوں پر غورکرناہے
172
832
841
مصیبت اپنے محل کے اعتبار سے مصیبت ہے
173
832
842
تعلق مع اللہ سے مصیبت میں بھی کلفت نہ ہوگی
173
832
843
حوادث تعلق مع اللہ کے ساتھ ضرر رساں نہیں
173
832
844
مصیبت میں دو اجر ہیں
173
832
845
صبر ومصابرت اور مرابطت کے معنی
173
832
846
انبیا ؑ کی مراتبِ رفیعہ کی وجہ صبر ہی ہے
173
832
847
تمام اعمالِ شرعیہ صبر ہی کے عنوان ہیں
174
832
848
مصائبِ غیر اختیاری اہلِ محبت کے لیے موجبِ ازدیادِ محبت ہیں
174
832
849
مصائب کے فوائد
174
832
850
مصائب کے وقت کا دستور العمل
174
832
851
مصائب کو ہلکا کرنے کی تدبیر
174
832
852
مصیبت فی نفسہ نعمت ہے گو صبر نہ ہو
175
832
853
مصیبت کے وقت صبر مطلوب ہے
175
832
854
پریشانیوں کے اسبابِ اختیاریہ کو خود مول لینا یا مدافعت نہ کرنا سخت مضر ہے
175
832
855
پریشانی غیر اختیاری واقعی مجاہدہ اور خیر ہی خیر ہے اور پریشانی اختیاری میں نور نہیں ظلمت ہوتی ہے
175
832
856
مصائبِ تکوینیہ میں تحمل پیدا کرنے کا طریقہ تعلق مع اللہ ہے
175
832
857
عارف کو عقلی رنج مصائب پر نہیں ہوتا اور اس کی وجہ
176
832
858
عسر غیر اختیاری عقوبت ہی نہیں اور اس کی دلیل
176
832
859
معیار حقیقتِ مصیبت وصورتِ مصیبت کا
176
832
860
واقعاتِ مصائب درحقیقت تجارت ہیں
176
832
861
شکر
176
512
862
شکر منعمِ حقیقی کا طاعت سے ومجازی کا دعا سے بجا لائے
176
861
863
شکر کی حقیقت
177
861
864
طریق تحصیلِ شکر
177
861
865
ناشکری مذموم کی حد
177
861
866
اعمالِ صالحہ کو عطائے حق ہونے کی وجہ سے قابلِ قدر سمجھو
177
861
867
تفویض وتوکل
177
512
868
طریقۂ حصولِ تفویض
177
867
869
حصولِ تفویض کا دوسرا طریقہ
178
867
870
اعتقادِ تقدیر میں بڑی قوت ہے
178
867
871
مفوض کامل کی شناخت
178
867
872
توکل مطلوب
178
867
873
تمام تدابیر کے بعد تفویض ہی سے گرہ کھلتی ہے
178
867
874
تفویضِ کلی کے حصول کا طریقہ
178
867
875
صاحبِ تفویض تدابیر کو محض سنت سمجھ کر کرتاہے
178
867
876
تفویضِ حقیقی کا معیار
179
867
877
توکل مستحب کے شرائط
179
867
878
راحت کا نسخہ اکسیر
179
867
879
اللہ تعالیٰ کے سامنے ہماری مثال ایسی ہے جیسے لنگڑا ہرن شیر کے پنجے میں ہو
179
867
880
اسلام کی حقیقت تفویض ہے
179
867
881
محققین کی تفویض کا حاصل طلبِ عبدیت ہے وبس
179
867
882
مربی حقیقی کے طریقِ تربیت پر راضی رہنا چاہیے
180
867
883
تعلیم تفویض
180
867
884
عالم میں خیر وشر، ایمان وکفر سب مطابق حکمت کے ہیں
180
867
885
وحدۃ الوجود کی حقیقت اور اس کا حکم
180
867
886
تفویض بغرضِ راحت تجویز ہے
180
867
887
اللہ تعالیٰ کم ہمتی کو پسند نہیں فرماتا
181
867
888
ترکِ اسباب کی حقیقت
181
867
889
تفویض والا بڑی راحت میں رہتاہے
181
867
890
صدق وتفویض کا طریقہ
181
867
891
کمالِ عبدیت کی شناخت
181
867
892
تفویض کے معنی ترکِ تدبر نہیں بلکہ تدبیر کے بعد ہر تصرفِ حق پر راضی رہنا ہے
182
867
893
تفویض کے تحصیل کا طریقہ
182
867
894
تفویض کے دوام کا طریقہ
182
867
895
تفویض پر ایک شبہ کا جواب
182
867
896
شجاعت دو ہیں ایک امرا کی ایک فتیان کی
183
867
897
تنگیٔ معیشت کی پریشانی منافیٔ توکل نہیں
183
867
898
صحابہؓ کی کامیابی کا راز
183
867
899
توکل کی تعلیم رقمِ مشتبہ کی واپسی میں
184
867
900
الہام متعلق وثوق بہ رزق
184
867
901
اپنے بعد کے لیے اولاد کی فکر نہ چاہیے
184
867
902
اہل اللہ کی راحت کا راز
184
867
903
مشورہ کے بعد حاکم کو توکل چاہیے
184
867
904
فنا وتفویضِ کلی کی ترغیب
184
867
905
منکرِ تقدیر اور قائلِ تقدیر کے آثار کا فرق
184
867
906
تفویض کی لذت مرچوں بھرے کباب کی سی ہے
185
867
907
تقویٰ کامل فنا ہے
185
867
908
حضور ﷺ کا توکل اور عدمِ غم کی وجہ
185
867
909
تقدیر نے مسلمانوں کو بہادر بنادیا ہے
185
867
910
لاحول ولاقوۃ کی حقیقت
185
867
911
تفویض کا طریقہ امورِ اختیاریہ وغیر اختیاریہ ہیں
186
867
912
اسباب وتدابیر کا درجہ اور اس کی عجیب مثال
186
867
913
بندے کی طرف نسبتِ اعمال کی مثال
186
867
914
یہ خیال کہ بدون امرا سے ملے مدارس چل نہیں سکتے بالکل غلط ہے
186
867
915
شرک وطریقت
187
867
916
فانی اپنے کلام میں تاویل بھی نہیں کرتا
187
867
917
رضاء بالقضاء
187
512
918
تطبیق بین الرضاء والدعاء: تہذیب
187
917
919
اہل اللہ محض اظہارِ عبدیت کے لیے دعا کرتے ہیں
187
917
920
رضاء بالقضاء کی حقیقت اور اس کی تحصیل کا طریقہ
187
917
921
رضا کی حقیقت
187
917
922
نقصان پر رنج ہونا خلافِ رضا نہیں ہے
188
917
923
تکلیف ورضا کا جمع ہونا
188
917
924
مولیٰ حقیقی سے جو عطا ہوتا ہے اس وقت کے مناسب وہی ہوتا ہے
188
917
925
صدق وخلوص
188
512
926
محسن کو دھوکا دینا خلافِ خلوص ہے
188
925
927
اخلاص کے مراتب
188
925
928
عیادت میں اخلاص کی صورتیں
188
925
929
خلو ذہن اخلاص ہے
189
925
930
صدق، اخلاص کی تحقیق اور اس کی تحصیل وتسہیل کا طریقہ
189
925
931
اخلاص وخشوع کا فرق
189
925
932
اخلاص کے دو درجے
189
925
933
نماز میں قصد تعلیم کا خلافِ احتیاط ہے
190
925
934
جنت اور رضائے حق کی طلب خلافِ اخلاص نہیں
190
925
935
کسی فعل کے خالصاً لوجہ اللہ ہونے کی علامت اور نفسانیت وللہیت
190
925
936
خلوص میں برکت ہے
191
925
937
مخالفین کے اعتراضات کے دفعیہ میں بھی کوشش نہ کرو
191
925
938
تطییبِ قلبِ مسلم عبادت ہے
191
925
939
صرف ارضائے حق مطلوب ہے
191
925
940
جنت، ثواب اور رضائے حق اخلاص کے منافی نہیں
191
925
941
حج میں اخلاص کے خلاف باتوں کا بیان
191
925
942
خلو عن الاخلاص کی علامت
192
925
943
سیاسیات میں بھی تواضع اور اخلاص کی سخت ضرورت ہے
192
925
944
طریق تصحیح خلوصِ نیت
192
925
945
علامت فنائے تام
192
925
946
اپنے اعضا کی خدمت کرنے کی نیت
192
925
947
تصنیفی نیت خلافِ اخلاص ہے۔ مع مثال
192
925
948
تکمیلِ اعمال ضروری ہے
192
925
949
تواضع
193
512
950
کمال شکستگی کے منافع از بس رفیع ہیں
193
949
951
تواضع للّٰہیہ کی تعریف
193
949
952
اقرارِ خطا سے اور عزت بڑھ جاتی ہے
193
949
953
متواضع کی شناخت
193
949
954
من تواضع للّٰہ رفعہ اللّٰہ کی صورت
194
949
955
اتفاق کی اصل تواضع ہے
194
949
956
تواضع کی حد
194
949
957
تواضع مفرط مکلف ہے
194
949
958
وضع وطرز اور تکلف وتصنع کے متعلق طلبا کو نصائح
194
949
959
صدق تواضع کا طریقہ
196
949
960
خشوع وخضوع
196
512
961
اکتساب خشوع
196
960
962
خیالاتِ محمودہ کا آنا یا لانا یا باقی رکھنا نماز میں خلافِ خشوع نہیں
196
960
963
حصول خشوع کا طریقہ
196
960
964
مبتدی کے لیے خشوع کی تحصیل کا طریقہ
197
960
965
یکسوئی کے حصول میں سرسری توجہ کافی ہے
197
960
966
بوجہ عدم خشوع فرض نماز لوٹا نے کا علاج
197
960
967
فرض نماز میں خیالاتِ منتشرہ کا علاج
197
960
968
حرکتِ نفس کا علاج
197
960
969
توجہ کے دو درجے اور ان کے حصول کا طریقہ
198
960
970
تحقیق عجیب متعلق خشوع
198
960
971
کون سا جمعیتِ قلب مطلوب ہے
198
960
972
خشوع کی کمی کا، انجبارکا طریقہ
199
960
973
مخلوق کے ہر کام میں گھسنے سے جمیعت قلب برباد ہوتی ہے
199
960
974
حکمِ تشتت در تحصیل جمعیت
199
960
975
حدیث میں فلیقاتل کے معنی
199
960
976
تہجد میں کثرتِ خشوع کے اسباب
199
960
977
امر بالمعروف
200
512
978
امر بالمعروف کا طریقہ
200
977
979
جاہل کو امر بالمعروف جائز نہیں
200
977
980
امر بالمعروف کی شرط اول اور اس کے حصول کا طریقہ
200
977
981
امر بالمعروف کے لے شفقت ضروری ہے
200
977
982
تبلیغ وذکر کو خود مقصود سمجھ کر کرنا چاہیے نہ بہ طمع ترتّب ثمرہ
200
977
983
ثمرات کا انتظار تبلیغ میں ہمّت کو پست کرتا ہے
201
977
984
مخاطبت سخت الفاظ سے مناسب نہیں
201
977
985
پہلے سے اعذار کا حکم دریافت کرنا جان بچانے کی تدبیریں ڈھونڈنا ہے
201
977
986
تبلیغ میں ابتداء شفقت کا امر ہے
201
977
987
امر بالمعروف میں فوتِ مصلحت عذر نہیں
202
977
988
ابتدا میں تبلیغِ اعمال اخلاق کے پیرایہ میں ہونا چاہیے
202
977
989
اخلاق کے پیرایہ میں نصیحت کرنا ایسا ہے جیسے مٹھائی میں کونین دینا
202
977
990
تبلیغ کا ضابط مبلغِ خاص وعام کے لیے
203
977
991
فائدہ کام کرنے ہی سے ہوتا ہے چاہے تھوڑا ہی ہو
203
977
992
تبلیغ میں کام کا طریقہ
203
977
993
سلامتی طبع نہ ہونے سے آجکل فرادیٰ فرادیٰ تبلیغ مناسب ہے
203
977
994
تبلیغِ عام کا سہل طریقہ
203
977
995
تبلیغ میں کوتاہی کا راز
203
977
996
رفاہِ عام کا کام کرنے کا طریقہ
204
977
997
تعلیمِ استغنا وترکِ کاوش در حقِ عوام
204
977
998
چندہ کی ضروری تحریک خطابِ عام سے مناسب ہے
204
977
999
وعظ کا ادب
204
977
1000
امر بالمعروف کا ایک نرم طریقہ
204
977
1001
معلم اور ناصح ہوکر عمل نہ کرنا سخت شرمناک ہے
204
977
1002
وعظِ بے عمل کے بیان میں شوکت نہیں ہوتی
204
977
1003
وعظ سے ہمتِ عمل ہو جانے کا راز
205
977
1004
تعلیم وتعلّم سے مقصود وعظ ہے، وعظ گوئی سیکھنے کا سہل طریقہ
205
977
1005
خطابِ خاص کا دستور العمل
205
977
1006
وعظ کہنے کی ترغیب
205
977
1007
عوام کو مدرسہ سے تعلق پیدا کرانے کا طریقہ
205
977
1008
مدرسہ کو باوقعت بنانا اور اس کا طریقہ
206
977
1009
تبلیغ بھی توجہ الی اللہ ہے مگر بواسطہ
206
977
1010
توجہ الی الخلق کی مشروعیت کی حکمت
206
977
1011
بابِ چہارم
206
2377
1012
ارشادات
206
1011
1013
لیغان علی قلبي کا مطلب
206
1012
1014
شرطِ عادی سلوک کی تفرغ ہے
207
1013
1015
کرامت کے بعد بھی اتباعِ شریعت کی فکر
207
1013
1016
استراحت در مسجد بہ نیت اعتکاف
207
1013
1017
قیودِ عملیات کا حکم سالک کے لیے
207
1013
1018
افعال وطریق اور نصائح مفیدہ
207
1013
1019
حبِّ رسولﷺ اور حبِّ شیخ مفتاح سعادت ہے۔
207
1013
1020
ترکِ تکلم کا حکم
208
1013
1021
نہایت وتمکین کی تعریف
208
1013
1022
عقلاً حق ہی کو ترجیح ہے حبِّ شیخ پر
208
1013
1023
ملقِّن کی کن خرابیوں کا اثر ملقِّن پر ہوتا ہے
208
1013
1024
حصولِ فراغِ قلب کا طریقہ
208
1013
1025
بڑھاپے میں شہوت کا اثر زیادہ ہونے کی وجہ
209
1013
1026
حفاظتِ نفس کا طریقہ
209
1013
1027
افطار تحری پر قضا لازم نہیں
209
1013
1028
اعزا کی عدمِ محبت بھی نعمت ہے
209
1013
1029
طبیبِ باطن کی تجویز سے صحتِ باطنی معلوم ہوتی ہے
210
1013
1030
طبِ جسمانی وروحانی کی کتابوں کا حکم
210
1013
1031
اصل مقصود توجہ الی الحق ہے
210
1013
1032
تجلی ذاتی وتجلی مثالی کی تعریف
210
1013
1033
کُدُوْرَتْ کا تدارک استغفار سے چاہیے
210
1013
1034
آثار انتہائے طریقِ سلوک
210
1013
1035
وِرد وعمل کا حصہ مطالعہ کتب سے زیادہ ہونا چاہیے
211
1013
1036
مجذوب کی خدمت اور ان کی دی ہوئی چیز کا حکم
211
1013
1037
کسل وتعطل عبدیت نہیں: تعلیم
211
1013
1038
اعمال کا اثر باقی رہتا ہے
211
1013
1039
نسبت الی الاسباب عوام کے لیے رحمت ہے
211
1013
1040
رزقِ بے فکری کی حقیقت
211
1013
1041
مجاہدہ کی توفیق علامتِ وصول ہے
211
1013
1042
عروج ونزول کی شناخت
212
1013
1043
اخفا واظہارِ عمل کے کمال ہونے کامعیار
212
1013
1044
عاشق کو ملامتِ اگیار مانعِ محبت نہیں
212
1013
1045
عشاق کا ہر مشکل کام لے لیے تیار ہو جانے کا راز
212
1013
1046
صاحب تصرّف کے مقتول کا حکم
212
1013
1047
بد دعا سے ہلاکت کا حکم
212
1013
1048
تصرفِ حرام کی ایک قسم
212
1013
1049
ارادہ یقینی الوجود ہوتا ہے
212
1013
1050
نحوست کی حقیقت اور تشویشاتِ کونیہ کا علاج
213
1013
1051
حضراتِ انبیا کے صالحین ہونے کے معنی
213
1013
1052
مطالعۂ مواعظ کا اثر باقی رہتا ہے
213
1013
1053
عزیمت ورخصت کا محل
213
1012
1054
حبس للزائر مجاہدہ وطاعت ہے
213
1053
1055
جذبِ فضل کا طریق
213
1053
1056
نجات وقرب فکر تکمیل پر موعود ہے نہ کہ کمال پر
213
1053
1057
غمِ دین سُنّت ہے
214
1053
1058
خلوت پسندی سنّت ہے
214
1053
1059
کاوشِ لا یطاق نہ چاہیے
214
1053
1060
عہدیدارانِ خلافِ شرع سے تسامح کیوں کر کیا جائے
214
1053
1061
ایمانِ حاصل پر جب تک اس کی ضد طاری نہ ہو، وہ حاصل ہے
215
1053
1062
سالک کے واجبات
215
1053
1063
حکم گناہ تاخیرِ حج
215
1053
1064
خطرۂ حج اور اس کا علاج
215
1053
1065
نااہل کے عہدہ کو تسلیم کرنا اس کی جاہ کی اعانت کرنا ناجائز ہے
215
1053
1066
عورت کی معافی کو قبول نہ کرنا
216
1053
1067
ادب ہدیہ
216
1053
1068
آج کل کے ولولہ حمایتِ اسلام کا منشا
216
1053
1069
عبدیت کی تعریف
216
1053
1070
عدمِ رضائے حق کے ساتھ بقائے سلطنت مطلوب نہیں
216
1053
1071
آدابِ مہمان ومیزبان
216
1053
1072
جاہل صوفی کی مثال
217
1053
1073
فضیلتِ علم
217
1053
1074
بھلائی ہی پر ہمیشہ جمے رہنا چاہیے
217
1053
1075
مریض کی اصلاح کا احسن طریقہ
217
1053
1076
فیض جاریہ میں مدرسہ کو ترجیح ہے
217
1053
1077
قرآن مطبِ روحانی ہے
218
1053
1078
رفع شبہ تکلمِ اعضا ئے انسان
218
1053
1079
اعمال مؤثر بہ تاچیر حقیقی نہیں
218
1053
1080
سنگ دل اور قوی دل کافر
218
1053
1081
الدنیا سجن المؤمن
218
1012
1082
اولاد کے مرنے پر عارف کے رونے اور راضی رہنے کی حکمت
219
1081
1083
ذاتِ حق کی تجلی کا اثر
220
1081
1084
احکامِ شرعیہ کی مصالح وحکم دریافت کرنے کا طریقہ
220
1081
1085
احکامِ شرعیہ طبعی تقاضہ کے موافق
220
1081
1086
اثرِ عشق
220
1081
1087
مضامین ملہمیہ کا ودود جنگل میں
220
1081
1088
تجلّیات وانوارات قابلِ التفات نہیں
220
1081
1089
رؤیتِ حق
220
1081
1090
مدعیان قوم کے نزدیک وقف علی الاولاد کا منشا
221
1081
1091
مسئلہ میراث کو خلافِ حکمت سمجھنے کا راز
221
1081
1092
شریعت نے مقصوداً مال جمع کرنے سے منع کیا ہے
221
1081
1093
تراویح میں قرآن سنانا
222
1081
1094
درجۂ مرادیت
222
1081
1095
اس طریق میں نفع کی شرط
222
1081
1096
صوفیہ ؒ کی اصطلاح میں فانی کو کافر اور باقی کو مسلمان کہتے ہیں
222
1081
1097
شریعت عقل و طبع دونوں کی رعایت کرتی ہے
222
1081
1098
ما عندکم ینفد وما عند اﷲ باق کے معنی
222
1081
1099
یادِ موت کی علامت
222
1081
1100
اس طریق میں ناکامی بھی حقیقتاً کامیابی ہے
223
1081
1101
عمل بدونِ حال کی مثال
223
1081
1102
طاعت بلا منازعت سے طاعت بہ منازعت افضل ہے
223
1081
1103
احکام میں منازعت کی وجہ عدم، محبت نہیں بلکہ ناز ہے
223
1081
1104
غیر مقصود کو مقصود بالذّات بنانا عصیانِ باطنی ہے
223
1081
1105
کمالِ علم سے علم جہالت ہوتا ہے
223
1081
1106
غیر مقلدوں کے خاص امراض
224
1081
1107
مشورہ کی برکت
224
1081
1108
افعالِ مذمومہ کا منشا جس قدر زیادہ خبیث ہوگا اسی قدر افعال کا ذم بڑھ جائے گا
224
1081
1109
ارضائے خلق ایک مرض ہے
224
1081
1110
مجاہدہ کا فائدہ اور ضرورت
224
1081
1111
فناء کی حقیقت
224
1081
1112
شائستہ عنوان کی تعلیم
225
1081
1113
ادبِ سماع
225
1012
1114
سماع سے موت کے اقتران کی وجہ
225
1113
1115
موت کے وقت تفویض سے کام لینا کمال ہے
225
1113
1116
حضراتِ صحابہؓ کے مکالمہ ومناظرہ کا رنگ
225
1113
1117
ذوق ومناسبت ایک نعمت ہے لیکن شرطِ مقبولیت نہیں
225
1113
1118
طریقِ باطن کسے کہتے ہیں
226
1113
1119
دوامِ عمل داعیہ جذب الٰہی سے ہوتا ہے
226
1113
1120
دعوت قبول کرنے کی شرط
226
1113
1121
معیار صحت تاویل
226
1113
1122
کس مباح کا ترک واجب ہے
226
1113
1123
مدرسہ کے چلانے میں صرف رضائے حق کو مقصود سمجھو
226
1113
1124
الصوفي لا مذہب لہٗ کے معنی
227
1113
1125
تاویلِ حق کی شناخت
227
1113
1126
اذن بطیبِ نفس کی حقیقت
227
1113
1127
امر وشفاعت کا درجہ
227
1113
1128
بعض دفعہ مشکوک رقم رکھ لینے سے رزق سے محرومی ہو جاتی ہے
227
1113
1129
قلب کی اول ہی کھٹک پر عمل کرنا چاہیے
227
1113
1130
استخارہ کن امور میں شروع ہے
227
1113
1131
تنبیہ وزجر بقدرِ ضرورت ہونی چاہیے
228
1113
1132
الإثم ما حاک في صدرک کا عمل
228
1113
1133
حکمِ اجازت حزب البحر
228
1113
1134
جو کام کرو رضائے حق کے ساتھ کرو
228
1113
1135
ثمراتِ مقصود نہیں صرف رضائے حق مقصود ہے
229
1113
1136
وقف علی الاولاد کے کفر ہونے کی صورت
229
1113
1137
نفع لازم مقدم ہے، نفع متعدی پر
229
1113
1138
توحیدِ وجودی یا توحیدِ حالی مطلوب نہیں
230
1113
1139
مبتدی ومنتہی ومتوسط کا فرق تأثر وعدمِ تأثر میں
230
1113
1140
تصوّف کا ہر شخص اہل ہے
230
1113
1141
تصوّف نام ہے مقامات کا
230
1113
1142
اسلامی شان وشوکت کے معنی
230
1113
1143
حج وقربانی کی تعظیم کے معنی
231
1113
1144
مکہ ومدینہ کی حقیقت
231
1113
1145
روح وصورتِ حج
231
1113
1146
رمضان کے اعمال برائے تحلیہ وتخلیہ ہیں
231
1113
1147
وقوفِ عرفات کی حقیقت
231
1113
1148
حکمتِ ابقا نوعِ انسانی
231
1113
1149
اصل مقصود عمل ہے نتیجہ مقصود نہیں
231
1113
1150
مسلمان کا کمال
231
1113
1151
وضع کی پابندی علامت وجودِ تکبر کی ہے
232
1113
1152
شوخی ومتانت کی حقیقت
232
1113
1153
عشق کے لیے امتیازسدِّراہ ہے
232
1113
1154
احکامِ شرعیہ میں طبعی جذباتِ انسانی کی رعایت ہے
232
1113
1155
حج وقربانی کی روح
232
1113
1156
علمِ مکاشفہ
232
1113
1157
علاج امساکِ باراں
232
1113
1158
حیوانات، جمادات، نباتات سب اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں
233
1113
1159
خدا سے سوال ضرور کرنا چاہیے
233
1113
1160
عبادت کو عنوانِ دعا سے تعبیر کرنے کا نکتہ
233
1113
1161
سوال کی حقیقت عبادت اور صورتِ دعا ہے
233
1113
1162
تشریعی سہولت کا بیان
234
1113
1163
طریقۂ تکمیل صوم
234
1113
1164
مسلمانوں کے افلاس کی وجہ
234
1113
1165
حاجی صاحب ؒ کے سلسلہ میں اتباعِ سنت زیادہ ہے
234
1113
1166
سہولتِ تکوینی وتشریعی
235
1113
1167
دینِ محمدیﷺ میں تو راحت ہی راحت ہے
235
1113
1168
معرفتِ اضطراری ایمان نہیں
235
1113
1169
مرضِ معمولی بہ وجہ عدم اہتمام مہلک ہے
235
1113
1170
آخرت کی رغبت کے وجوہ
235
1113
1171
جنت کی وسعت وتنعم
235
1113
1172
مبالغہ فی الاعمال موجب تقلیلِ علم ہے
236
1113
1173
طلب ِ آخرت کی حقیقت
236
1113
1174
توجہ الی اللہ اصل مقصود ہے
236
1113
1175
بدنظمی بھی ایک قسم کا دوام ہے، قابلِ ترک نہیں
237
1113
1176
اللہ تعالیٰ سے تعلق کس طرح رکھنا چاہیے
237
1113
1177
دھیان اور دُھن کی ضرورت
237
1113
1178
دین بزرگوں کی نظر سے پیدا ہوتا ہے
238
1113
1179
ایک قاعدہ فقہیہ
238
1113
1180
شخصی حکومت کی تائید
238
1113
1181
توحید کی برکت
238
1012
1182
التزامِ کفر، کفر ہے اور لزومِ کفر، کفر نہیں
239
1181
1183
دینی کمال
239
1181
1184
عقل کا کام اتنا ہے جتنا مشاطہ کا
239
1181
1185
درستگیٔ انتظام کا طریقہ
239
1181
1186
سادگی کی تعلیم
239
1181
1187
دین کی عزت پر سارا مال قربان
239
1181
1188
خلوت کی ضرورت ہر سالک کو ہے
239
1181
1189
الجلیس الصالح خیر من الوحدۃ کے معنی
239
1181
1190
تعزیت کا طریقہ
240
1181
1191
تاخیر مقصود کی حکمت
240
1181
1192
اطاعت کی بھی ایک حد ہے
240
1181
1193
احداث في الدین واحداث للدین کی شرح
240
1181
1194
اہل اللہ کی راحت کا راز
241
1181
1195
اہل اللہ کے اشتیاقِ موت کی وجہ
241
1181
1196
محل جو از انتقال دلیل للمناظر
241
1181
1197
تباکی سے مقصود بکا بالقلب ہے
241
1181
1198
کاملین کو استعمال نعم مذکّر نعمائے جنت ہے
241
1181
1199
ترکِ لذائذ کا حکم
241
1181
1200
دروغِ مصلحت آمیز بہ از راستیٔ فتنہ انگیز
241
1181
1201
منافع مغصوب میں گناہ کی ادائیگی کی صورت
242
1181
1202
دوسرے کا مال تلف کرنا اپنا ہی مال تلف کرنا ہے
242
1181
1203
رشوت کو بقا نہیں
242
1181
1204
برکت کی حقیقت
242
1181
1205
جوش کی حالت کا چندہ ناجائز ہے
242
1181
1206
تقسیمِ ترکہ فوراً چاہیے
242
1181
1207
زمین بڑی قدر کی چیز ہے
242
1181
1208
قیامت کے دن زمین کی روٹی کی لذت کی وجہ
243
1181
1209
دین کی عزت ہر وقت ملحوظ رکھنا چاہیے
243
1181
1210
اعزہ کے ساتھ سلوک نقدی چاہیے
243
1181
1211
معرفتِ الٰہی کی لذّت
243
1181
1212
ملائکہ وانسان کی عبادت کا فرق
243
1181
1213
تعدیہ مرض کے متعلق تین قول
243
1181
1214
اتباعِ سنّت کے معنی
244
1181
1215
عمر بھر طلب ہی میں لگا رہے، اپنے کو فارغ اور کامل نہ سمجھ لے
244
1181
1216
مہذب سزاؤں میں قتل سے زیادہ تکلیف ہوتی ہے
244
1181
1217
ذبحِ حیوان رحم کے خلاف نہیں، ذبحِ حیوان وانسان کا فرق
245
1181
1218
شریعت مقدسہ سے راحتِ موتِ انسان کا سامان
245
1181
1219
عالم کے چہرہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے
245
1181
1220
مسلمانوں کو عذابِ جہنم کا احساس کم ہوگا
245
1181
1221
بندہ کی مصالح کی رعایت حق تعالیٰ اس سے زیادہ فرماتے ہیں
246
1181
1222
حق تعالیٰ کے استغنا کے معنی
246
1181
1223
عارف را ہمت نبا شد کے معنی
246
1181
1224
اطاعت سے محبوبیتِ عامہ کے معنی
246
1181
1225
نفس پر جرمانہ کرنے کا طریقہ
246
1181
1226
حفاظتِ دین کے لیے کچھ پس انداز کرنا
246
1181
1227
نذرِ مقیّد کی مذمّت
247
1181
1228
پردہ پر ایک اعتراض کا جواب
247
1181
1229
عورتوں کو علوم زائد پڑھانا
247
1181
1230
اہلِ ترقی کی بے چینی کا راز
247
1181
1231
مثنوی میں تاثیر تعلق مع اللہ ہے
247
1181
1232
قوالی کا اثر
247
1181
1233
اسلام کا خاصہ
248
1181
1234
شریعت میں تمام مصالح ومضار کی رعایت ہے
248
1181
1235
قرآن رونمائے حق ہے
248
1181
1236
جنت میں بول وبراز نہ ہونے کی وجہ
248
1181
1237
تقلیدِ یورپ کا ہیضہ
248
1181
1238
تحصیلِ علمِ دین کا طریقہ اور عورتوں کی تعلیم کا طریقہ
248
1181
1239
عقلا حقیقت میں وہ ہیں جو علم وعمل کے جامع ہیں:
248
1181
1240
انسان ملائکہ سے نوعاً افضل ہے
249
1181
1241
اہل سے نا اہل اگر منازعت کرے تو کام اس پر چھوڑ دے
249
1181
1242
اعمالِ شرعیہ میں مالا یطاق تکلیف برداشت کرنے کی ضرورت نہیں
249
1181
1243
جس وقت جس حالت کا جو مقتضا ہو، اس کو بے تکلف ظاہر کر دینا چاہیے
249
1181
1244
ناکامی کی صورت میں پورا اجرِ آخرت میں ملے گا
249
1181
1245
حق تعالیٰ خود وصال سے مشرف کرنے کو حیلہ ڈھونڈتے ہیں
250
1181
1246
موؤدہ کے جہنم میں جانے کی حکمت
250
1181
1247
کفر کی حکمتیں
250
1181
1248
کفر کی حکمتیں
250
1181
1249
سالک کو فصل عن الخلق کا اہتمام ضروری ہے
250
1181
1250
سالک کو کمال کی ہوس رہزن ہے
250
1181
1251
اہل اللہ کے تقلیلِ غذا کا راز
251
1181
1252
سالک کی استقامت کا مدار محض لطفِ حق پر ہے
251
1181
1253
رحیم وشفیق کے قبضہ میں رہنا ہی مفید ہے
251
1181
1254
آثارِ معاصی وطاعات
251
1181
1255
قبولیتِ عبادت کی علامت:
251
1181
1256
حق تعالیٰ ذرائع کو مقصود بناکر تعلیم دیتے ہیں
251
1181
1257
حافظ اجیر کے قرآن سے اَلَمْ تَرَ کَیْف تراویح میں افضل ہے
252
1181
1258
قرآن وصوم کی شفاعت
252
1181
1259
صدقۂ فطر حقوق وآدابِ صوم کی کوتاہی کا کفارہ ہے
252
1181
1260
والدین کو اپنی راحت سے محبت ہوتی ہے
252
1181
1261
میثاقِ الست کا مقصود
252
1181
1262
اصل چیز عمل ہے
252
1181
1263
علمِ اعتبار کی حقیقت اور دوسرے فرقوں کی غلطیاں
252
1181
1264
سیر الی اللہ وسیر فی اللہ کے معنی
253
1181
1265
نکاح سے کیا کیا سبق حاصل ہونا چاہیے
254
1181
1266
حرام چیزوں سے حقیقی شفا ہوتی ہی نہیں
254
1181
1267
بے ساختگی وآزادیٔ کلام دلیل ہے قرآن کے کلام اللہ ہونے کی
255
1181
1268
اولاد کا ایک حق
255
1181
1269
محبت ِ اولاد وازواج کی حکمت تسہیل ادائے حقوق ہے اس پر اجر کا ملنا کمالِ لطف ہے
255
1181
1270
والدین کی خدمت وتربیتِ اولاد کی قدر حق تعالیٰ فرماتے ہیں لیکن اولاد بے قدری سے ٹھکراتی ہے
255
1181
1271
جاہل کو عدم افطارِ صوم جائز پر اجر ملے گا
255
1181
1272
ذکر وصیت کے تقدیم علی الدَّین کا راز
255
1181
1273
میاں بیوی کی بے لطفی کا راز
256
1012
1274
بیویوں کے حقوق کے وجوہِ ترجیح
256
1273
1275
حقوقِ اولاد
256
1273
1276
نکاح کی حکمت
256
1273
1277
وجوہ تشبیہ مرد وعورت بہ لباس
256
1273
1278
پردہ میں بے پردگی فتنہ کی وجہ ہے
257
1273
1279
پردہ کے تاکد کی وجہ
257
1273
1280
مردوں کے تابع ہونے کی وجہ
258
1273
1281
اختصاصِ محبت مرد کی عورت کے ساتھ پردہ کی بنا پر ہے
258
1273
1282
جو از تتبعِ عورات بضرورت
258
1273
1283
اسلام کو ذلّت سے بچانا واجب ہے
258
1273
1284
طاعون کل مسلمانوں کے لیے نعمت وشہادت ہے
258
1273
1285
طاعون کا مزہ مبتلا سے پوچھو
258
1273
1286
طاعون میں بھاگنا سوئِ تدبیر ہے
258
1273
1287
مسلمان اور کافر کے مرنے کے وقت کی حالت
259
1273
1288
طاعون کا مرنے والا قتیل سیف کے برابر شہید ہے
259
1273
1289
خیر الصدْقۃ جَہد المقل وما کان عن ظہر غنی کی تطبیق
259
1273
1290
مشاہدۂ کاملہ یہ ہے کہ علماً وعملاً استحضار رہے
259
1273
1291
ایمانِ کامل کی شناخت
260
1273
1292
علمی استحضار کے لیے عمل بالاحکام لازم ہے
260
1273
1293
حضرت یحییٰ وحضرت عیسیٰ ؑ کا فیصلہ
260
1273
1294
اتباعِ حکمت حضورﷺ کی فطرت وطبیعت تھی
260
1273
1295
انسان کو دنیا میں بھیجنے کی ضرورت
260
1273
1296
صوتِ امرد وعورت کا حکم
261
1273
1297
مولویوں کا برتاؤ شریعت کے ساتھ
261
1273
1298
تشبہ کا مسئلہ
261
1273
1299
محقق کے کلام کی خصوصیت
261
1273
1300
اہلِ مولود کو مطلقاً بُرا سمجھنا اچھا نہیں
261
1273
1301
قنوت صبح کی نماز میں سنتِ دائمہ نہیں
261
1273
1302
قیام مولد کا حکم
261
1273
1303
لوحِ محفوظ کی نظیر
261
1273
1304
ہم لوگوں کا حضورﷺ کے زمانہ میں نہ ہونا بھی رحمت ہے
262
1273
1305
علما کا استیصال تمام عالم کا استیصال ہے
262
1273
1306
عالم بدعمل پر بھی اعتراض کا حق نہیں
262
1273
1307
مادری وغیر مادری زبان کا فرق
262
1273
1308
وحدت الوجود کی حقیقت
262
1273
1309
تعزیت کرنے کا طریقہ
262
1273
1310
مسلمانون کے فلاح وترقی کا طریقہ عمل بالشریعت ہے
263
1273
1311
تدبیر کرو مگر علما سے پوچھ کر
263
1273
1312
خدا کا وجود فطری ہے اور اس کی دلیل
263
1273
1313
آخرتِ کے مکان وزمان دونوں کی خاصیت دنیا سے الگ ہے
263
1273
1314
جنّتیوں کو اول زمین کا جوہر کھلایا جائے گا
263
1273
1315
بوڑھا چراغِ سحر ہے تو جوان چراغِ شام
263
1273
1316
ہم کو اپنے فنا کا استحضار نہیں
263
1273
1317
حرکتِ زمانی ومکانی کا خاصّہ
264
1273
1318
حیلۂ نفس کی مثال
264
1273
1319
ریل میں اگر اشارے سے نماز پڑھے تو احتیاطاً دہرا لیوے
264
1273
1320
مواقعِ رخصت میں رخصت ہی حکم اصلی ہے
265
1273
1321
اصل سرور ونورِ حقیقی کی تعریف
265
1273
1322
عمل بالسنۃ کے معنی
265
1273
1323
ما انا علیہ واصحابیؓ کے معنی
265
1273
1324
صحیح الاعتقاد وہ ہے جس کے اعتقاد کا اثر عمل میں بھی ظاہر ہو
265
1273
1325
کنہ ذات سے نا واقفیت نقص بشر نہیں
266
1273
1326
دوام تحت المشیۃ کی تفسیر
266
1273
1327
مسئلہ تقدیر کا انکشاف آخرت میں بھی نہ ہوگا
266
1273
1329
حق العباد مقدم علیٰ حق اللہ کا مطلب
266
1273
1330
صوفی کو کوئی جاہل کہہ دے تو وہ خوش ہوتے ہیں
266
1273
1331
حق العبد مقدم علیٰ حق اللہ میں در حقیقت ایثارِ تعلیم ہے
266
1273
1332
حقوق غیر کے مقدم ہونے کی شرط
267
1273
1333
حق العبد کے اقسام
267
1273
1334
مولود شریف اور جگہ تو بدعت ہے لیکن کالج میں جائز ، بلکہ حفاطت دین کا ذریعہ ہے
267
1273
1335
حکام کو ناراض کرنے کی ممانعت
267
1273
1336
بچوں پر اگر زیادتی ہوجائے تو اس کی تلافی کی تدبیر
268
1273
1337
خدمتِ طِفلاں کا حکم
268
1273
1338
بدونِ صفائی کے کسی چیز سے منتفع نہ
268
1273
1339
حاکم تنہا اپنی احتیاط سے نجات نہیں پاسکتا
268
1273
1340
حضرت عمر ؓ کا دورۂ شام
268
1273
1341
لاپتہ کے حقوقِ مالیہ اور جسمانیہ کی ادائیگی کا طریقہ
269
1273
1342
مولویوں کا بیوی سے دبنے کا راز
269
1273
1343
خدا تعالیٰ اور سمجھ کی تعریف
269
1273
1344
تعلیمِ قرآن کی شرعی حد
270
1273
1345
ترقی وتعلیم اگر مضرِّ دین ہے تو چولھے میں جھونکنے کے قابل ہے
270
1273
1346
عالم ِ حقانی کی شناخت
270
1273
1347
تعلیمِ جدید کی تحصیل کے شرائط
270
1273
1348
اہلِ دنیا کا برتاؤ دین ودنیا کے کاروبار میں
270
1273
1349
علم الفاظِ قرآن کی ضرورت
270
1273
1350
خدا کی مرضی حفاظت ِ قرآن میں ہے
271
1273
1351
قرآن کے الفاظ آخرت کے سِکّے ہیں
271
1273
1352
مسلمان کو ہر وقت تکلّم مع اللہ کی دولت حاصل ہے
271
1273
1353
الفاظِ قرآن کا نفع
271
1273
1354
بجائے اصل الفاظ کے صرف ترجمہ قرآن پڑھنا عقلاً بھی مناسب نہیں
271
1273
1355
صورت کے بے کار نہ ہونے کی دلیل
271
1273
1356
پختہ مزارات اہل اللہ کے مذاق کے بالکل خلاف ہیں
271
1273
1357
پختہ قبر بنانے سے شریعت کی ممانعت
272
1012
1358
طاعات کی جزا نقد بھی ہے ادھار بھی
272
1357
1359
حرام کو حرام سمجھ کر کرنا معصیت ہے
272
1357
1360
قلندر اور ملامتی کی تعریف
272
1357
1361
عاشق کے فانی ہونے کے معنیٰ
273
1357
1362
امامت کا حکم
273
1357
1363
مسلم عاصی کے لیے بھی موت تحفہ ہے
273
1357
1364
ہم کو اپنے نبی ﷺ کے وسیلہ کی بہت کچھ امید ہے
273
1357
1365
ہمارے حسنات حقیقت میں سئیات ہیں
273
1357
1366
فنا وبقا کی تعریف
274
1357
1367
حقیقت میں واصل اللہ تعالیٰ ہیں
274
1357
1368
شارع کا مقصد سمجھ لینا تفقہ ہے
274
1357
1369
حضور ﷺ کے فضائل کا بیان
274
1357
1370
عقائد جس طرح مقصود بالذات ہیں اسی طرح مقصود للاعمال ہیں
274
1357
1371
تاخیر حسنات الیٰ رمضان پر بحث وتحقیق
274
1357
1372
بحث تاخیرِ حسنات الیٰ رمضان کا تتمہ
275
1357
1373
مجبور کے لیے ادائیگی حقوق کا طریقہ
275
1357
1374
بچہ کے ہاتھ سے خرچ کراوے مگر خرچ کو اباحتاً دے
275
1357
1375
عورتوں سے چندہ لینے میں احتیاط چاہیے
276
1357
1376
انسان میں صفتِ اختیار کا ہونا دلیل کا محتاج نہیں
276
1357
1377
سالکین کی طلبِ سہولت امانت (اختیار) کے خلاف ہے
276
1357
1378
لذائذِ دنیا کی حکمت
277
1357
1379
دعوت مشتبہ کے قبولیت کی صورت
277
1357
1380
اہل اللہ نے حق تعالیٰ کے ذرا ذرا سی تجلّیات کی بے حد قدر کی ہے اور ان کی حکمتوں کے ابطال کو ممنوع فرمایا ہے
277
1357
1381
تم تحصیلِ عمل کے مکلف ہو تم کو طلبِ تسہیل کا حق نہیں
278
1357
1382
طاعاتِ رمضان کو تسہیلِ اعمال میں بڑا دخل ہے
278
1357
1383
صوم ایک ایسا عمل ہے جس میں تضاعفِ اجر کی کوئی حد نہیں
278
1357
1384
امورِ ظنیہ کو قطعی سمجھ لینا محتمل سوئِ خاتمہ کو ہے
278
1357
1385
حق تعالیٰ نے کلام اللہ میں ہمارے جذبات کا بہت لحاظ فرمایا ہے
279
1357
1386
ما دامت السمٰوات والأرض محض دوام کو مفید ہے
279
1357
1387
وحدت الوجود تو ایمان ہے لیکن الحاد وجود کفر ہے
279
1357
1388
افعالِ اختیاریہ میں حدوث کے وقت ارادہ ضروری ہے
279
1357
1389
نماز کو حضورﷺاور روزہ کو حق تعالیٰ سے خصوصیت کے معنیٰ
279
1357
1390
نماز میں شان عبدیت کی وجہ
280
1357
1391
عطائی اور طبیب میں فرق
280
1357
1392
مسائلِ منصوصہ واجتہادیہ کا فرق
280
1357
1393
کمالِ دین کا موقوف علیہ
280
1357
1394
تمام اعمال کا مغز نفس کی تقیید ہے
280
1357
1395
سالک پر قبض وبسط کا تعاقب ضروری ہے
280
1357
1396
مومن کے لیے ایمان کی دولت ہر وقت باقی ہے اور کافر کا کوئی وقت معصیت سے خالی نہیں
280
1357
1397
مومن ہر وقت نفع میں ہے کافر ہر وقت خسارہ میں ہے
281
1357
1398
اعمال صالحہ جوہرِ ایمان کے محافظ ہیں
281
1357
1399
اسلام کام سے پھیلا ہے جو خلوص کے ساتھ ہو
281
1357
1400
عقائد کی تعلیم تکمیلِ اعمال کا آلہ ہے
281
1357
1401
مجاہدہ کی حقیقت اور پیدائش سے مقصود
282
1357
1402
نور ایمان سارے غموم وہموم کا سالب ہے
282
1357
1403
نور ایمان کے تحصیل کا طریقہ
282
1357
1404
خلودِ مومن اس کے ایمان کا بدلہ ہے
282
1357
1405
غیر مقصود کے درپے ہونا تجاوز عن الحد ہے
282
1357
1406
فضول تحقیقات کے پیچھے جان دینا حماقت ہی حماقت ہے
283
1357
1407
دوستوں سے باتیں کرنا عبادت ہے
283
1357
1408
مزاح کا طریقہ ومقصودِ شرع
283
1357
1409
حضرت موسیٰ ؑ وخضر کے علم کا فرق
283
1357
1410
جس شے میں نفع موہوم اور خطرہ غالب ہو تو وہ حرام ہوگی
283
1357
1411
تشبہ بالکفار کا حکم
283
1357
1412
شرائط جواز ایجادات
284
1357
1413
اسلام میں تعصب نہیں غیرت ہے
284
1357
1414
عورتوں کو آزادی دی جاوے تو پھر ان کی روک تھام مشکل ہے
284
1357
1415
شریعت کو تکثیر نہیں بلکہ کمال مطلوب ہے
284
1357
1416
طالب علموں کے لیے مفید دستور العمل
284
1357
1417
اسمائے الٰہیہ توقیفی
284
1357
1418
مل کر کام کرنے کے معنیٰ
284
1357
1419
مقصودِ شریعت اعتدال واقتصاد ہے
285
1357
1420
واجبات کی تقدیم مستحبات پر لازم ہے
285
1357
1421
حضور ﷺ کے لیے تعددِ ازواج میں مصلحت
285
1357
1422
ناپاکی وہمیہ کا حکم
285
1357
1423
کسی کے معاملہ میں خود دخل دینا مناسب نہیں
285
1357
1424
حج کے سفر میں لڑائی جھگڑے کا راز
285
1357
1425
تقویٰ کا ہیضہ
286
1012
1426
حجرِ اسود میں کسوٹی کی خاصیت ہے
286
1425
1427
سفرِ حج میں ناگواری کا راز
286
1425
1428
حج نہ کرنے میں سوئِ خاتمہ کا اندیشہ ہے
286
1425
1429
ضعفاء کا تھوڑا سا عملِ اقویا کے عمل کثیر سے بڑھ جاتا ہے
286
1425
1430
کامل الایمان کی شناخت
286
1425
1431
سلوک جذب سے مقدم ہوتا ہے
287
1425
1432
مجذوب گو مقبول مگر کامل نہیں
287
1425
1433
ارواح کے عالمِ اجسام میں بھیجے جانے کی حکمت
287
1425
1434
نماز میں ہمارے اور حضور ﷺ کے سہو کی علّت
287
1425
1435
حق تعالیٰ ہم کو راحت دینا چاہتے ہیں
287
1425
1436
شِقِ اَہْون کے اختیار میں عبدیت کا اظہار ہے کہ میں عاجز ہوں
287
1425
1437
حکیم ہونے کا معیار
287
1425
1438
خوش گوار دنیا دین ہی کے ساتھ میسر ہوتی ہے
288
1425
1439
مجاہدہ کی حقیقت
288
1425
1440
حق تعالیٰ کو اعمالِ باطنہ میں بھی یُسر ہی مطلوب ہے
288
1425
1441
اصلاحِ قلب کے لیے قطعِ علائق ضروری ہے
288
1425
1442
تعلقات غیر ضروریہ میں پھنسنا در اصل حظ نفس کے لیے ہے
288
1425
1443
حضور ﷺ کے عملِ غالب کی دو قسمیں ہیں
288
1425
1444
دل کے تباہ ہونے کی علامتیں
288
1425
1445
مشورہ کی خاصیت
289
1425
1446
حضرت گنگوہی ؒ کے تمکین کی حالت
289
1425
1447
انسان کے لیے ریڑھ کی ہڈی بہ منزلۂ تخم کے ہے
289
1425
1448
حکمت خود حق تعالیٰ کے تصرفات کے تابع ہے
289
1425
1449
امن کی جڑ
289
1425
1450
واد عوہ خوفا وطمعاً میں ایک عجیب تعلیم ہے
289
1425
1451
مبنیٰ شرفِ انسان کا اعمال ہیں
289
1425
1452
انسان کو آیندہ کی خبر نہ دینا حق تعالیٰ کی بڑی رحمت ہے
290
1425
1453
کشف بعض دفعہ وبال جان ہو جاتا ہے
290
1425
1454
جنت کو پہلے سے پیدا کرنے کی حکمت
290
1425
1455
بلوغ کے وقت عقل کامل ہو جاتی ہے پھر تجربہ بڑھتا ہے
290
1425
1456
شریعت کی موافقت وعدمِ موافقت کی تمثیل
290
1425
1457
باطل کا خاصہ بے اطمینانی وعدمِ سکون ہے
290
1425
1458
رضائے حق ہر حال میں مقدم ہے
291
1425
1459
خدا کے نزدیک اچھے ہونے کی فکر جس کا حصول امتثالِ اوامر واجتنابِ نواہی سے ہوتا ہے
291
1425
1460
دین کو غارت کر کے چندہ لینے کی مثال
291
1425
1461
نرم برتاؤ فی نفسبہ مامور بہ ومحمود ہے
291
1425
1462
ہمارے فسادِ مذاق کا اثر
291
1425
1463
درستی معاد کے لیے علم کی ضرورت
291
1425
1464
دین کے عام فہم ہونے کا راز
291
1425
1465
ہر فعل میں اختیاری وغیر اختیاری جز ہے
291
1425
1466
سالک کے لیے امرا کی صحبت سے اجتناب ضروری ہے
292
1425
1467
رسومِ قدیمہ کے نہ چھوڑ نے کی علت
292
1425
1468
اصلاحِ اعمال واصلاحِ نفس کا مدار
292
1425
1469
سجدہ للقدم اور سجدہ علی القدم کا فرق
292
1425
1470
بدعت کی تعریف
292
1425
1471
محبت وعظمت کا بڑا فائدہ
292
1425
1472
استخارہ کا محل
292
1425
1473
روح کو جسم سے تعلق کی مثالیں
293
1425
1474
قبرِ ظاہری محض جسم کے لیے قید ہے
293
1425
1475
لذاتِ آخرت کا مقابلہ لذاتِ دنیا سے
293
1425
1476
مردہ عزیزوں کی حالت پر حسرت کا علاج
293
1425
1477
حوضِ کوثر کی تعریف
293
1425
1478
مزار پر پھول چڑھانے کی حقیقت
293
1425
1479
مردہ عزیزوں پر حسرت کی وجہ
294
1425
1480
جنت میں موت کی تمنا نہ ہوگی
294
1425
1481
مرنے کے ساتھ ہی تنہائی ختم ہو جاتی ہے
294
1425
1482
رنجِ طبعی کی حکمت
294
1425
1483
منحوس کوئی دن نہیں
294
1425
1484
دوامِ ایزدی ودوامِ جنتی کا فرق
294
1425
1485
حقیقی علم کی تعریف
294
1425
1486
تصدیق وتائید بھی ایک مشورہ ہے
295
1425
1487
حکم ملاہی کے اشتغال کا مسجد کے قریب
295
1425
1488
انسان کے عالَمِ اکبر ہونے کی وجہ
296
1425
1489
شرک ِاکبر وشرکِ اصغر کا فرق
296
1425
1490
سلاطینِ اسلام کی اہانت کا ضرر
296
1425
1491
سوانح عمری لکھنے کا مشغلہ
296
1425
1492
’’صلعم‘‘ کا حکم
296
1425
1493
موئے مبارک کا حکم
297
1425
1494
اہلیہ کے ساتھ نہایت نرمی کا برتاؤ چاہیے
297
1425
1495
صوفیہ وعلما کی مثال
297
1425
1496
مدرسی کی فضیلت
297
1425
1497
تشبہ کا ثبوت قرآن سے
297
1425
1498
نیک اولاد کی علامت
297
1425
1499
ابتدائی تعلیم کے ساتھ اخلاق کی نگرانی
297
1425
1500
تعصب اور تصلّب کا فرق
297
1425
1501
صرف اخص الخواص محقق ہیں
298
1425
1502
الفاظِ شرعیہ کے معانی شرعیہ کو بدلنا
298
1425
1503
علم کے جہل ہونے کے معنیٰ
298
1425
1504
علم کے حجۃ اللہ ہونے کے معنیٰ
298
1425
1505
مبتلائے جہل لائقِ شفقت ہے
298
1425
1506
ظاہر کا محکمہ تابع ہے باطن کے محکمہ کا
298
1425
1507
العلم لغیر اللّٰہ ہو الحجاب الأکبر
298
1425
1508
عظمتِ حق کا اثر
298
1012
1509
خدادان ہونا چاہیے
298
1508
1510
دوامِ ایزوی اور دوام اہلِ جنت کا فرق
299
1508
1511
قیامِ مکہ کے متعلق حضرت حاجی صاحب ؒ کی رائے
299
1508
1512
’’ولایت نبوت سے افضل ہے‘‘ کے معنی
299
1508
1513
مہمات میں مشورہ کے لیے جلسہ کرنا خلافِ نص ہے
299
1508
1514
نفع متعدی مقصود بالعرض ہے اور نفع لازمی مقصود بالذات
300
1508
1515
ایک آیت میں قصرِ قرأت کی حد
300
1508
1516
امارد وغیر محارم کی طرف نظر کرنے کی ممانعت کی وجہ
300
1508
1517
إنَّ اللّٰہ خلق آدم علٰی صورتہ کا مطلب
301
1508
1518
’’إِیَّاکُمْ وَلَوْ فَإِنَّہَا مطیّۃ الشیطان‘‘ کے معنی
301
1508
1519
تعلقِ نسبی گو باعثِ ترقی درجات ہے لیکن بدونِ عمل کفیلِ نجات نہیں
301
1508
1520
دنیا کا ہونا نہ ہونا دلیل مقبولیت ومخذولیت کی نہیں
301
1508
1521
مسافتِ آخرتِ کی سہولت اضطراری اور اختیاری کا بیان
302
1508
1522
حضرت حاجی صاحب ؒ کا لطیفہ طراد الشیطان
302
1508
1523
انکشافِ آخرت کے ساتھ دنیا کا بھی ہوش جمع ہوسکتا ہے
302
1508
1524
حملِ امانت کا راز
303
1508
1525
ہر شخص کو عللِ احکام بیان کرنے کا حق نہیں
303
1508
1526
حِکَم احکام کے سمجھنے کی شرط
303
1508
1527
دنیا میں انسان کو بھیجنا قُرب بہ صورت بُعد ہے
303
1508
1528
طولِ حیات کی خواہش منافی ولایت نہیں
304
1508
1529
حضورﷺ کی غایتِ رحمت وشفقت
304
1508
1530
مقدمہ شرک اور گروہ بندی کی ممانعت
304
1508
1531
نمازِ عید کا ثواب عورتوں کو بھی ملتا ہے اور شہر کے اندر بہ عذر پڑھنے والوں کو بھی عید گاہ کا ثواب ملتا ہے
304
1508
1532
زندگی میں قبر کھودنے کی ممانعت
305
1508
1533
جنت میں دخول محض رحمت سے ہوگا
305
1508
1534
حضور وغیبت کا فرق
305
1508
1535
آخرت کے یاد رکھنے کا طریقہ، نورِ قلب کے آثار (ہر فعل عبث کا سلسلہ انتہاء اً معصیت سے ملا ہوا ہے):
305
1508
1536
نقصِ عمل اور ہے اور اختصارِ عمل اور ہے
306
1508
1537
قلندر وفرقہ ملامتیہ کی تعریف
306
1508
1538
تقدیر کی غایاتِ آجلہ وعاجلہ کا بیان
306
1508
1539
آخرت میں کلام فی التقدیر کے متعلق پوچھ ہوگی
307
1508
1540
حق تعالیٰ شانہٗ کی توجہ کا عام طریق سلوک
307
1508
1541
جذب کی دو قسمیں ہیں
307
1508
1542
عمل سے جنت نہ ملے گی اس کی توضیح
307
1508
1543
صاحبِ حق اور صاحبِ باطل کے اتحاد کا انجام
308
1508
1544
شوقِ علم جنم روگ ہے
308
1508
1545
تمام صفاتِ کمال صرف وجود ہی کے مظاہرِ مختلفہ ہیں
308
1508
1546
انفاسِ عیسیٰ (حصہ دوم)
309
1
1547
عیوب ومفاسِد وخبائثِ نفس پر مطلع ہونے کی تدبیر
309
1546
1548
بیعت کب کرنا چاہیے
309
1547
1549
اتفاقی استماعِ غنا کا اختیاری وغیر اختیاری درجہ
309
1547
1550
شیخ کی نظر میں محمود وممدوح ہونے کی کوشش
309
1547
1551
علامتِ رسوخ
309
1547
1552
نسبت ومقام کی تعریف
309
1547
1553
مراقبہ برائے دفعِ وساوس
310
1547
1554
مجاہدہ اضطراریہ کا نفع وادب
310
1547
1555
عدم زوال پریشانی ومصیبت کا علاج
310
1547
1556
نمازوں میں حرکتِ فکریہ کے قطع کرنے کی تدبیر
310
1547
1557
واحد اور جمع دونوں صیغوں سے دعائیں منقول ہونے کی مصلحت
310
1547
1558
طبعی تسلی وقرار کی کوئی صورت نہ ہونے کا علاج
310
1547
1559
بنا قبولِ ہدیہ
311
1547
1560
سیاست کے باب میں علم وعمل کی تحقیق
311
1547
1561
ناکامیوں پر عدمِ سکون کا علاج
311
1547
1562
کوئی عمل پاس نہ ہونے کا خیال
312
1547
1563
ردِّ قبول من جانب اللہ ہے
312
1547
1564
عقلی تفویض وذہنی تجویز کا جمع ہونا
312
1547
1565
قدرتِ حقیقی پر نظر ہر عمل میں ہمت دلانے کے لیے کافی ہے
312
1547
1566
ایک درجہ اجمال فی الطلب کا ہے
312
1547
1567
انتطار مُسبّب الاسباب سے مستقل مطلوب ہے
312
1547
1568
دُعا کی حقیقت
312
1547
1569
قبض وہیبت کا علاج
313
1547
1570
ایسا کام جس سے لوگ بڑا سمجھنے لگیں
313
1547
1571
تعدیلِ خشیت
313
1547
1572
وحشت عن الخلق مطلوب کے شرائط
313
1547
1573
’’سددوا وقاربوا ولن تحصوا‘‘ کی توضیح
313
1547
1574
تغیراتِ غیر اختیاریہ کا علاج
314
1547
1575
حقیقت تصوف
314
1547
1576
حدود فرض منصبی شیخ
314
1547
1577
سالک کیلیے غذاو دوا کا اہتمام
314
1547
1578
سالک کے لیے ادائیگی حقوق کا اہتمام
314
1547
1579
اولاد نابالغ کے حقوق کی کمی کی تلافی
314
1547
1580
فلم کمپنی کا آلہء لہو ولعب ہونا ظاہر ہے
314
1547
1581
ناز کرنا اپنے کسی کمال پر بڑی ہی بُری بلا ہے
314
1547
1582
علامت محرومیت نیاز پیدا کرنا
315
1547
1583
مشورہ کی مصلحت
315
1547
1584
الہام کی مخالفت سے دُنیوی ضرر ہوتا ہے
315
1547
1585
سماعِ جائز بھی فقہا کے نزدیک بدعت ہے
316
1547
1586
بدعتی کی کرامت
316
1547
1587
بزرگوں کی پیروی دین ودنیا کی راحت ہے
316
1547
1588
امام عادتاً اگر کوئی لفظ غلط پڑھتا ہے تو مقتدیوں کی نماز ہو جاوے گی
316
1547
1589
شانِ کمالِ بزرگ
316
1547
1590
اعمال کا ترک کسی وقت مناسب نہیں
316
1547
1591
تدبیر ودعا ہر حال میں محمود ہے
317
1547
1592
خشوع وعجز ہی اس طریق میں معتبر ہے
317
1547
1593
اُجرت طے کرکے تراویح پڑھانا
318
1547
1594
قلقِ طبعی ومعمولات کی کمی
318
1547
1595
کِبرْ کا علاج
319
1547
1596
حفظِ عفّت کے لیے ریل سے کُود پڑنا خود کشی نہیں
319
1547
1597
ألہیئۃ في حد البیعۃ
319
1547
1598
افراط، تفریط سے بچنا ہی اعتدال ہے
321
1547
1599
انگریزی تعلیم
321
1547
1600
بڑے ہونے کا معیار
321
1547
1601
دنیا اور چیز ہے اور رعایت اور چیز ہے
321
1547
1602
یک سوئی قابلِ قدر چیز ہے
321
1547
1603
ہر کام میں مقصود رضائِ حق وقُربِ حق ہو
321
1547
1604
کام کرنے کا سہل طریقہ
322
1547
1605
معصیت کے نتائج
322
1547
1606
قبولیتِ توبہ کی علامت
323
1547
1607
حوادث کے بعد سب قبضے قبضِ طبعی کے سبب بن جاتے ہیں
323
1547
1608
پریشانی کا علاج رضائے خالق کی سعی ہے
323
1547
1609
روپیہ کی ذات سے حَظ ہونا مرض ہے
323
1547
1610
ذہانت کب نعمت ہے
324
1547
1611
واردات کی مخالفت موجبِ خُسران ہے یا حِرمان
324
1547
1612
علم میں خیر وبرکت سلب ہو جانے کی وجہ
324
1547
1613
بڑی دولت اُمتی کے واسطے دین کی محبت اور عظمت ہے
325
1547
1614
اُستاد صاحبِ محبت ہونا چاہیے
325
1547
1615
کِبرْ کا منشا ہمیشہ حُمق ہے
325
1547
1616
کسی مسلمان کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہ کرنا چاہیے
325
1547
1617
پردہ قید نہیں بلکہ بہ نظرِ حقیقت آزادی ہے
325
1547
1618
صدق وخلوص کامیابی کا مدار ہے
326
1547
1619
اپنے معتقد بنانے کی تدبیر کرنا غیرت کی بات ہے
326
1547
1620
دنیا کو مقدّم اور دین کو تابع بنانا گمراہی ہے
326
1547
1621
نقشبندی وچشتی بزرگان کے طرز کا تفاوت
327
1547
1622
کسی کے بُرا بھلا کہنے سے بُرا ماننا طرزِ عشق کے خلاف ہے
328
1547
1623
بیعت کی حقیقت
329
1546
1624
فرمایا کلامِ الٰہی عملیات کے لیے موضوع نہیں
329
1623
1625
مرضِ مزمن کا علاج
329
1623
1626
مُدرِّس کو مدرسہ کے کام کے وقت باتیں کرنا خیانت ہے
329
1623
1627
عورتوں کے زیادتِ عقیدت کی وجہ
329
1623
1628
عذر میں استحضار ما یمکن ہی کامل ہے
329
1623
1629
جلال کے مراقبہ سے جمال کا مراقبہ انفع ہے
329
1623
1630
غیر اختیاری عارض سے عمل کا ثواب کم نہیں کیا جاتا
330
1623
1631
شیخ سے مناسبت پیدا کرنے کا طریقہ
330
1623
1632
بے محل جان دے دینا شجاعت نہیں
330
1623
1633
شجاعت اور تدبیر میں منافات نہیں
330
1623
1634
مشغولی بغیر حق نہ ہو
330
1623
1635
تحصیلِ قناعت کا طریقہ
330
1623
1636
غیر مقلد کے متبعِ سنت ہونے کی تحقیق
330
1623
1637
شیخ کے حقوق کی رعایت کا اہتمام
331
1623
1638
مناسبتِ شیخ کی علامت
331
1623
1639
اُصولِ صحیحہ کا اتباع شیخ ومرید دونوں کو چاہیے
331
1623
1640
وحدتِ مطلب کی تاکید
331
1623
1641
سختی کی حقیقت مع مثال
332
1623
1642
اپنی طرف سے کسی پر کسی طرح کا دباؤ نہ ڈالا جاوے
332
1623
1643
قلب کے اندر عدل کا ہونا بھی بڑی نعمت اور راحت ہے
333
1623
1644
ناز کا انجام ہلاکت ہے، ہر وقت نیاز کی ضرورت ہے
333
1623
1645
مُربّی کے ساتھ تحقیر یا عرفی تعظیم کا برتاؤ
333
1623
1646
ذکر وشغل کا درجہ صرف اعانت ہے
333
1623
1647
ہدیہ کا ایک ادب
333
1623
1648
رزق کا معاملہ مشیت پر ہے نہ کہ دانش پر
333
1623
1649
حُبِّ مال وجاہ سخت بُری چیز ہے
334
1623
1650
ذلّت کی حقیقت
335
1623
1651
اخبار کی ضرورت کی دلیل
335
1623
1652
تعلیم حُسنِ ظن اور حُسنِ تربیت
335
1623
1653
مواقع مشتبہ میں حق وباطل کا معیار
335
1623
1654
دعا کا ایک ادب اظہارِ عجز ونیاز ہے
335
1623
1655
عجز ونیاز عجیب چیز ہے
335
1623
1656
اکبر کا کلام ایک کامدار کلام ہے
336
1623
1657
ادب کی ترغیب
336
1623
1658
شفائے غیظ کے لیے سزا دینا بھی جائز ہے
336
1623
1659
ایک مسئلہ کفر کی تحقیق
336
1623
1660
عدمِ تکبر امریکہ کی بھی منتہائے تہذیب ہے
336
1623
1661
عقیدے میں اپنے فہم کے موافق مکلف ہونا
337
1623
1662
دو شقوں میں غیبت کا عدمِ تحقق
337
1623
1663
مُبادی سلوکِ ضروریہ
337
1623
1664
اقوالِ معرفت
337
1623
1665
حرارت، برودت کیفیاتِ وجدیہ
338
1623
1666
کیفیاتِ روحانیہ مقصود، کیفیاتِ نفسانیہ غیر مقصود
338
1623
1667
تجارت میں صدق کی اہمیت
338
1623
1668
اس طریق میں قیل وقال سخت مُضر ہے
339
1623
1669
اُمورِ طبعیہ فطریہ کا ازالہ نہ چاہیے بلکہ امالہ چاہیے
339
1623
1670
موتیٰ کو زندوں کے فعل کی اِطلاع
339
1623
1671
افعال کے منشا پر نظر کرکے مواخذہ چاہیے
339
1623
1672
عوام اور علمائے عرب کا غلو
339
1623
1673
جبہ شریف کی زیارت کا حکم
340
1546
1674
وہمیات کا علاج
340
1673
1675
کتابوں کی رجسٹری کا حکم
340
1673
1676
پڑوسی کی رعایت کا حکم
340
1673
1677
پڑوسی کے مکان کی طرف روشن دان بنانا
340
1673
1678
خواص اشیا کے علم کی وسعت
340
1673
1679
بدعت کی حقیقت
341
1673
1680
حضرتِ والا کی سرپرستی کے معنی
341
1673
1681
تقریری امتحان کی وجوہِ ترجیح تحریری امتحان پر
341
1673
1682
بغرضِ اصلاح مکاتیب کے اخراجات طاعت ہے
342
1673
1683
بدنظری کا سبب اور اس کا علاج
342
1673
1684
تعویذ، تعبیر، مشورہ سے حضرتِ والا کو مناسبت نہیں
342
1673
1685
تصوف فقہ الفقہ ہے
343
1673
1686
تعلقِ مشایخ کی ضرورت عوام کے لیے
343
1673
1687
قرأت کا پسندیدہ طریقہ
343
1673
1688
بیعت کی ایک بڑی شرط
344
1673
1689
عمل بالسنت کی تحریص
344
1673
1690
تعویذ مستعملہ دوسرے کو بھی نافع ہے
344
1673
1691
حرم کی خاصیت رحم کی سی ہے
344
1673
1692
شاہی خاندان کو ڈاڑھی کی قدر
344
1673
1693
بلاؤں کے نزول کے وجوہ اور ان وجوہ کے شناخت کا طریقہ
344
1673
1694
شیطان کو ضمائر کی خبر نہیں، وہ عالم الغیب نہیں
345
1673
1695
شیطان کو بھی دھوکہ ہوتا ہے
345
1673
1696
مرتے وقت وسوسوں سے مطلق خوف نہ کرنا چاہیے
345
1673
1697
محبوب کی عنایات پر عاشق کا ہیجان
346
1673
1698
خلاصہ طریق
346
1673
1699
سفر میں سنتوں کا حکم
346
1673
1700
طریقِ باطن میں اعتراض
347
1673
1701
ایک گُر قابلِ عمل مسنون
347
1673
1702
بدگمانی پر عمل کرنے کی سزا وعلاج
347
1673
1703
طاعات میں نفس کو لذّت
347
1673
1704
سفارشوں سے کوفت
348
1673
1705
حضرتِ والا کا مسلک
348
1673
1706
شیخ کے ساتھ گستاخی کی بے برکتی
348
1673
1707
کسی کے درپے ہونا مناسب نہیں
348
1673
1708
آدمی کو چاہیے کہ خدا سے صحیح تعلق پیدا کرے
348
1673
1709
الہام کی مخالفت کا حکم
348
1673
1710
تکبر کی حقیقت اور اس کا علاج
349
1673
1711
زیادہ عمل کی توفیق سے غوائلِ عجب کا اندیشہ
349
1673
1712
ارادہ اور نیت پر بھی اجر ملتا ہے
349
1673
1713
دوسرے شیخ سے رجوع کرنے کی حد
350
1673
1714
خشوعِ مطلوب کی حد
350
1673
1715
شوق ومحبت ورقتِ قلب زائد عن المقصود ہیں
350
1673
1716
خطرہ کی حقیقت
351
1673
1717
واقعہ حزن سے حزنِ طبعی ہونا
352
1673
1718
واقعہ غم کے تذکرہ کا اعتدال اور اس کی تائید بالنص
352
1673
1719
ہمدردی کی حدِ معتدل
352
1673
1720
وارداتِ قلب من جانب اللہ ہیں
352
1673
1721
صاحبِ مقام کی حقیقت
352
1673
1722
قبضِ شدید معین حصول مقامِ عبدیت ہے
353
1673
1723
چند واقعاتِ عبدیت حضرتِ والا
353
1546
1724
عارف کا اپنے کمالات کی نفی کرنا
356
1723
1725
شفقت علی المریض
356
1723
1726
حکم حالت قبضِ وہیبت
356
1723
1727
خطرات پر مغموم ہونا
358
1723
1728
دفعِ خطرات کا نہایت قوی الاثر مراقبہ
358
1723
1729
خطرات کے اندر خوض کرنا ہی غضب ہے
358
1723
1730
خطرات کے اسباب
358
1723
1731
ملکاتِ رذیلہ
359
1723
1732
رذائلِ نفس
359
1723
1733
مراقبہ حق تعالیٰ کے حاکم وحکیم ہونے کا
359
1723
1734
قبض بسط سے ارفع ہے
359
1723
1735
حالتِ قبض کا دستور العمل
360
1723
1736
قبض پیش خیمہ عبدیت ہے
360
1723
1737
قبض کی ایک بڑی مصلحت
360
1723
1738
ہیبت وحُزن کا دستور العمل مسنون
361
1723
1739
غلبۂ ہیبت کے وقت کا مراقبہ
361
1723
1740
غلبۂ قبض کا علاج
361
1723
1741
شوق کا فقدان سالک کو مُضر نہیں
361
1723
1742
قبض کا ایک سبب امتحان ہے
361
1723
1743
غیر اختیاری اُمور کا علاج تفویض ہے
362
1723
1744
وساوس سے پریشانی کا علاج
362
1723
1745
تخیلاتِ فاسدہ کا علاج
362
1723
1746
اُمورِ تربیت میں شیخ سے مزاحمت
363
1723
1747
بیعت بحالتِ سفر
363
1723
1748
انتظار کیفیاتِ طبعیہ حسنہ
363
1723
1749
اقتضائے عقلی وصدورِ اعمال
363
1723
1750
شیخ سے عدمِ مناسبت کی ایک علامت
364
1723
1751
شیخ کی مجلس میں توجہ کس طرح رکھے
364
1723
1752
مذاقِ طبعی حضرت والا ؒ
364
1723
1753
حضرتِ والا ؒ کا تصوّف
364
1723
1754
توجہ کا ماثور طریق
364
1723
1755
شیخ کے قوی النسبت اور صاحبِ برکت ہونے کی علامت
364
1723
1756
انسان کا کمال
365
1723
1757
پُرانے معمولات کو چُھڑانا نہ چاہیے
365
1723
1758
شیخ کی حقیقی کرامت
365
1723
1759
علامتِ محبوبیت عنداللہ حضرتِ والا ؒ
365
1723
1760
اعزّا کی تربیتِ باطنی سے عذر مناسب ہے
365
1723
1761
امنِ باطنی کے لیے سیاست بدرجۂ اولیٰ ضروری ہے
365
1723
1762
غصہ کی بات پر غصہ نہ آنا اور معافی چاہنے پر عفو نہ کرنا مذموم ہے
366
1723
1763
شدت بہ مصلحتِ اصلاح محمود ہے
366
1723
1764
اُصولِ صحیحہ اصل میں مسائلِ شرعیہ ہیں
366
1723
1765
سختی ومضبوطی کا فرق
367
1723
1766
اُصولِ صحیحہ کو مقتضائے طبعی بنانے کی ترغیب
367
1723
1767
محکومین کا بھی احترام چاہیے
367
1723
1768
ملازمین کی سہولت وتوقیر کا لحاظ
367
1723
1769
اہل خصوصیت کو بھی جوابی خط لکھنا
368
1723
1770
مہمان کو ٹھہرانے میں اصرار نہ کرنا
368
1723
1771
بڑوں کے حقِ عظمت کو ادا کرنا
368
1723
1772
حتی الوسع اپنا کام اپنے ہاتھ سے کرنا سنّت ہے
368
1723
1773
شیخ وطالب میں توافقِ طبایع کا ہونا شرطِ نفع
369
1723
1774
علامت مناسبتِ شیخ ومُرید اور تردُّد وخطرہ کا فرق
369
1723
1775
عدمِ مناسبت کے وقت کا دستور العمل
369
1723
1776
جسے کسی سے مناسبت نہ ہو اس کا طریقہ نجات
370
1723
1777
قوّتِ فکریہ
370
1723
1778
اُستاد کی عظمت ہونی چاہیے
370
1723
1779
سالک مبتلائے قلت ِ فکر واعجابِ نفس سے خطاب
370
1723
1780
خلاصۂ تقریر پر تاثیر
371
1723
1781
نری کتابیں دیکھنے سے عیوب نظر نہیں آتے
371
1723
1782
مراقبہ نافع برائے دفعِ قلتِ فکر واعجابِ نفس
371
1723
1783
پَند از لطائف ذخیرۂ حقایق
372
1546
1784
صفت ِ سیاست کی تائید
374
1783
1785
اپنے نفس کے ساتھ سوئِ ظن رکھنا
375
1783
1786
بے ادبی شیخ کی زیادہ مُضر ہے معصیت سے
376
1783
1787
شیخ کے قلب کا تکدّر طالب کے قلب کو تیرہ ومکدّر کر دیتا ہے
376
1783
1788
تکدّرِ شیخ طالب کے داعیہ عمل کا مفّوت اور دُنیوی وبال کا لانے والا ہے
376
1783
1789
حکمِ بالا معتقد فیہ میں ہے
377
1783
1790
عرفی اخلاق مانع خدماتِ دینیہ ہیں
377
1783
1791
رخصت کے وقت حضرت والا کی بشاشت وسیاست
377
1783
1792
سفر میں شیخ کی معیت
377
1783
1793
بقائے فیض کی شرط بعد تکمیل
378
1783
1794
تعلق مع اللہ سرمایۂ تسلی ہے
378
1783
1795
معمولات کی پابندی بڑی رحمت ہے
378
1783
1796
غلبۂ ذکر مزیل خیالاتِ فاسدہ ہے
378
1783
1797
محبت اقرب طریقِ وصول ہے
378
1783
1798
جس کے سر پر اللہ ہو اُس کا کوئی کیا بگاڑ سکتا ہے
379
1783
1799
کارِ خود کُن کارِ بیگانہ مکن
379
1783
1800
مکتوب ملقب بہ تسہیل الطریق
380
1783
1801
تمنا اور شوق کا فرق
380
1783
1802
کشش اور میلان الی المعاصی کا حتمی وتحقیقی علاج
381
1783
1803
شوق وانس کے آثار کا تفاوت
381
1783
1804
ایک مجاہد کی تسلی
381
1783
1805
مراقبہ حق تعالیٰ کے حاکم وحکیم ہونے کا
381
1783
1806
علاجُ الخیال
382
1783
1807
سب مُریدوں کے ساتھ یکساں برتاؤ کی ضرورت نہیں
382
1783
1808
تصوّرِ شیخ کب مناسب ہے
382
1783
1809
متوسّط اور منتہی کی عجیب مثال
382
1783
1810
مواجید واحوال عبدیتِ محضہ کے خلاف ہیں
383
1783
1811
ذکر کے وقت ثمرات کا منتظر نہ رہے
383
1783
1812
رخصت پر عمل
383
1783
1813
زُہد کی حقیقت
384
1783
1814
بدنظری کا علاج
385
1783
1815
سلف کی مخالفت نہ کرے
386
1783
1816
حصولِ نسبت کے آثارِ غیر متخلفہ
386
1783
1817
بدنظری کا علاج جس میں فاعل اپنے کو مجبور سمجھتا تھا
386
1783
1818
جھوٹ بولنے کا علاج
387
1783
1819
کتب تصوّف کا مطالعہ
387
1546
1820
بعض طالبین کے احوال
388
1819
1821
نماز میں یکسوئی کی تدبیر
391
1819
1822
علاجِ کبر
391
1546
1823
غصہ کا علاج
391
1822
1824
روح الطریق
392
1822
1825
فتوح الطریق
393
1822
1826
وضوح الطریق
393
1822
1827
تسہسیلُ الطریق
393
1822
1828
الیمّ فی السّم
393
1822
1829
الطّم فی السّم
393
1822
1830
توکل وتفویض کا فرق
393
1822
1831
اصلی مطلوب دُعا
394
1822
1832
کبر کی حقیقت اور ماتحتوں کے ساتھ وقوع کبر کا علاج
394
1822
1833
تعلقِ غالب کی تعریف
395
1822
1834
علاج حبِّ جاہ
395
1822
1835
علاجِ ترفعّ
395
1822
1836
نسبت کی حقیقت
396
1822
1837
مکتوب مفرح القلوب
396
1822
1838
چند حکایات
397
1546
1839
تواضع سے عزت ہوتی ہے نہ کہ ذلت
397
1838
1840
تقویٰ کلابی
397
1838
1841
دل میں جو بسا ہوتا ہے ہر موقع پر وہی یاد آتا ہے
397
1838
1842
شیخ کے ساتھ عقیدت کی ضرورت ہے
397
1838
1843
مقبول بندہ کا احترام بھی جاذبِ رحمتِ الٰہی ہے
398
1838
1844
شماتت سے کسی کے فعل پر نکیر کرنا
398
1838
1845
اختیاری کوتاہی کا علاج باعثِ مغفرت
399
1838
1846
حضرت علی ؓ کی خوش طبعی
400
1838
1847
صحابہؓ خوش مزاج تھے
400
1838
1848
حکومت بڑی ذمہ داری کی چیز ہے
400
1838
1849
سلف اور ہم میں فرق: فرمایا
400
1838
1850
رات بھر جاگنا
401
1838
1851
بزرگوں کا سوال وجواب لطیف ہوتا ہے
401
1838
1852
اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی عجیب عجیب طرح حفاظت کرتا ہے
401
1838
1853
طمع بُری بَلا ہے
401
1838
1854
والی ٔکابل عبد الرحمن خاں کاعدل
402
1838
1855
والی ٔکابُل عبد الرحمن کی فراست
402
1838
1856
اَودھ کا تکلف
403
1838
1857
انگریزوںمیں ظاہری تہذیب بہت ہے
403
1838
1858
مہمانی کا ادب
404
1838
1859
ترغیبِ احتیاط
404
1838
1860
حسب ونسب کی بعض خاصیتیں فطری ہیں
404
1838
1861
فیضی اور ایک شاعر
405
1838
1862
محبتِ حق پیدا کرنے کی ترکیب
406
1838
1863
اصلاح کا طریقِ مؤثر
406
1838
1864
کام کرنے سے ہی اس طریق میں کام چلے
406
1838
1865
عمل اور محبت لازمِ طریق ہیں
406
1838
1866
طریق تفہیم مؤثر
406
1838
1867
ملفوظات متعلق بیعت
407
1838
1868
صرف بیعت کافی نہیں
407
1838
1869
صورتِ بیعت کا درجہ
407
1838
1870
بیعت کی صورت و حقیقت
407
1838
1871
بیعت کا لطف کب ہے
407
1838
1872
تاخیرِ بیعت کی ایک مصلحت
408
1838
1873
جہاں ضرورت ہو وہاں انتظام ہی مناسب ہے
408
1838
1874
اصلاح کے لیے مناسبت شیخ کی ضرورت ہے
408
1838
1875
حد مقرر کرنے کی ضرورت اور طرزِ سیاست
408
1838
1876
اصلاح کن کن امور کی شیخ کے ذمّہ ہیـ
408
1838
1877
غیر مقلّدی کی حدّ غنیمت
408
1838
1878
تربیت کی ذمہ داری کب لینی چاہیے
408
1838
1879
طریقۂ برتاؤ حضرت والا کا امرا کے ساتھ
409
1838
1880
اذیّت مالی وبدنی سے سخت تحرّز
409
1838
1881
عورتوں کے ساتھ بیعت کا طرز
409
1838
1882
سارے طریق کا خلاصہ ادب ہے
410
1838
1883
بیعت نام کی نہیں بلکہ کام کی ہونی چاہیے
410
1838
1884
بزرگوں کے ساتھ سوئِ ظن سے احتمال سوئِ خاتمہ کا ہے
410
1838
1885
شیخ کا سب سے پہلا کام
410
1838
1886
وصول الی اللہ کا طریق اِصلاحِ اعمال ہے
410
1838
1887
اصلاح کے لیے کن چیزوں کی ضرورت ہے
411
1838
1888
حضرت والا کا طرز ابتدائی طالب کے ساتھ
411
1838
1889
طریق میں اصل چیز اصلاح اعمال ہے
411
1838
1890
ادنیٰ بے تمیزی پر بھی روک ٹوک چاہیے
411
1838
1891
قصد عدمِ ایذا ضروری ہے عدمِ قصد ایذا کافی نہیں
411
1838
1892
تدبیرِ تحصیل وتدبیرِ تسہیل
411
1838
1893
عقلی امور اور طبعی امور
412
1838
1894
اعمال مقصود ہیں احوال مقصود نہیں
412
1838
1895
انفعالات کا اعتبار نہیں
412
1838
1896
مقصود مقامات ہیں
412
1838
1897
احوالِ محمودہ بھی مقصود نہیں
412
1838
1898
ثمرات وکیفیات کے لیے بھی یکسوئی کی ضرورت ہے
412
1838
1899
ورودِ کیفیات کا سبب مع مثال
412
1838
1900
صاحبِ احوال وغیر صاحبِ احوال کی مثال
413
1838
1901
اصل طریق عمل ضبط ہے
413
1838
1902
امتیازی شان اور کثرتِ ضحک وتکلم سے تحرّز کی ترغیب
413
1838
1903
مباحات میں شرطِ اعتدال
414
1838
1904
اشتغال بہ مباحات کا درجہ مضرت
414
1838
1905
صرف اطفالِ طریق کی تربیت کی جاتی ہے
414
1838
1906
رسوخ سے مقصود عمل ہے
414
1838
1907
کبھی کیفیات کا منشا معدہ کی خرابی ہوتی ہے
415
1838
1908
حُبّ ِ شیخ واتباع سنت
415
1838
1909
ذکر وطاعات میں مشغولیت
415
1838
1910
روحِ سلوک
415
1838
1911
شیخ کی صحبت اعمال میں مناسبت پیدا کرتی ہے
415
1838
1912
شیخ کی اِطاعت واتباع کافی ہے
415
1838
1913
واسطہ شیخ کی مثال
415
1838
1914
ذکر وشغل کے متعلق
416
1546
1915
صحبتِ شیخ کے نفع کی شرط
416
1914
1916
مقدارِ ذکر کا معیار نفع
416
1914
1917
ذکر کا طرزِ نافع
416
1914
1918
ذکر کا صحیح طریق
416
1914
1919
قیودِ ذکر ولطائف ستّہ کی فکر موجبِ تشویش ہے
416
1914
1920
ذکر میں توجہ کا طریق
416
1914
1921
توجہ میں زیادہ کاوش مُضر ہے معتدل توجہ کافی ہے
416
1914
1922
برکاتِ ذکر سے محرومی کی وجہ
417
1914
1923
اعمال سے محبتِ حق پیدا نہ ہونے کی وجہ
417
1914
1924
ذکر میں جہر وضرب کی حد
417
1914
1925
ذکر لسانی ضروری ہے ذکرِ قلبی کافی نہیں
417
1914
1926
اورادِ معمولہ قدیمہ واذکار واشغالِ معمولہ
417
1914
1927
معمولات کے ناغہ میں بڑی بے برکتی ہوتی ہے
417
1914
1928
طالبعلم کو ذکر وشغل سے ممانعت
418
1914
1929
اس طریق کا اوّل قدم اور آخر قدم فنا ہے
418
1914
1930
سارے طریق کا حاصل فنا وعبدیت ہے
418
1914
1931
تخلیہ وتحلیہ دونوں میں بہ تکلف عمل کی ضرورت ہے
419
1914
1932
دولت ِ یقین سے آراستہ ہونے کا طریقہ
419
1914
1933
متعلق طرزِ مکاتیب
421
1914
1934
ایک بے تہذیبی سے تعرّض
421
1914
1935
معتقد فیہ کی عظمت کا حق ادا کرنا ضروری ہے
421
1914
1936
ڈاک کا اہتمام
421
1914
1937
حضرت والا کی طبع مبارک کا اُصول
421
1914
1938
خلاف احتیاط کام کرنا خلاف شریعت ہے
421
1914
1939
مشورہ کے جواز کی مصلحت
422
1914
1940
مشورہ کے متعلق غلو فی الاعتقاد
422
1914
1941
مشورہ میں طرز حضرت والا
422
1914
1942
عملیات کے نا پسندیدگی کے وجوہ
422
1914
1943
وسعتِ رزق کا وظیفہ
422
1914
1944
تشویشات کاعلاج وظیفہ نہیں
422
1914
1945
کسی پر کسی قسم کا بار ڈالنا پسند نہیں
422
1914
1946
دلائل الخیرات پر درود ماثور کی فضیلت
423
1914
1947
جھگڑے کے معاملہ میں جوابی رجسٹری کو واپس کر دینا
423
1914
1948
عریضہ بدیر بھیجنے پر معذرت کرنے کا جواب
423
1914
1949
صحبتِ شیخ کے فوائد
423
1914
1950
اصلاح کی نیت سے شیخ کے پاس جانا
423
1914
1951
بیعت یا تعویذ ودعا کے لیے سفر مناسب نہیں
423
1914
1952
انتظامات کو دوسروں کے سُپرد کرنا
423
1914
1953
دوسروں پر اعتماد کرنا
424
1914
1954
مہمانوں کے ساتھ برتاؤ
424
1914
1955
ابتدائی ملاقات کا طریقہ
425
1914
1956
حضرت والا کی ایک خاص امتیازی صفت
425
1914
1957
صفتِ استغنائے حضرت والا
425
1914
1958
حرّیت ِ حضرت والا
425
1914
1959
وظیفہ میں خلل اندازی سے احتیاط
425
1914
1960
شیخ کے سامنے تسبیح لے کر بیٹھنا
425
1914
1961
شیخ کی مجلس میں باتیں کرنا خلافِ ادب ہے
426
1914
1962
آدابِ تخاطب
426
1914
1963
پُشت کی جانب سے خطاب
426
1914
1964
اخلاص کی زیادتی بھی مانعِ قبول ہدیہ ہے
426
1914
1965
شیخ کی عزت دین کی عزت سے ہے
427
1914
1966
ہدیہ کے آداب
427
1546
1967
بزرگوں کے اصل برکات کیا ہیں
427
1966
1968
برکات حاصل کرنے کاطریقہ
427
1966
1969
نوزائیدہ بچوں کے لیے تبّرک کا طریقہ
427
1966
1970
عقیدت سے زیادہ مجھے محبت پسند ہے
427
1966
1971
اصلاحِ اعمال ذکر وشغل پر مقدّم ہے
428
1966
1972
تہذیبِ اخلاق ودیانت مقدّم ہے تعلیمِ ظاہری پر
428
1966
1973
تجسّس سے حضرت والا کی نفرت
428
1966
1974
اسلام میں انتظام
428
1966
1975
انتظام کی ترغیب
428
1966
1976
آنے والی چیز آتی ہے، چاہے اس کو لاکھ واپس کیا جائے
428
1966
1977
بدگمانی کا علاج استفسارات سے
428
1966
1978
کسی کو مُسلسل دیکھنا
429
1966
1979
سچائی وصفائی وحرّیت حضرت والا
429
1966
1980
ألنظام في الکلام
429
1966
1981
اعمالِ باطنہ اور سالک
429
1966
1982
معیار ِ درویش
430
1966
1983
دوامِ اطاعت اور کثرتِ ذکر کی عادت
430
1966
1984
بد نظری کا علاج
431
1966
1985
عشق کی لذت وکلفت کی مثال
431
1966
1986
تعلق مع اللہ کے بعد طریق کی دشواریوں کا خاتمہ
431
1966
1987
حضرت والا کا سلوک تو شاہی سلوک ہے
432
1966
1988
عیوبِ نفس کے اصلاح کا طریقہ
433
1966
1989
تکرارِ عمل سے عمل میں سہولت
434
1966
1990
ہمت ہی سے کامیابی ممکن ہے
434
1966
1991
کم ہمتی سے عمل میں کوتاہی
434
1966
1992
ذکر کے تعین کا طریقہ اور ناغہ سے ضرر
434
1966
1993
دوامِ ذکر کی ترغیب
434
1966
1994
قلتِ کلام کی تدبیر
434
1966
1995
سالک کو بلا ضرورت میل جول بڑھانا نہ چاہیے
434
1966
1996
محبت ِ الٰہی پیدا کرنے کا طریقہ
434
1966
1997
خودرائی خودبینی مانعِ طریق ہیــ
435
1966
1998
اپنی رائے وتجویز کو فنا کر دینا چاہیے
435
1966
1999
فنا اس طریق کا اوّل قدم ہے اور آخر قدم بھی
436
1966
2000
حقوق العباد کی نگہداشت
436
1966
2001
طریقہ اصلاح عیوب
436
1966
2002
حضرت ِوالا کا سلوک جو تتمّہ ہے نمبر ۲ کا
436
1966
2003
مناسبت ِ شیخ پیدا کرنا
437
1966
2004
انسداد سوئِ ظن وغلو درحُسنِ ظن
437
1966
2005
اجازت کا مطلب
437
1966
2006
حضرت والا کی اجازت کاطریقہ
438
1966
2007
بعد اجازت بھی شیخ سے استغنا نہ چاہیے
438
1966
2008
امورِ دینیہ میں مشورہ ضروری ہے
438
1966
2009
معمولات
438
1546
2010
مشورہ کی حقیقت
438
2009
2011
غیر ماہر کاعلاج جائزنہیں
439
2009
2012
بلا ضرورت مشقت
439
2009
2013
زائد از حاجت چیزوں سے وحشت ہوتی ہے
439
2009
2014
اصولِ صحیحہ کی پابندی کی ترغیب
439
2009
2015
تعویذ دینے کا طریقہ
439
2009
2016
ُآمدنی کا چوتھائی حصہ صدقاتِ نافِلہ ہیں
439
2009
2017
کسی پر بے جا بار ڈالنا یا عہدے کے اثر سے کام لینا
439
2009
2018
سائل کو دینے کا طرز
440
2009
2019
مالی اعانت کا طرز
440
2009
2020
دین کا عقل پر غلبہ
440
2009
2021
مصارفِ خیر
440
2009
2022
مدارس دیوبند وسہارن پور
440
2009
2023
نظافت کا طرزِ اہتمام
440
2009
2024
تناسب اور ترتیب کا اہتمام
441
2009
2025
کھانے پینے کا طرز
441
2009
2026
کسی کے معمولات کی تفتیش کا عبث ہونا
441
2009
2027
حضرت والا کی نصیحت کا منشا
441
2009
2028
خاتمہ بالخیر
441
2009
2030
ازواجِ محترمات کے متعلق عدل
441
1546
2031
ازواج کے ساتھ برتاؤ کا طریق
442
2030
2032
حُسنِ معاشرت
442
2030
2033
تواضع
442
2030
2034
حُسنِ معاشرت وبے تعلقی
442
2030
2035
ہر محل کا پورا پورا حق ادا کرنا
442
2030
2036
اہل کے ساتھ حُسنِ معاشرت کی تاکید
442
2030
2037
اہل کے راحت وعافیت کا بے حد خیال
443
2030
2038
ادائے حقوقِ اہل وحفظِ حدود
443
2030
2039
بیویوں کی آسائش کی فکر
443
2030
2040
حفظِ حقوق، صفائی معاملات، امانات کا تحفظ
443
2030
2041
تعلیمِ دین کی وصیت
443
2030
2042
وصایا عامہ
444
2030
2043
ترکِ فضول کا معیار
445
2030
2044
تفریحِ طبع کے لیے کلام کرنا فضولیات میں داخل ہے
445
2030
2045
زوائدِ تصوف کی طرف التفات نہ ہو
446
2030
2046
ارادۂ غیبت کے وقت کفِّ لسان مطلقًا احسن ہے
446
2030
2047
غائبین کی غیبت کا تدارس
446
2030
2048
عارف کبھی دعا کی اجابت سے نا اُمید نہیں ہوتا
446
2030
2049
یکسوئی کی تحصیل میں دو غلطی
446
2030
2050
دُعا کا طریقہ
447
2030
2051
عارف طالبِ دنیا نہیں ہوتا
447
2030
2052
دین میں الحاد کی دو قسمیں
447
2030
2053
صحبتِ کامل اکسیرِ اعظم ہے
447
2030
2054
حضور ﷺ آئینہ بھی ہیں
447
2030
2055
قرآن مجید ایک بڑے حاکم کا کلام ہے
448
2030
2056
حضور ﷺ کی زیارت خاتمہ بالخیر کی علامت ہے
448
2030
2057
اہل اللہ کے احوال
448
2030
2058
اتباعِ سنت بھی دین ہے
448
2030
2059
ہر نعمت کی قدر کرنا چاہیے
449
2030
2060
گھر علیحدہ بنا لینا مناسب ہے
449
2030
2061
دوزخ مومن کے لیے موجب تطہیرِ ہوگی
449
2030
2062
جنت میں داخلہ
450
2030
2063
کالجوں کے مدرسین
450
2030
2064
خدا کی نعمتیں
450
2030
2065
فرح شکر وفرح بطر کا تفاوت
450
2030
2066
فرح بطر کو فرح شکر بنانے کا طریقہ
450
2030
2067
تعویذ میں عقیدہ کی خرابی
450
2030
2068
اُونی کپڑے کی ناپسندیدگی کی وجہ
451
2030
2069
ہدیہ لینے دینے کے آداب
451
2030
2070
بے تکلفی اور دل کا ملنا شرطِ اعظم ہے
451
2030
2071
ہدیہ کا منشا خلوص ومحبت ہونا چاہیے
451
2030
2072
زینت مردوں کے لیے زیبا نہیں
451
2030
2073
کھانے کی رغبت
452
2030
2074
اصولِ اسلام راحت بخش ہیں
452
2030
2075
صفائی روح کی مطلوبیت کی دلیل
452
2030
2076
مہمان کو بے تکلف کرنے کی تدبیر
452
2030
2077
اسلام تمام اخلاقِ حمیدہ کی جڑ ہے
452
2030
2078
ہدیہ تطہیرِ قلب کا ذریعہ ہے
452
2030
2079
مولانا قاسم صاحب کا قبولیتِ ہدیہ
452
2030
2080
مولانا فضل الرحمن صاحب کا قبولیتِ ہدیہ
453
2030
2081
مولانا گنگوہی ؒ کا قبولیتِ ہدیہ
453
2030
2082
خاصان حقِ کی صحبت
453
2030
2083
باطنی تعلقات کے نفع کا مدار بشاست پر ہے
453
2030
2084
طریق کی حقیقت ومقصود
453
2030
2085
حصولِ نسبت کا موقوف علیہ
453
2030
2086
وقتِ رحلت کا اِستحضار
454
2030
2087
فلاح کی صورت
454
2030
2088
تصدیق کے درجے
454
2030
2089
ذکر دوا سمجھ کر کرنا چاہیے
454
2030
2090
طاعات میں اعتبارِ دوا اور اعتبارِ غذا
454
2030
2091
قران شریف یاد کرنا شروع کرے اور کامیاب ہو
454
2030
2092
شیطانی وسوسہ سے بچنے کی تدبیر
455
2030
2093
خدا پر بھروسہ رکھنا
455
2030
2094
معاشرت میں حضرت والا کی تعلیم
455
2030
2095
زنا، شراب پینے سے اشد ہے
455
2030
2096
خطا معاف کر دینا اور عذر قبول کر لینا
455
2030
2097
دل سوزی، ترحّم وحفظِ حدودِ حضرت والا
456
2030
2098
اہلِ باطل کا اثر مٹانا
456
2030
2099
حضرت حاجی صاحب ؒ کا مسلک
456
2030
2100
حضرت والا کا مسلک
456
2030
2101
آجکل جواب دینا قاطح اعتراضات نہیں
457
2030
2102
حق تعالی کے حکیم اور حاکم ہونے کا مراقبہ
457
2030
2103
حضرت والا کا طبعی تاثر
457
2030
2104
تحریکاتِ گذشتہ کے متعلق حضرت والا کی رائے
457
2030
2105
بوجہ مجاہدہ وسوسہ پر مواخذہ نہیں:
458
2030
2106
ناشکری مذموم کی تعریف
458
2030
2107
خطرات کا علاج
458
2030
2108
آلہ مستلزم فعل نیست
458
2030
2109
تصنیف کا صحیح ہونا مصنف کے صالح اور مصلح ہونے کی دلیل نہیں
458
2030
2110
بیعت کے لیے مناسبت شرطِ بیعت ہے
458
2030
2111
شیخ کے خادم بننے کا شرف
459
2030
2112
امیر وغربا کی ملاقات کا طرز
459
2030
2113
ترکِ عمل وکسل وتعطل عبدیت نہیں
459
2030
2114
بعض نفسانی ملکات
459
2030
2115
جبلّی صفات سب محمود ہیں
460
2030
2116
غصہ کا عِلاج
460
2030
2117
غصہ کے اسباب اور اس کا علاج
460
2030
2118
غصہ اور اس کے ہیجان کا علاج
460
2030
2119
قواعدِ شرعیہ کا مکلف ہونا
461
2030
2120
اختلافات کا اثر
461
2030
2121
توسیع دینے سے قوتِ عملیہ بڑھتی ہے
461
2030
2122
مرید وشیخ کے انشراح سے نفع ہوتا ہے
461
2030
2123
مخصوص بننے اور بنانے کی خرابیاں
462
2030
2124
ہمت کے لیے کامیابی لازم ہے
462
2030
2125
شریعت کی رعایت مقدّم ہے
462
2030
2126
اخلاق رذیلہ کی اِصلاح المکتوبات ملقب بہ عبادۃ الرّحمان سے
462
1546
2127
غصہ کا علاج
462
2126
2129
حَسد کا علاج
463
2126
2130
ریا کا علاج
463
2126
2131
معیارِ قساوت
463
2126
2132
مواظبت علی الاعمال
463
2126
2133
تعلق ومحبت
463
2126
2134
ریا فعلِ اختیاری ہے
464
2126
2135
کبر کا علاج
464
2126
2136
بخل کا علاج
465
2126
2137
حُبِّ دنیا کا علاج
465
2126
2138
انہماک کی تعریف
466
2126
2139
عدمِ توکل علی اللہ کا علاج
466
2126
2140
تحصیلِ خوف مامور بہ کا طریقہ اور اس کی حقیقت
466
2126
2141
تحصیلِ صبر کا طریق
467
2126
2142
میرے نزدیک قسات کی تفسیر یہ ہے کہ
467
2126
2143
شکر کی حقیقت
468
2126
2144
تحصیلِ شکر کا طریق
468
2126
2145
طریق تحصیلِ مراقبہ
468
2126
2146
دُعا اور توجّہات
468
2126
2147
صدق واخلاق
468
2126
2148
اخلاص اور خشوع خضوع کا فرق
469
2126
2149
نیت مراقبہ
469
2126
2150
وساوس
469
2126
2151
ارادۂ صلوٰۃ کے وقت وساوس کا آنا
469
2126
2152
قطعِ تحریمہ کی نوبت
469
2126
2153
نیت فعلِ اختیاری ہے
469
2126
2154
اخلاص وخشوع کا فرق
469
2126
2155
نماز کی حالت
469
2126
2156
خشوع اور اخلاص کا دوسرا دقیق مسئلہ
470
2126
2157
قبولیتِ ہدیہ میں حضرت والا کا طرز
470
2126
2158
رضا بالقضا
471
2126
2159
توکّل مستحب
471
2126
2160
بعض اُمور
471
2126
2161
نمایاں وصف حضرتِ والا
471
2126
2162
حضرت والا کی ہر بات میں حکمت
472
2126
2163
رسمی تکلّفات
472
2126
2164
مکالمہ وقف کمیٹی متعلق تجویز قانونِ نگرانی اوقاف
472
2126
2165
وقوعِ طلاق اور اثر طلاق
473
2126
2166
معروضات متعلقہ تحقیقِ مسائل جو مکالمہ کے لیے بطورِ اُصولِ موضوعہ ہیں
474
1546
2167
حُبّ جاہ کا مرض بڑا خبیث ہے
475
2166
2168
تعلیمِ استغناء عن الامراء
475
2166
2169
مُرید کی آزمایش
475
2166
2170
وقف جگہ میں زیادہ زمین گھیرنا جائز نہیں
476
2166
2171
زندہ دلی اور مردہ دلی کی شناخت
476
2166
2172
دینِ حق پر چلنا گراں گذرتا ہے
476
2166
2173
ہماری نالایقی سے سلطنت پر کفار حکمراں ہیں
476
2166
2174
اتفاق کا مدار اعمالِ صالحہ پر ہے
476
2166
2175
زندگی میں بے لطفی اور بے مزگی کا سبب
476
2166
2176
سوئیاں پکانا، کھانا عید کے روز بدعت نہیں
476
2166
2177
تکدّر معلم کا نتیجہ
477
2166
2178
عقل کی ضرورت
477
2166
2179
اصل چیز یہی احکام ہیں
477
2166
2180
خلاصہ تعلیمِ انگریزی
477
2166
2181
اہلِ تشیح کی درخواستِ بیعت کا جواب
477
2166
2182
تقلید وبیعت کا فرق
477
2166
2183
کسی کے قلب کی گرانی گوارا نہیں
477
2166
2184
بدتمیزی کا سبب تعلیمِ ناقص ہے
478
2166
2185
نیچریت الحاد کا زینہ ہے
478
2166
2186
امارت میں خاصہ ہے تبعیدِ مساکین کا
478
2166
2187
دل میں نہ کینہ ہے، نہ بغض وعداوت
478
2166
2188
اللہ تعالیٰ بلا زبان متکلم ہے
478
2166
2189
بہادری کی نئی قسم
478
2166
2190
محبتِ صدیقیہ کے مشابہ محبت قابلِ شکر ہے
479
2166
2191
تکبر وخجلت کا علاج
479
2166
2192
تدارکِ کمیّت میں تماثل ضرور نہیں
479
2166
2193
خلافِ طبع براشت نہ کرنا
480
2166
2194
اللہ والوں کی شان
480
2166
2195
تلبیس وتصنیع سے نفرت
481
2166
2196
اعتقاد میں حُسنِ طن
481
2166
2197
مروجہ توکّل ایک درجہ کی گستاخی ہے
481
2166
2198
حضرت والا کے تحریکات سے علیحدہ رہنے کی وجہ
481
2166
2199
عورتوں کے پردہ میں رہنے کا عجیب ثبوت
481
2166
2200
مناظرہ طالب علموںکا شطرنج ہے
481
2166
2201
حضرت والا کی تین رائیں
482
2166
2202
صلوٰۃ اللیل وتہجد کی تعریف
482
2166
2203
چالاکی کی تعریف
482
2166
2204
معافی کے بعد دل ملنا غیر اختیاری ہے
482
2166
2205
پڑوس کی حد
482
2166
2206
اہلِ عقل واہلِ دین واہلِ فہم کی مشکل
482
2166
2207
محسن کشی کی وجہ بد دینی ہے
482
2166
2208
ہم لوگوں کے خواب بعض پریشان خیالات ہیں
482
2166
2209
نقطۂ نظر
483
2166
2210
دنیوی یا دینی ضرورت
483
2166
2211
تقدیر کا مسئلہ
483
2166
2212
کبھی صورت بھی سیرت تک پہنچا دیتی ہے
483
2166
2213
جوش کا نہ ہونا نقص نہیں
483
2166
2214
فضیلت کی حقیقت
483
2166
2215
صاحبِ استعداد ہونا
484
2166
2216
خداداد صفات
484
2166
2217
طریقِ مستقیم شریعت کا پُلِ صراط ہے
484
2166
2218
صاف بات کہنا فطری امر ہے
484
2166
2219
اسرارِ طریقت عرایسِ باطنی ہیں
484
2166
2220
انسان دوستی
484
2166
2221
عقل زوال پذیر ہے
485
2166
2222
فتح ونصرت کا مدار قلت وکثرت نہیں
485
2166
2223
تنعّم اور تعیش
485
2166
2224
حضرت عمر فاروقؓ کی فراست
485
2166
2225
محبت کا مدار بے غرضی پر ہے
485
2166
2226
جی کے بندہ نہ بنو، اللہ کے بندے بنو
486
2166
2227
خوش آوازی کی تعریف
486
2166
2228
تبلیغ میں تشدّد کا لہجہ مناسب نہیں
486
2166
2229
زور سے نہیں، ترغیب سے کام چلتا ہے
486
2166
2230
ہدیہ قبول کرنے کے شرائط
487
2166
2231
بدعت
487
2166
2232
عاجزی، انکساری کی ترغیب
487
2166
2233
دیکھنے کی چیز در حقیقت قلب ہے
487
2166
2234
بے کاری میں شیطان قلب میں تصرّف کرتا ہے
487
2166
2235
ہم لوگوں کے خواب أضغاث وأحلام ہیں
487
2166
2236
اللہ کا نام دنیا کے لیے نہ لو
488
2166
2237
نصیحت کرنا عالم کا کام ہے
488
2166
2238
ذہانت بھی عجیب چیز ہے
488
2166
2239
بدعتی کی تعریف
488
2166
2240
ایک سلسلہ کی تحقیر، سب کی تحقیر ہے
488
2166
2241
تعجیل بیعت کی حَد
488
2166
2242
شیخ کا تو بس ایک کام ہے
489
2166
2243
صحبت بزرگانِ دین فرضِ عین ہے
489
2166
2244
فلاحِ دارین
489
2166
2245
اسلامی سلطنت کی تعریف
490
2166
2246
دعا سے بڑھ کر کوئی وظیفہ نہیں
490
2166
2247
عربی زبان میں شوکت ہے
490
2166
2248
دنیا کی ناپائیداری کی مثال
491
2166
2249
مال وجاہ کی مقدارِ مطلوب
492
2166
2250
حُسن وجمال کا فرق
492
2166
2251
حجبِ نورانی اشد ہیں، حجبِ ظلمانی سے
492
2166
2252
غلو فی الدّین
493
2166
2253
جو کام کرو شرعی اُصول کے ماتحت کرو
493
2166
2254
خطبہ فرمان شاہی ہے، اس کا عربی میں ہونا واجب ہے
493
2166
2255
چالاکی، مکاری سے انتقام لینا
494
2166
2256
شریعت کو طبیعتِ ثانیہ بنانے کی ترغیب
494
2166
2257
پردہ میں عورتوں کو رکھنا قید نہیں
494
2166
2258
بدعتی حقایق سے کورے ہوتے ہیں
495
2166
2259
معقولیوں کی سزا
495
2166
2260
تقسیمِ ترکہ کی ترتیب
495
2166
2261
ایصالِ ثواب کے لیے کھانا کھلانا
495
2166
2262
ایصالِ ثواب میں قرآن پڑھنے کا طریقہ
496
2166
2263
شیخ کا فن داں ہونا شرط ہے
496
2166
2264
سالک کا دستور العمل تضرّع وزاری کی فضیلت
496
2166
2265
نیاز کے ساتھ تضرّع وزاری
497
2166
2266
طریق کی دو غلطی
498
2166
2267
اہلِ باطن کا مطمحِ نظر
498
2166
2268
عقلِ سلیم کیا ہے
499
2166
2269
صراطِ مستقیم بس ایک ہے
499
2166
2270
ایک ادب مجلسِ طعام
499
2166
2271
نصف سلوک
500
2166
2272
ایک خاص حالت میں ہر چیز کو زوال ہے
500
2166
2273
مختلف بزرگوں کی خدمت میں جانا
500
2166
2274
شرطِ فاسد
500
2166
2275
غیر مشروع آمدنی کے پھل پھول
500
2166
2276
وبال کا سبب
501
2166
2277
نعمت کی رغبت کا احساس
501
2166
2278
غیبت کا علاج
501
2166
2279
خیال عمل کا مقدّمہ ہے
501
2166
2280
تبلیغِ دین میں تشدّد کا علاج
501
2166
2281
ذہول کا علاج
501
2166
2282
شکرِ نعمت خوش تر از نعمت بود
502
2166
2283
اعمال کی نگہداشت
502
2166
2284
تکبر وشرم
502
2166
2285
نفس کشی کی تعریف
503
2166
2286
تصوف میں کامیابی کا انحصار اتباعِ سنت پر ہے
503
2166
2287
توکل کا درجہ ماموربہ
504
2166
2288
افسوس کے حدود
505
2166
2289
صرف دعا پر اکتفا نہ کرنا چاہیے
505
2166
2290
ترکِ تعویذ کا انتظام
505
2166
2291
کثرتِ اساتذہ مناسب نہیں
505
2166
2292
اسراف کی مذمت
506
2166
2293
امر بالمعروف کی ادنیٰ شرط
506
2166
2294
طریق میں پریشانی ہے ہی نہیں
506
2166
2295
طلبِ صادق
506
2166
2296
اصرار علی البیعت کی وجہ
506
2166
2297
حق تعالیٰ انفعال سے منزّہ ہیں
506
2166
2298
رعایا کے مطیع بنانے کی تدبیر
507
2166
2299
سرسیّد کے متعلق حضرت والا کی رائے
507
2166
2300
ذہانت بھی عجیب چیز ہے
507
2166
2301
خواص مسلمان
507
2166
2302
انگریزی خوانوں کا معیارِ مقبولیت
507
2166
2303
مناظرہ بہت خطرناک چیز ہے
507
2166
2304
معراج کا اثبات
507
2166
2305
انگریزی پڑھنا ضروری ہے یا نہیں؟
508
2166
2306
تقویٰ کی برکت کا اثر
508
2166
2307
مقصودِ طریق رضائے حق ہے
508
2166
2308
جائے بزرگان بجائے بزرگاں سے مُراد برکت ہے
509
2166
2309
مشورہ حضرت والا برائے مدرسہ دیوبند
509
2166
2310
اُصولِ صحیحہ
509
2166
2311
خادمانِ دین کے لیے چند تجربہ کی باتیں
509
2166
2312
سلوۃ الکئیب بخلوۃ الجیب
510
2166
2313
ضمیمہ
512
1546
2314
(۱) وحدۃُ الوجود کی حقیقت
512
2313
2315
(۲) بدونِ اجازتِ مشایخ شیخ نہ بنے
513
2313
2316
(۳) کثرتِ ریاضت اور شدّتِ مجاہدات
513
2313
2317
(۴) قصداً دھوپ میں ذکر وشغل خلافِ سنت ہے
513
2313
2318
(۶) عارف کی تعریف بقول امام قشیری
513
2313
2319
(۹) عین الجمع اور جمع الجمع کی تحقیق
514
2313
2320
(۱۵) ألصوفي لا مذھب لہ کا مطلب
516
2313
2321
(۱۶) ابن منصور کا تواضع
517
2313
2322
(۱۷) اللہ تعالیٰ کی محبت کا طریقہ
517
2313
2323
(۱۸) نفس کی نگہداشت کا طریقہ
517
2313
2324
(۲۰) حضرت مولانا رشید احمد صاحب قدس سرہٗ کا فتویٰ
517
2313
2325
(۲۱) حضرت اقدس حکیم الامت کا فتویٰ
517
2313
2326
(۲۲) وحدۃ الوجود کی اجمالی حقیقت یہ ہے
517
2313
2327
(۲۳) احوال وکیفیات کے آثار
518
2313
2328
(۲۶) ترکِ تقلید
518
2313
2329
(۲۹) اپنے اعمال پر نظر نہ کرو
519
2313
2330
(۳۰) عارف ہر وقت مشاہدۂ حق میں رہتا ہے
519
2313
2331
(۳۴) تصوّف کی حقیقت
519
2313
2332
(۳۵) وحدۃ الوجود کا غلبہ کب ہوتا ہے
520
2313
2333
(۳۶) احسان کی تعریف اور اس کے تحصیل کا طریق
520
2313
2334
(۱) کام میں لگا رہنا چاہیے اگرچہ ساری عمر کامیابی نہ ہو
520
2313
2335
(۲) شاغلِ ذکر کیا کرے جب کوئی کام یاد آجاوے
520
2313
2336
(۵) عقیدت کی تعریف
521
2313
2337
(۶) بدگمانی کی صورت میں احتیاط کاملہ کرنا جائز ہے
521
2313
2338
(۷) بدگمانی کا علاج اور احتیاط
521
2313
2339
(۱۷) طریق ووسائل میں تحملِ تعب نہ مجاہدہ ہے، نہ موجبِ اجر
522
2313
2340
(۱۸) حضرت والا کی رائے متعلق احکامِ جمعہ
523
2313
2341
(۲۲) قرآن کو تدبّر کے ساتھ پڑھنا چاہیے
523
2313
2342
(۲۴) ہر علم کا معلوم جدا ہوتا ہے
524
2313
2343
(۲۶) عزم کی تعریف
525
2313
2344
(۳۰) مستحبات بھی قابلِ احترام ہیں
525
2313
2345
(۳۲) صحابہؓ کو مجاہدات کی حاجت نہ تھی
526
2313
2346
(۳۳) ثمرۂ آجلہ وثمرہ عاجلہ کی حقیقت ومثال
526
2313
2347
(۳۴) ہیبت کا اول ودوم وسوم درجہ
527
2313
2348
(۳۶) طریق میں اصل چیز اعمال ہیں
527
2313
2349
(۳۸) مُرید کو شیخ سے نفع باطن حاصل ہونا
527
2313
2350
(۳۹) بزرگوں کے ساتھ اعتقاد
528
2313
2351
(۴۱) شیخ کی اتباع ضروری ہے
529
2313
2352
(۴۳) ایک دہریہ کے خط کا جواب
529
2313
2353
(۴۵) صحبت بڑی چیز ہے
530
2313
2354
(۴۶) عشق سے علاج کرنا مناسب نہیں
530
2313
2355
(۴۷) بوڑھوں کے فسق وفجور میں مبتلا ہوجانے کا راز
530
2313
2356
(۴۸) إن شہوۃ المتّقي أشد کا راز
531
2313
2357
(۴۹) تازہ غم میں وعظ ونصیحت مفید نہیں
531
2313
2358
(۵۲) دیوانگی (یعنی کمالِ محبت الٰہی) علاج ہے ہموم وغموم کا
532
2313
2359
(۵۳) حضرت والا کے اکابر کے خصوصیات
533
2313
2360
(۵۴) دست بوسی رسماً کبر اور ریا کا مقدمہ ہے
533
2313
2361
(۵۶) اِستخارہ سے مقصود محض طلبِ خیر ہے: فرمایا
533
2313
2362
(۵۷) بیپروائی مفاسد کی جڑ ہے
533
2313
2363
(۵۸) عورتوں سے کبھی مناظرہ مناسب نہیں
533
2313
2364
(۵۹) سفارش کے شرائط
533
2313
2365
(۶۲) فعل کی نسبت عقلاً علّتِ قریبہ کی طرف کی جاتی ہے
534
2313
2366
(۶۴) کیفیات کا فقدان قابلِ قلق نہیں
534
2313
2367
(۶۵) مامور بہ محبتِ عقلیہ ہے نہ کہ محبتِ طبعیہ
534
2313
2368
(۶۷) درود شریف کا وِرد
534
2313
2369
(۶۸) بدفالی کی ممانعت اور نیک فالی کی اجازت کی وجہ
534
2313
2370
(۶۹) قوتِ حفظیہ کا وظیفہ
535
2313
2371
(۷۰) سلام کے جواب کا شرعی طریقہ
535
2313
2372
(۷۱) میّت کا بھی ادب زندہ کا سا ہے
535
2313
2373
(۷۲) برکت کی نیت سے ہدیہ مناسب نہیں
535
2313
2374
(۷۳) ادب کا مدار عرف ہے
535
2313
2375
(۷۶) اِشراف وسوال ناجائز ہے
536
2313
2377
انفاس عیسی ( حصہ اول )
1
1