آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
معلوم ہوتی ہے انہوں نے دیکھا کہ میں نے انہیں آسمان تک پہنچا دیا یعنی میرا ہاتھ اﷲ نے اس قدر لمبا کردیا، تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ امید ہے کہ حق تعالیٰ اختر کی روح کو ایسی قوت عطا فرمائیں گے کہ میرے احباب اور مریدین اس مقام پر پہنچیں گے جو اُن کی امیدوں سے بھی زیادہ ہے، ان شاء اﷲ۔ میری قوتِ روحانیہ اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے اتنی قوی ہوجائے گی کہ لوگ حیران رہیں گے کہ اتنی جلد ہم کہاں پہنچ گئے؟ میں چاہتا ہوں کہ اولیائے صدیقین کی منتہا تک آپ اﷲ کے مقرب ہوجائیں۔ تو کیا اختر آپ پر ظلم کررہا ہے؟ بولو بھئی! کیا میں ظالم ہوں؟ یہ میرا ظلم ہے؟ میں اپنے دردِ دل سے مجبور ہوں، میرا دل چاہتا ہے کہ اختر بھی اور میری اولاد بھی اور میرے احباب بھی کوئی محروم نہ رہے اور صدیقین کی خط انتہا تک پہنچ جائے اور میں اپنی آنکھوں سے اپنے ان احباب کو دیکھ لوں۔ تو ایک لمحہ مالک کو ناراض کرکے حرام لذت اپنے دل میں درآمد نہ کرو، بتاؤ کیایہ مشکل کام ہے؟ حرام لذت کوئی اچھی چیز ہے؟ اﷲ کو ناراض کرکے حرام لذت لوٹنا یہ باحیا لوگوں کا کام ہے یا کمینہ پن ہے؟ تو اگر تمہارا شیخ یہ کمینہ پن نکال دے تو یہ مرید پر شیخ کا ظلم ہے؟ اگر شیخ اپنے احباب کو اس کمینے پن اور بے وفائی اور حق تعالیٰ کے غضب و قہر کے اعمال سے، حرام لذت لوٹنے کی عادتوں سے پاک کرنا چاہتا ہے تو یہ شیخ کا احسان ہے یا اس کا ظلم ہے؟ اس لیے کہتا ہوں اﷲ کی ذات سے ان شاء اﷲ امید ہے کہ ؎ آہ جائے گی نہ میری رائیگاں تجھ سے ہے فریاد اے ربِّ جہاں میں خالی باتیں ہی نہیں بناتا، تنہائیوں میں اس کے لیے اﷲ سے رو بھی رہا ہوں، جس مقام کی طرف میں آپ کو لے جانا چاہتا ہوں۔ اﷲ تعالیٰ اپنے کرم سے اختر کو، آپ سب کو اس مقام پر فائز فرمائے، تو اپنی شیرانیت پر تمہیں اتنی خوشی ہوگی کہ ماضی پر خون کے آنسو روؤ گے کہ اب تک کیوں میں نے اﷲ کو ناراض کرکے حرام لذت حاصل کی؟ اﷲ کے قرب کی لذت معمولی بات ہے؟ یہ نصیبِ دوستاں ہے، اﷲ کا ولی بننا معمولی نعمت ہے؟ لیلاؤں سے قریب ہوکر تم کو اب تک کیا ملا؟ میں پوچھتا ہوں اپنا ماضی حال بتاؤ، لیلاؤں سے بدنظری کرکے سوائے اس کے اور کیا ہوا کہ تمہارا دل برباد ہوا اور تمہیں ان کے گراؤنڈ فلور کے مقامات کی سیر کی تمنا پیدا ہوئی؟ بلکہ بعض لوگوں نے تصور میں سب کچھ کرلیا، اپنے فصل کو تصور میں وصل سے کنورٹ کرکے وہ بنوٹ چلائی کہ بعضوں کو عالمِ تصور میں غسل تک واجب ہوگیااورغسل کرنا پڑا عالمِ حقیقت میں۔ تو میں آپ کو پیشاب پاخانے کے مقامات سے کھینچ کھینچ کرعالمِ قدس کی طرف، اپنے خالق و مالک اور پالنے والے سے قریب کررہا ہوں، تو کیا یہ میرا ظلم ہے یا میراخلوص ہے؟ بولو بھئی۔