آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
نہیں ہے محبت ہے۔ میرے شیخ نے فرمایا کہ دینِ اسلام پورا محبت ہے،یہ بتاؤ جس سے محبت ہوتی ہے اس سے ملنے کو دل چاہتاہے یا نہیں؟ بات چیت کرنے کو جی چاہتا ہےیا نہیں؟ تو محبوبِ حقیقی سے ملاقات اور گفتگوکے لیےنماز فرض کردی کہ اے میرے بندو! جب میری محبت تم کو ستائے تو وضو کرکے میرے سامنے کھڑے ہوجاؤ اور مجھ سے باتیں کرو، مگر یہ بھی کہو کہ اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ؎ میری عبادت محتاج ہے آپ کی استعانت کی،نَعْبُدُکے بعد نَسْتَعِیْنُنازل فرمایا کہ ہم عبادت نہیں کرسکتے جب تک آپ کی مدد حاصل نہ ہوجائے، لہٰذا میری بندگی کا ہر لمحہ آپ کی استعانت کا محتاج ہے، چاہے وہ نماز کی صورت میں ہویا گناہ سے بچنے کا غم اُٹھانے کی صورت میں ہو۔ نظر بچانا آسان نہیں ہے، جب حسین ایئر ہوسٹس کھانا لے کر آئے تو بڑے بڑوں کے تسبیح کے دانے گرجاتے ہیں، جب اﷲ تعالیٰ کی استعانت ہوتی ہے تب مجال ہے کہ ایک نظر بھی ناپاک ہوجائے، لہٰذا ہماری عبادت کا ہر لمحہ، ہماری بندگی کی ہر سانس اﷲ تعالیٰ کی استعانت کی محتاج ہے ورنہ نظر بچانا آسان نہیں ہے، اﷲ والا ہی نظر بچا سکتا ہے، جس کے دل میں مولیٰ ہوگا وہی لیلیٰ سے اپنے کو بچا سکتا ہے، کیوں کہ جب بریانی شامی کباب سامنے ہو پھر کوئی دال کی طرف دیکھتا بھی نہیں ہے، جب مولیٰ دل میں ہوگا تو لیلیٰ کی طرف دیکھنے کو دل بھی نہ چاہے گا کیوں کہ جب سورج سامنے ہوتا ہے تو ستارے نظر نہیں آتے، جب مولیٰ سامنے ہوگا تو ان شاء اﷲ پوری دنیا کالعدم ہوجائے گی، معدوم تو نہیں ہوگی کالعدم ہوجائے گی ؎ جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے وہ ہم کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا جب سورج نکلتا ہے تو سارے ستارے چھپ جاتے ہیں، لہٰذا نماز جو فرض ہے یہ عین تقاضائے محبت ہے کہ میرے بندے جب تم کو میری یاد ستائے تو وضو کرکے مجھ سے مل لیا کرو، اﷲ تعالیٰ نے نماز اسی لیے فرض کی کہ جب میری یاد ستائے تو وضو کرکے آجاؤ، اسی لیے میں پانچ وقت کی نماز جماعت سے واجب کرتا ہوں۔وجوبِ جماعت کی عاشقانہ حکمت اگر اپنے عاشقوں کی ملاقات اﷲ کو پسند نہ ہوتی تو جماعت کی نماز واجب نہ ہوتی، سب کو یہی حکم ہوتا ------------------------------