آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
(پیشِ نظر وعظ ’’داستانِ اہلِ دل‘‘مرشدی و مولائی شیخ العرب والعجم عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم کے جنوبی افریقہ کے آٹھویں سفر میں ہونے والی تین مجالس کے ارشادات کا مجموعہ ہے۔ جس میں سے پہلی مجلس ۱۲؍رجب المرجب ۱۴۱۹ھ مطابق۳ ؍نومبر ۱۹۹۸ء، بروز منگل، بعد فجر، دارالعلوم زکریا،لینیشیا، جوہانسبرگ میں ہوئی اور دوسری مجلس اسی دن بعد مغرب مفتی حسین بھیات صاحبرحمۃ اللہ علیہ کے گھر میں ہوئی اور تیسری مجلس بھی مفتی صاحب ہی کے یہاں ۱۷؍رجب المرجب ۱۴۱۹ھ مطابق۷؍نومبر ۱۹۹۸ء، بروز ہفتہ، بعد مغرب ہوئی۔ ان مجالس میں حضرت اقدس دامت برکاتہم نے اپنے اشعار بعنوان ’’سبق دیتی ہے ہر دم اہلِ دل کی داستاں مجھ کو‘‘ کی انتہائی درد انگیز تشریح فرمائی اور اس کے ضمن میں اپنے بعض حالاتِ رفیعہ بھی بیان فرمائے۔ احقر نے ان تشریحات کو اوّلاً جمع اور مرتب کیا اور ترتیبِ ثانی نہایت سلیقہ اور محنت سے برادرم مولویمحمد ناصر سلمہٗ خادم حضرت والا نے کی، جو اب قارئین کے استفادہ کے لیے پیش ہے۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائے اور ہمیں حضرت والا دامت برکاتہم کے دردِ دل کی قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔جامع)داستانِ اہلِ دل اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُمیرا ہر شعر تاریخِ محبت ہے آج میں آپ لوگوں کو اپنے اشعار سنواؤں گا۔ میرا ہر شعر تاریخِ محبت ہے، یاد گارِ محبت ہے، دردِ دل ہے،ان میں میری تاریخ ہے۔ میرے اکثر اشعار تقریباً نوے فیصد نصف اللیل، آدھی رات کے بعد کے ہیں ،اور قاعدہ کلیہ ہے لِلْاَکْثَرِ حُکْمُ الْکُلِّ۔ یوں لگتا تھا کہ بادل آئے، برس کے چلے گئے، اور جب بادل آتے تو میں مجبور ہوجاتا تھا، مجھے نیند نہیں آتی تھی جب تک کہ میں لکھ نہ لیتا اور ایسے مسلسل لکھتا تھا جیسے دَنا دن اشعار کی بارش ہورہی ہو ، میں نے تکّلف اور دماغ سے شعر نہیں کہے، اسی لیے ان میں اتنی لذت ہے۔ دوستو! میرے اشعار دردِ دل کے اشعار ہیں ؎ شاعری مدِّ نظر ہم کو نہیں وارداتِ دل لکھا کرتے ہیں ہم