آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
سلوک کی یہ برکت ہے کہ اللہ اس کو جذب کرلیتا ہے۔ جب بندہ اللہ کی تلاش میں محنت کرتا ہے تو مالک کو رحم آجاتا ہے کہ میرا بندہ محنت کررہا ہے اب اس کو جذب کر ہی لو۔ اللہ کی ذات غیر محدود، ان کا راستہ غیر محدود ہے تو غیر محدود راستہ اللہ تعالیٰ کے جذب ہی سے طے ہوتا ہے ۔ ہرسالک جو اللہ تک پہنچا ہے جذب ہی سے پہنچا ہے اس لیے ہر سالک بھی مجذوب ہے۔ حضرت حکیم الامت نے فرمایا کہ شیطان سالک تو تھا مجذوب نہ تھا اس لیے مردود ہوگیا۔ جس کو اللہ جذب کرتا ہے وہ مردود نہیں ہوسکتا کیوں کہ مردودیت نفس کی شرارت سے ہوتی ہے اور جس کو اللہ کھینچے گا اس کو پھر کون کھینچ سکتا ہے؟ ان کے کھینچنے کی طاقت سب سے بڑی ہے، پھر نفس و شیطان اور دنیا بھر کی گمراہ کن ایجنسیاں اس کو نہیں کھینچ سکتیں۔ اَللہُ یَجۡتَبِیۡۤ اِلَیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ؎ لہٰذا اللہ تعالیٰ سے جذب بھی مانگا کیجیے کہ اے اللہ! اپنے جذب سے ہمیں اپنا بنالے لیکن جذب پر سلوک کو غالب فرما، کیوں کہ جو بالکل مجذوب ہوگئے اور جذب غالب ہوگیا ان سے اُمت کو فائدہ نہیں پہنچا۔ اللہ تعالیٰ جذب فرمائیں لیکن سلوک غالب رہے، ہوش و حواس قائم رہیں، تو ایسا شخص اُمت کی رہنمائی اللہ کی طرف کرسکتا ہے۔ اسی لیے قطب الارشاد کا درجہ قطب التکوین اور مجاذیب سے بلند ہوتا ہے۔خاصّانِ خدا کاعروج و نزول ارشاد فرمایا کہ اولیاء اللہ کا نزول ان کے عروج سے افضل ہے، کیوں کہ اگر ہر وقت وہ مرتبۂ روح میں عرشِ اعظم کا طواف کرتے رہیں اور نزول نہ کریں ، لوگوں میں گھلیں ملیں نہیں، ان سے ملاقات اور ہنسنا بولنا نہ کریں تو خوف کے مارے کوئی ان کے پاس نہیں آئے گا اور ان سے کوئی دین نہیں سیکھے گا۔ جو جہاز رن وے پر نہ اُترے، ہمیشہ اُڑتا رہے تو زمین کے مسافر اس سے استفادہ نہیں کرسکتے۔ جو اولیاء اللہ نزول کرکے لوگوں میں گھلے ملے رہتے ہیں ان سے اُمت کو زیادہ نفع پہنچتا ہے کہ اس طرح اپنی روح کے جہاز میں بِٹھاکر وہ لوگوں کو عرشِ اعظم کی طرف لے جاتے ہیں، لیکن نزول وہ مفید ہے جو بعد از عروج ہو۔ جو جہاز کبھی اڑتا ہی نہ ہو ہمیشہ زمین پر ہی پڑا رہتا ہو اس کو نہیں کہا جائے گا کہ اس نے نزول کیا ہے۔ فضاؤں سے جہاز جب زمین پر آتا ہے اس کو کہا جاتا ہے کہ اس نے نزول کیا ہے۔ اسی طرح جن اولیاء اللہ کی ارواح ہمہ وقت عرشِ اعظم کا طواف کررہی ہیں یعنی قربِ خاصِ حق سے مشرف ہیں وہ جب زمین پر نزول کرتے ہیں تو مرتبۂ روح میں دوسری ارواح کو اپنے ساتھ لے کر اُڑ جاتے ہیں۔ ------------------------------