آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
سے نکلتی ہے کہ میں اﷲ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ ایک دفعہ اﷲ پاک نے ان کے دل میں یہ علم ڈالا کہ بعض بندے قابل ہوتے ہیں مگر مقبول نہیں ہوتے اور بعضے مقبول ہوتے ہیں مگر قابل نہیں ہوتے اور بعضے دونوں ہوتے ہیں مقبول بھی ہوتے ہیں قابل بھی ہوتے ہیں۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ خالی علم کا سمندر مت دیکھو، یہ دیکھو کہ یہ قلندربھی ہے یا نہیں،اﷲ والا بھی ہے یا نہیں، قسمت کا سکندر بھی ہے یا نہیں، ورنہ بڑے بڑے علم کے سمندر اعمال میں اور اخلاق میں بندر، نفس کے تابع ہیں۔جنت خالقِ جنت کےمقابلے میں کچھ بھی نہیں حضرت مفتی محمد حسن امرتسری جو بہت بڑے عالم اور لاہور کے جامعہ اشرفیہ کے بانی ہیں انہوں نے حکیم الامت تھانوی سے عرض کیا کہ اگر میں ایک نظر آپ کو دیکھ لوں اور پھر ہزار سال سجدے میں پڑا رہوں تو بھی ہزار سال سجدے سے اس کا شکر ادا نہیں ہوسکتا اور عرض کیا کہ اگر ایک طرف جنت ہو اور ایک طرف آپ کی مجلس ہو تو میں آپ کی مجلس میں جاؤں گا۔ تو حضرت خوش ہوگئے اور فرمایا کہ شاباش آپ کو یہی کرنا چاہیے کیوں کہ یہاں جنت اور اشرف علی کی مجلس کا مقابلہ نہیں ہے اﷲ کا اورجنت کا مقابلہ ہے کیوں کہ پیر کو پیر اﷲکے لیے کیا جاتا ہے، یہاں اﷲ اورجنت کا تقابل ہے، اگر اﷲ بلائے کہ میرے پاس آؤ اور کوئی کہے کہ نہیں ہم تو جنت میں جائیں گے تو یہ بے وقوف ہے یا نہیں؟ یہ حکیم الامت کا جواب ہے۔ اور فرمایا کہ اصل میں میرے ساتھ جو محبت ہے یہ اﷲ کے لیے ہے تو گویا اﷲ تعالیٰ کی طرف سے یہ سوال ہوا کہ تو مولیٰ حاصل کرے گا یا جنت چاہتا ہے تو ایک طرف مولیٰ ہے ایک طرف جنت۔ دنیا ہی میں جس کو مولیٰ مل گیا وہ جنت سے زیادہ مزے میں ہے، اور جو پرانی عادت کی وجہ سے لیلاؤں کے چکر میں ہیں وہ خسارے میں ہیں۔ ایک گھوڑے کو لید سونگھنے کی عادت تھی، ایک مرتبہ اس کے مالک نے اس کو دس ڈنڈے مارے اور کہا خبردار لید نہیں سونگھنے دوں گا، جب وہ منزل پر پہنچا اور سوگیا تو گھوڑے نے جہاں جہاں لید کی تھی اسے سونگھنے دس میل پیچھے واپس گیا۔ پرانی عادت جو ہوتی ہے وہ بڑی مشکل سے جاتی ہے، مگر جب جان کی بازی لگا دے اور مولیٰ کو دل میں پاجائے تو پھر زندہ حقیقی اور مردے جمع نہیں ہوسکتے، جہاں مولیٰ ہوگا وہاں سے لیلیٰ ہگوڑی، متوڑی اور پدوڑی اپنی ریڑھی لے کر بھاگ جائے گی، بیویوں کو جو اﷲ نے حلال فرمایا ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ اس سے اولاد پیدا ہو۔ آج مولانا حسین نے کہاکہ میرؔصاحب آپ کی خانقاہ میں مثل عضو کے ہیں تو میں نے کہا خالی عضو