آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
حج کے زمانے میں قربانی کے جانور کی جتنی انتڑیاں اور غلاظت پھینکی جاتی ہے تو پہاڑ کی گرمی سے تمام جراثیم جل بھن کے خاک ہوجاتے ہیں اور منیٰ، مزدلفہ اور عرفات کا ہر پہاڑ ببانگِ دُہل زبانِ حال سے یہ مصرع پڑھتاہے ؎ جلا کے راکھ نہ کردوں تو داغ نام نہیں اے جراثیمو! کالرے کے جراثیم اور موشن کے جراثیم جتنے بھی جراثیم ہوں پہاڑ ان سے کہتا ہے کہ جلا کے خاک نہ کردوں تو داغ نام نہیں۔یہ ڈاکٹروں نے مجھے بتایا کہ جہاں گھاس ہوتی ہے وہاں رطوبت ہوتی ہے اور جراثیم جلدی پیدا ہوجاتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ نے تجلیاتِ عرفات، منیٰ اور مزدلفہ کے ساتھ ساتھ ہماری جسمانی صحت کی بھی حفاظت فرمائی کہ پہاڑوں کو ایسا رکھا کہ کہیں بھی انتڑیاں پھینک دو سب جل کر خاک ہوجائیں گی۔ہجرتِ نبویﷺ کی حکمت اسی طرح ایک سوال اور پیدا ہوتا ہے کہ جب موت کا فرشتہ اﷲ کے قبضے میں ہے تو اﷲ نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو بے وطن کیوں کیا؟ ہجرت کیوں فرض کی؟ موت کے فرشتے عزرائیل علیہ السلام آتے، خدا حکم دیتا کہ جتنے کافر دشمن میرے نبی کو اور میرے نبی کے ساتھیوں کو ستا رہے ہیں اے عزرائیل سب کا ٹینٹوا دبا دو، ٹینٹوا ہندوستانی لفظ ہے، گجراتی میں بھی شاید ہو، پھر ابوجہل ابولہب زندہ رہتے؟ لیکن اﷲ تعالیٰ نے ہجرت کا حکم دے دیا کہ مکہ شریف چھوڑ دو۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اﷲ کو عشق و محبت کے حسبِ ذیل مسائل قیامت تک بتانے تھے کہ دیکھو مدینے والوں نے میرے نبی سے محبت کی اور ان پر جان ومال سے فدا ہوئے تو مکے والوں کو ان سے محروم کر دیا،لہٰذا قیامت تک اﷲ نے بتا دیا کہ اگر تم نے کسی اﷲ والے سے محبت نہ کی تو خدا تعالیٰ اپنے پیاروں کو تم سے چھین کر اُس بستی میں بھیج دے گا جہاں اس کے عاشقین ہوں گے، لہٰذا ناز نہ کرو کہ ہم نہیں چاہیں گے تو ان کا کیا ہوگا؟اﷲ تعالیٰ اپنے عاشقوں کی حفاظت کرتا ہے۔ یہ دنیاوی لیلائیں ہیں جنہوں نے مجنوں کو پاگل کر دیا اور سنبھال نہیں سکیں، مجنوں بیچارا پاگل ہوگیا، لیکن اپنے عاشقوں کو اﷲ سنبھالتے ہیں، اس لیے دنیا میں جتنے اﷲ کے عاشق ہوئے ہیں وہ ایسے سنبھلے کہ لاکھوں کو سنبھال دیا، ایسے اﷲ والے بنے کہ ان سے لاکھوں اﷲ والے بنے۔ اﷲ اتنا بڑا ولی اﷲ بناتا ہے کہ اس کو ولی ساز ی بھی سکھاتا ہے، اس کی برکت سے، اس کی صحبت سے لاکھوں ولی اﷲ پیدا ہوتے ہیں، ایک ولی اﷲ جدھر سے گزر جاتا ہے اس راستہ کا جغرافیہ بدل جاتا ہے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی ولی اﷲ کسی بستی سے گزر جائے اور اس کو ٹھہرنے کا