آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
زبردست طاقت والا ہے لہٰذا غفور کی قدر کر لو، طاقت عظیم رکھتے ہوئے ہم تمہیں معاف کرتے ہیں، ہماری معافی کی قدر کرلو۔ دوستو! یہ بتاؤ آپ کے تین سو ساٹھ کلو میٹر کے جنگل میں اگر لومڑی اور بندر آپ کو معاف کردیں تو آپ کو زیادہ خوشی ہوگی یا شیر معاف کردے؟ کہ جائیے معاف کر دیا، مجھے رحم آگیا، کیوں کہ شیر کی طاقت زیادہ ہے، تو اﷲ تعالیٰ نے پہلے اپنی طاقت کو ظاہر فرمایاکہ میں زبردست طاقت والاہوں، تم رات خیریت سے سوؤ صبح تم پر کینسر، بلڈکینسر، گردے بے کار کردوں ،جو بلا چاہوں تم پر نازل کردوں پھر معلوم ہوگا، چاہوں تو ایکسیڈنٹ کر اکر تمہاری کھوپڑی کا مغز سڑکوں پر بکھیر دوں لیکن اتنی طاقت کے باوجود جب میں معاف کررہا ہوں تو اب میری مغفرت کی قدر کرو۔ یہ ہے وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْغَفُوْرُکا راز کہ طاقت کو پہلے ظاہر کیا تا کہ اﷲ کے بندوں کو اﷲ تعالیٰ کی صفتِ مغفرت کی قدر ومنزلت معلوم ہو، اپنی قوتِ مغفرت اور بخشش دینے کی صفت کی قدر کرانے کے لیے اﷲ نے طاقت والے نام عزیز کو پہلے نازل فرمایا کہ زبردست طاقت والا اﷲ تم کو معاف کررہا ہے اس لیے اس کی معافی کو معمولی مت سمجھو۔ وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَشعرائے مجاز کا دھوکا اکثر لوگ شعر اُس وقت سمجھتے ہیں جب اس کی شرح پیش کی جائے۔ ایک عاشق اپنے معشوق کے پیروں پر سر رکھ کر رو رہا تھا تو وہ کہتا ہے کہ کیا میں مسجود اور معبود ہوں جو میرے پیروں پر سر رکھے ہوئے ہو؟ نہ ہی میں بادشاہ ہوں صرف یہ کہ میں حسین ہوں اور تمہاری نیت خراب ہے ؎ دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے آخر اس مرض کی دوا کیا ہے اس خبیث عشق کا حاصل پیشاب اور پاخانہ کے مقامات ہیں، مگر شاعروں نے اپنی بدمعاشی کے لیے رنگین الفاظ میں اس گُو موت کو چھپا دیا ہے، اس کو لباسِ رنگیں پہنا دیا ہے، یہ سمجھیے کہ پاخانے کو پلیٹ میں رکھ کراوپر سے شعر و شاعری کے سونے چاندی کا ورق لگادیا۔ مرد عورت سے کہہ رہا ہے ؎