آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
شریک شہید ہوگا، اب اس تعریف میں سارے ممالکِ اسلامیہ آگئے۔ اور فرمایا کہ اگر کوئی کہے کہ آج دنیا میں جتنی اسلامی سلطنتیں ہیں ان میں سے کسی میں بھی اسلامی قانون صحیح طور پر نافذ نہیں ہے، تو کیا اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ کافروں، عیسائیوں اور یہودیوں سے کہا جائے کہ بھئی اب کوئی اسلامی سلطنت نہیں ہے، لہٰذا تم آکر ان پر قبضہ کرلو۔ بتائیے! حکیم الامت نے اسلامی سلطنت کی کتنی زبردست تعریف کی ہے۔اس تعریف سے بہت بڑا احسان کیا ہے، یہ معمولی بات نہیں ہے۔ کیا حکیم الامت مجدد الملت کا علم معمولی تھا کہ سارے علماء ان کے قدموں میں پہنچ گئے تھے۔ اس تعریف کا مراکش، الجزائر، لیبیا، اردن سب اسلامی مملکت پر اطلاق ہوگیا۔ولایتِ صدیقیت کی آخری سرحد تک ہر مومن پہنچ سکتا ہے ارشاد فرمایا کہ دیکھیے! نبوت کے دروازے سیل(Seal)ہوگئے ہیں، اب کوئی نبی نہیں ہوسکتا لیکن اولیائے صدیقین کی خط انتہا تک کے دروازے کھلے ہیں، اور جہاں ولایتِ صدیقیت کی حد ختم ہوتی ہے تو وہاں سے نبوت کی حد فوراً شروع نہیں ہوتی، کچھ فاصلہ ہے جس سے ولی آگے نہیں جاسکتا اور نبی پیچھے نہیں آسکتا، جیسے ہندوستان کا بارڈر ختم ہوتا ہے تو فوراً پاکستان کا بارڈر شروع نہیں ہوتا درمیان میں کچھ زمین ہوتی ہے جو کسی کی ملکیت نہیں ہوتی تو جہاں اولیائے صدیقین کی خط انتہا ہے وہاں سے کچھ فاصلے کے بعد نبوت کی ابتدا ہوتی ہے، لیکن بابِ نبوت پر تالے لگے ہوئے ہیں، اب کوئی نبی نہیں آسکتا، مگر قیامت تک ولایتِ صدیقین کی آخری سرحد تک ہر مؤمن پہنچ سکتا ہے۔اولیائے صدیقین کی چار تعریفیں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اولیائے صدیقین کی تین تعریفیں بیان فرمائی ہیں، نمبرا: صدیق وہ ہے اَلَّذِیْ لَایُخَالِفُ قَالُہٗ حَالَہٗ جس کا قال اور حال ایک ہو، نمبر۲: اَلصِّدِّیْقُ ہُوَ الَّذِیْ لَا یَتَغَیَّرُ بَاطِنُہٗ مِنْ ظَاہِرِہٖجس کا باطن ظاہری ماحول سے متأثر نہ ہو، اتنا قوی ایمان ہو، نمبر۳:اَ لَّذِیْ یَبْذُلُ الْکَوْنَیْنِ فِیْ رِضَا مَحْبُوْبِہٖ تَعَالٰی شَانُہٗ؎جو دونوں جہاں اپنے اﷲ پر فدا کر دے یا جذبۂ فداکاری رکھتا ہو۔اور چوتھی تعریف اختر کی ہے، جس اﷲ نے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کو دیا اسی مبدأ فیاض سے اختر کو بھی مل گیا تو تعجب کی کیا ------------------------------