آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
مسکین کا معنیٰ تیل پر ایک بات یاد آگئی۔ بمبئی میں ہمارے ایک پیر بھائی ہیں حاجی اسماعیل تیل والے، انہوں نے مجھ سے کہا کہ آپ نے آج رات جس دعا کی شرح کی تھی وہ میں نے تین سال سے نہیں پڑھی۔ وہ دعا ہے: اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مِسْکِیْنًا وَّ اَمِتْنِیْ مِسْکِیْنًا وَّاحْشُرْنِیْ فِیْ زُمْرَۃِ الْمَسَاکِیْنِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ؎ اے اﷲ! ہم کو مسکین زندہ رکھیے اور مسکینی میں موت دیجیے اور مسکینوں میں قیامت کے دن اٹھائیے، تو میرے پیر بھائی نے کہا کہ میں یہ دعا تین برس سے نہیں پڑھ رہا تھا مگر اب پڑھوں گا، کیوں کہ رات آپ کی جو تقریر بمبئی کے قاری ولی اﷲ صاحب کی مسجد نور میں ہوئی اس میں آپ نے کہا تھا کہ اس دعا میں مسکین کےمعنیٰ غریب اور تنگدست اور مستحقِ زکوٰۃ ہونے کے نہیں ہیں بلکہ یہاں مسکین کی تعریف ہے: اَلْمِسْکِیْنُ مِنَ الْمَسْکَنَۃِ وَالْمَسْکَنَۃُ ھِیَ غَلَبَۃُ التَّوَاضُعِ عَلٰی وَجْہِ الْکَمَالِ؎ یعنی کمال درجے کی فنائیت پیدا ہوجائے، اپنے کو مٹا دے، اپنے کو کچھ نہ سمجھے کہ میں کچھ نہیں ہوں۔تکبر سے بچنے کے لیے حکیم الامت کا ارشاد فرمودہ نسخہ جب تک اﷲ سے دو جملے نہیں کہو گےسمجھو تکبر کی بیماری سے بچنا محال ہے۔ یہ جملے ہم کو حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے سکھائے ہیں کہ یااﷲ! میں تمام مسلمانوں سے کمتر ہوں فی الحال اور تمام کافروں سے اور جانوروں سے کمتر ہوں فی المآل کہ معلوم نہیں میرا خاتمہ کیسا ہوگا؟ اورتکبر کا ضرر یہ ہے کہ متکبر کو جنت نہیں ملے گی، بلکہ وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا اگرچہ ہر سال حج اور عمرہ کرے، روزانہ تہجد پڑھے۔ حدیث پاک ہے:لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِّنْ کِبْرٍ؎ جس کے دل میں رائی کے ذرہ کے برابر بھی تکبر ہو تو جنت میں دخول تو درکنار، اس کو جنت کی خوشبو بھی نہیں ملے گی۔ ------------------------------