آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
حسین لڑکوں سے سخت احتیاط کی تلقین اب ایک بات اور بتاتا ہوں، بعض وقت شیطان دھوکا دیتا ہے کہ ہم اس لڑکے سے پاک محبت رکھتے ہیں کیوں کہ یہ سب لڑکوں میں اوّل نمبر آتاہے اور تہجد بھی پڑھتا ہے اور حسین اورنمکین بھی ہے، ابھی اس کے داڑھی بھی ٹھیک سے نہیں آئی اور آئی تو ہلکی ہلکی آئی جو مثل نہ آنے کے ہے، ہلکی ہلکی داڑھی والے کے تین بٹا چار گال فارغ البال ہوں تو وہ بھی اَمردوں میں شامل ہے۔ علامہ شامی رحمۃ اﷲ علیہ لکھتے ہیں: بَعْضُ الْفَسَقَۃِ یُفَضِّلُ مَنْ نَبَتَ عِذَارُہٗ عَلَی الْاَمْرَدِ خَالِیِ الْعِذَارِ؎ یہ عبارت شامی کی ہے۔ تو کیسے معلوم ہوکہ اس لڑکے سے پاک محبت ہے کہ اس کے لیے نام لے لے کر دعائیں بھی مانگ رہا ہے کہ اے اﷲ! اس بچے کو امام غزالی بنا دے اور جنید بغدادی بنا دے، لیکن تم کیا بن رہے ہو؟یہ بھی تو سوچو، تمہاری یہ محبت پاک ہے؟ ایسا تو نہیں اس میں نفس کی آمیزش ہے، تو اس کا تھرمامیٹر حکیم الامت نے بتادیا کہ کسی حسین لڑکے سے دیر تک گفتگو ہو، تو اس کے بعد اگر مذی آجائے توسمجھ لو یہ مزہ ناپاک ہے، کیوں کہ مزہ مذکر ہے یہ مؤنث مذی یہاں کیسے آگئی؟ تو یاد رکھو جو مزہ ناپاک ہوگا اس کے بعد مذی آنی ضروری ہے، دس گھنٹہ اگر اﷲ والوں کے پاس رہو تو روح میں تو مزہ آئے گا، ایک کیفیت طاری ہوگی مگر مذی نہیں آئے گی۔ ایک انگریز لڑکے نے کہا کہ مولویوں کامزا ج حسّاس ہے، ہم لوگ رات دن لڑکیوں کے ساتھ کام کرتے ہیں ہمیں تو کچھ پتا نہیں چلتا، یہ مولویوں کو کیا ہوگیا ہے؟ میں نے کہا کہ تم ٹیڈیوں کے ساتھ خوب کام کرکے آؤ، مگر پتلون مجھے دے دو، میں اس کو لیبارٹری میں پیش کروں گا، اگر مذی نہ نکلے تو کہنا، تو مجھ سے مارے ڈر کے بھاگ گیا۔صدّیق کسے کہتے ہیں؟ دوسری بات یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی دوستی اور تقویٰ جو ہے اس کی آخری حد ہے اولیائے صدّیقین کی خطِ انتہا، لیکن جب ہم کو یہ نہ معلوم ہو کہ صدّیق کس کو کہتے ہیں تو ہم انتہائے ولایتِ صدّیقیت کو کیسے سمجھ سکتے ------------------------------