آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اس کی شرح علامہ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے شرحِ بخاری میں ان الفاظ سے فرمائی ہے اِنَّ جَلِیْسَھُمْ یَنْدَرِجُ مَعَھُمْ اﷲ والوں کے پاس بیٹھنے والے ان ہی کے ساتھ مندرج ہوتے ہیں، اﷲ والوں کے پاس بیٹھنے والوں کو اﷲ ان ہی میں لکھ لیتا ہے، فِیْ جَمِیْعِ مَایَتَفَضَّلُ اللہُ بِہٖ عَلَیْھِمْ اِکْرَامًا لَّھُمْ؎ اور وہ تمام مہربانیاں جو اﷲ والوں پر برستی ہیں اﷲ ان کے ساتھیوں کو بھی دے دیتا ہے، کیوں کہ یہاں مفعول لہٗ آرہا ہے، مفعول لہٗ فعل کا سبب بیان کرتا ہے جیسے ضَرَبْتُہٗ تَادِیْبًا میں نے پٹائی کی اس کی ادب سکھانے کے لیےتو تَادِیْبًامنصوب کیوں ہے؟ کیوں کہ مفعول لہٗ ہے اور اگر آپ نے مَشْدُوْدًاکہہ دیا کہ باندھ کر رسی سے مارا تو مَشْدُوْدًا اس کا حال ہے اور فِی الْمَسْجِدِکہہ دیا تو مکان بھی آگیا اور یہ مفعول فیہ ہوگیا۔ جَمِیْعِ مَایَتَفَضَّلُ اللہُ بِہٖ عَلَیْھِمْ اِکْرَامًا لَّھُمْاس میں اپنے پیاروں کا اکرام ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمادیا کہ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ اللہ والوں کے ساتھ رہو۔شاہراہِ اولیاء کو مت چھوڑو ہمارے بزرگوں اور اکابر کا تعامل چلا آرہا ہے کہ شیخ سے بیعت ہونا اور ان کے مشورے سے راستہ طے کرنا ہے، خالی علم سے نہیں، اپنے شیخ سے پوچھ پوچھ کے کام کرنا ہے تو مشایخ کا یہ تعامل شاہراہِ اولیاء ہے، جو سپر ہائی وے کو چھوڑ کر کسی چھوٹی گلی میں گھس گئے ان پر ڈاکہ پڑ گیا، چوں کہ سپرہائی وے پر بہت سی موٹریں چل رہی ہیں تو ڈاکو بھی ڈرتا ہے کہ کسی موٹر میں کوئی صاحبِ اسلحہ ہوسکتا ہے۔ تو شاہراہِ اولیاء کو مت چھوڑو، اسی پر چلو ۔ آج جو کچھ اختر سے کام ہورہا ہے یہ سب میرے شیخ کی دعاؤں کا اثر ہے، میں اپنے مریدوں اور احبابپر اس کو ظاہر بھی کرتا ہوں کہ یہ سب ہمارے حضرت والا کی دعاؤں کا صدقہ ہے، اس میں کبر سے تحفظہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کے وعظ میں ہے کہ اشرف علی کچھ نہیں ہے، سب حاجی امداد اﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی جوتیوں کا صدقہ ہے، اس میں نفس کی نفی ہوجاتی ہے، اپنا کمال مت ظاہر کرو۔ لیکن یہ بات یاد رکھو کہ نِری صحبت کافی نہیں کیوں کہ وَاصْبِرْ نَفْسَكَ…الٰخ میں اللہ تعالیٰ نے ------------------------------