آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
حدیث میں ہےطُوْبٰی لِمَنْ وَّجَدَ فِیْ صَحِیْفَتِہِ اسْتِغْفَارًا کَثِیْرًا؎مبارک باد ہے اس کے لیے جواپنے نامہ اعمال میں کثیر استغفار پائے گا۔ ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ پائے گا تب جب مقبول ہوگا، اگر اﷲ نے اس کا استغفار قبول نہیں فرمایا تو نہ وہ واجد ہوگا نہ استغفار موجود ہوگا۔ اﷲ تعالیٰ نے اس امت کے علماء کو انبیاء بنی اسرائیل کی طرح کیسے علوم عطا فرمائے ہیں! دعا بھی کرو کہ اﷲ ہمارا استغفار قبول فرمائے، تاکہ ہم واجد ہوجائیں اور استغفار موجود ہوجائے پھر حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی طرف سے ہمیں طوبیٰ مل جائے گا یعنی مبارک باد، اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم جس کو مبارک باد دیں گے وہ جہنم میں تھوڑی جائے گا۔اذان کے بعد کی دعا اوراُس کی شرح (اس دوران اذان شروع ہوگئی اذان کے بعد حضرت والا نے یہ دعا پڑھی۔جامع) اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّامَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ اٰتِ مُحَمَّدَ نِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَنِ الَّذِیْ وَعَدْتَّہٗ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ ؎ اذان کے بعد کی اس دعا میں وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ میں قائمہ بمعنیٰ دائمہ ہے یعنی نماز کی ہیئتِ قضائیہ میں قیامت تک کوئی تغیر و تبدیلی نہیں ہوگی۔ ملّاعلی قاری رحمۃ اﷲ علیہ مقامِ محمود کے بارے میں لکھتے ہیں کہ مقامِ محمود سے مراد مقامِ شفاعت ہے۔ یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب اﷲ کا وعدہ ہے کہ وہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو مقامِ محمود عطا فرمائیں گے اور اﷲ کے وعدے میں تخلف بھی نہیں ہے تو ہمیں مقامِ محمود کو مانگنے کی کیا ضرورت ہے؟ اس کا جواب انہوں نے یہ دیا ہے کہ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ حضور صلیاﷲ علیہ وسلم کے لیے ہے تمہارے حق میں کوئی وعدہ نصِ قطعی سے نہیں ہے، لیکن اس دعا کو پڑھنے کی برکت سے تمہیں حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب ہوجائے گی۔ اسی طرح اذان میںحَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِاورحَیَّ عَلَی الْفَلَاحِکے جواب میں ایک کلمہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْسکھادیا کہ ہمیں نہیں ہے طاقت گناہ سے بچنے کی مگر جب اﷲ ہماری حفاظت فرمالے، ------------------------------