آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
وَ الشُّعَرَآءُ یَتَّبِعُہُمُ الۡغَاوٗنَ ﴿۲۲۴﴾ؕ اَلَمۡ تَرَ اَنَّہُمۡ فِیۡ کُلِّ وَادٍ یَّہِیۡمُوۡنَ ﴿۲۲۵﴾ۙ وَ اَنَّہُمۡ یَقُوۡلُوۡنَ مَا لَا یَفۡعَلُوۡنَ﴿۲۲۶﴾ۙ اِلَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ ذَکَرُوا اللہَ کَثِیۡرًا ؎ یعنی جتنے شاعر ہیں یہ سب غَاوٗن یعنی گمراہ ہیں، لیکن یہ لوگ استثناء پر، اِلَّا الَّذِیْنَ پر نظر نہیں کرتے، اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ تمام شاعر گمراہ ہیں سوائے ان شاعروں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے اور وہ اپنے اشعار میں کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں۔ ارے! استثناء بھی تو ہے، یہ اعتراض کرنے والے اﷲ کے استثناء پر نظر نہیں کرتے، ان کو مستثنیٰ کا سبق پڑھانا پڑے گا۔زندگی کا ویزا ناقابلِ توسیع اور نامعلوم المیعاد ہے تو میں عرض کررہا تھا کہ زندگی کا ویزا ناقابلِ توسیع اور نامعلوم المیعاد ہے، دنیا کا جو سفری ویزا ہے اس کی میعاد مقرر ہوتی ہے کہ اتنی مدت کا ہے یعنی مدت معلوم ہے اور لوگ اس میں توسیع بھی کراسکتے ہیں، لیکن زندگی کے ویزے میں توسیع ناممکن اور اس کی مدت بھی معلوم نہیں ہے۔ احقر جامع عرض کرتاہے کہ ایک نواب صاحب جو حضرت کی خدمت میں آیا کرتے تھے ان سے حضرت نے فرمایا کہ اگر تم مرتے وقت ساری دنیا کی سلطنت حضرت عزرائیل علیہ سلام کے قدموں میں ڈال دو گےکہ مجھے ایک لمحہ کی مہلت دے دو کہ میں توبہ کرلوں تو بھی تمہیں ایک لمحے کی مہلت نہیں ملے گی لَایَسۡتَاۡخِرُوۡنَ سَاعَۃً وَّ لَا یَسۡتَقۡدِمُوۡنَ لہٰذا جو مہلت ابھی اﷲ نے دی ہے اس میں اﷲ کو خوب یاد کرکے راضی کرلو ۔ حضرت والا کی برکت سے احقر نے اس مضمون کو بھی منظوم کردیا ؎ زندگی کا عجیب ہے ویزا کب بلا لے خدا نہیں معلوم اس میں توسیع بھی ہے ناممکن اور ہے میعاد کیا نہیں معلوم ------------------------------