آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ایک کانٹا چبھ جائے تو اگر اس کانٹے کو سارے عالم کے پھول سلامی اور گارڈ آف آنر دیں تو بھی اس کا حق ادا نہیں ہوسکتا، اس لیے جس کو اﷲ والا بننا ہو وہ اﷲ کے راستے کا غم اٹھانے کا حوصلہ کرے ؎ یا مکن باپیل باناں دوستی یا بنا کن خانہ بر اندازِ پیل یا تو ہاتھی بان سے دوستی نہ کرو یا اپنے گھر کا دروازہ بڑا کرلو، کیوں کہ جب وہ ہاتھی پر بیٹھ کر آئے گا تو چھوٹے دروازے سے گھر کے اندر کیسے آئے گا؟ لہٰذا اگر اﷲ سے دوستی کرنے کا ارادہ رکھتے ہو تو اپنے دل کا دروازہ بڑا رکھو، حوصلہ بلند کرو۔ جن پر ہم لوگ جان دے رہے ہیں یہ جان دینے والے نہیں ہیں، جان تو خدا نے دی ہے اور تم اسےدوسروں کو دیتے ہو، مرنے والے حسینوں کے ڈسٹمپر پر جان دیتے ہو! سوچو تو سہی کہ کس سے جوڑتے ہو اور کس سے توڑتے ہو ؎ بقول دشمن پیمانِ دوست بشکستی ببیں از کے بُریدی و با کے پیوستی دشمن کے کہنے سے اﷲ کے پیمان اور وعدے کو توڑتے ہو، دیکھو تو کس سے رشتہ جوڑتے ہو اور کس سے توڑتے ہو۔اللہ والوں کی تاریخ زندہ رہتی ہے لیلائیں تو تمہیں لات وگھونسے اورجوتیاں لگائیں گی، کیوں کہ حسینوں کو ہینڈل کرنے والوں کے سرپر جوتیاں پڑتی ہیں اور مولیٰ پر فد اہونے والوں کے جوتے اُٹھائے جاتے ہیں اور نافرمانوں کی تو مرنے کے بعد بھی تاریخ لعنتی رہتی ہے کہ یہ ظالم تھا، بدمعاشیاں کیا کرتا تھا، اور اﷲ والوں کی مرنے کے بعد بھی تعریفیں ہوتی ہیں۔ آہ! جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ صاحبِ قونیہ، شاہ خوارزم کے نواسے، حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی اولاد، فرماتے ہیں ؎ نیکواں رفتند و سنتہا بماند و ز لئیما ظلم و لعنتہا بماند نیک بندے جاتے ہیں تو ان کے تذکرے، ان کی سنتیں، ان کے طریقے، ان کی تاریخ زندہ رہتی ہے اورکمینے