آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
مَا لَکُمۡ لَا تَرۡجُوۡنَ لِلہِ وَقَارًا ؎ ارے ظالمو! تم حج و عمرہ اور وظیفے اور خیر خیرات اور نیک کام تو کرتے ہو مگر تم کو کیا ہوگیا ہے کہ تم اﷲ تعالیٰ کی عظمت کا حق ادا نہیں کرتے یعنی گناہ سے نہیں بچتے۔ اس لیے عرض کرتا ہوں کہ ایک شخص فرض پڑھتا ہے، واجب ادا کرتا ہے، سنت مؤکدہ ادا کرتا ہے، زیادہ نفل نہیں پڑھتا ہے نہ ہی زیادہ نفلی حج وعمرہ کرتاہے البتہ ایک لمحہ بھی اﷲ کو ناراض نہیں کرتا، ایک سانس بھی اﷲ پاک کی نافرمانی سے حرام لذت کی جھولی نہیں بھرتا، غیر شریفانہ طور پر مالک کے غیظ و غضب کے اعمال نہیں کرتا، ہر وقت ڈرتا ہے کہ اﷲ مجھ سے ناراض نہ ہوجائے۔ بس اسی غم میں مرا جاتا ہے کہ میرا مالک مجھ سے ناراض نہ ہوجائے، مجھ سے کوئی قول، کوئی فعل، کوئی عمل ایسانہ ہوجائے جس پر میرا اﷲ مجھ سے ناخوش ہو، یہ ولی اﷲ ہے۔ دلیل یہ آیت ہے اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ اﷲ کے ولی وہی ہیں جو گناہوں سے بچتے ہیں۔تقویٰ صحبتِ اہل اللہ سے ملتا ہے پیری مریدی کرنا، شیخ کا دامن اور ہاتھ پکڑنا، خانقاہوں میں جانا، بزرگوں سے دعائیں کرانا سب کا حاصل یہی ہے کہ بندہ متقی ہو جائے، لیکن اگر یہ گناہ نہیں چھوڑتا ہے تو اصلی مرید نہیں ہے، اصلی مرید وہ ہے جو ہر وقت یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗہے، جو ہر وقت اﷲ کو یاد رکھتا ہے، لیکن عادۃ اﷲ یہی ہے کہ تقویٰ شیخ کے ساتھ رہنے سے ملتا ہے، جو اﷲ کے لیے شیخ کے ساتھ رہے گا تو اﷲ تعالیٰ اسے تقویٰ دے دیتے ہیں۔ اس کی دلیل یہ آیت ہے: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ ؎ اے ایمان والو! تقویٰ سے رہو تاکہ تم میرے ولی بن جاؤ اور تقویٰ حاصل کرنے کے لیے اہلِ تقویٰ کے ساتھ رہو۔ مولانا زکریا صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ بغیر شیخ کامل کے گناہ سے بچنا نصیب نہیں ہوتا چاہے کتنا ہی ارادہ کرلو۔خالی علم سے بھی گناہ سے نہیں بچ سکتا، علم روشنی ہے لیکن موٹر چلانے کے لیے روشنی کافی نہیں ہوتی پیٹرول بھی چاہیے اور وہ ہے اﷲ کا خوف جو اﷲ والوں کے سینوں سے ملتا ہے۔ ------------------------------