آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
حسینوں پر مرنے والا قربِ خداوندی سے محروم رہتا ہے اور جو مرنے والوں پر مرنا نہیں چھوڑتا تو اس کی مثال مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمائی ہے کہ ایک کیڑے کو تواتر سے یہ خبر ملی کہ اس درخت پر انگور لگے ہوئے ہیں۔ اس خبر کی وجہ سے وہ کیڑا چلا اور ہرے پتےّ کو انگور سمجھ کر ظالم نے اسی پتےّ کو کھانا شروع کردیا اور غلط فہمی سے یہ سمجھا کہ شاید یہی انگور ہے، ساری زندگی پتّا کھاتا رہا یہاں تک کہ مرگیا، انگور کے پتےّ پر ا س کی قبر بھی بن گئی اوراس گروہ کے اور حمقاء بھی وہیں مر گئے اور کیڑوں کا قبرستان بن گیا، اور کچھ خوش نصیب کیڑے اس پتےّ سے نظر بچا کر، صرفِ نظر کرکے آگے بڑھے، لیلاؤں سے نظر بچائی اور انگور پاگئے، اور جنہوں نے غلطی سے کبھی ہرے پتےّ کو چکھا تھا انہوں نے کہا کہ آہ! میری زندگی کہاں غارت ہوئی، میں پتّوں میں لگا ہوا تھا، ارے انگور تو یہاں ہے۔ تو مولانا رومی فرماتے ہیں کہ جن لوگوں نے اپنی حیاتِ فانیہ کو حسنِ فانی پریعنی لڑکیوں اور لڑکوں کے حسن پراپنی بے وقوفی اور حماقتوں سے غارت کیا، وہ اﷲ تعالیٰ کے قُرب کے انگور سے محروم رہے اور قُرب کے انگور سے جب محروم رہے تو ساری زندگی لنگور رہے۔حضرتِ والا کی حاضر جوابی انگور پر ایک واقعہ یاد آیا، آج سے تیس برس پہلے میں ناظم آباد میں انگور خرید رہاتھا، توایک مسٹر نے میرا مذاق اڑایا اور کہا کہ اچھا آج کل مولوی لوگ بھی انگور کھاتے ہیں۔ میرے دل میں فوراً جواب آگیا، میں نے کہا: تو کیا انگور صرف لنگور ہی کھاتے ہیں؟سماع چار شرائط سے جائز ہے اب مولانا منصور صاحب اشعار سنائیں گے۔ انہوں نے کبھی قوالی نہیں سنی لیکن آج جائز قوالی سنائیں گے، جس کی چار شرائط ہیں جنہیں علامہ شامی اور حضرت سلطان نظام الدین اولیا ء رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے، ان شرائطِ اربعہ کو یاد کر لو: ۱)مسمع اَمرد و زن نباشد۔ ۲)مضمون خلافِ شرع نباشد۔۳)آلۂ لہو و لعب نباشد۔ ۴)سامع اہلِ ہویٰ نباشد۔ نمبر ایک: سنانے والا اَمرد لڑکا اور عورت نہ ہو، اَمرد یعنی جس کی داڑھی مونچھ نہ ہو ، لیکن اب شرطِ اوّل میں اس قید کا اضافہ کیا جارہا ہے کہ اگر داڑھی مونچھ ہو، مگر ہلکی ہو تب بھی اس سے اشعار نہ سننا چاہیے۔