آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
عاشقِ مجاز کی زندگی لَا یَمُوۡتُ فِیۡہَا وَ لَا یَحۡیٰی کا مظہر ہوتی ہے جن لوگوں نے اس نصیحت پر اور اﷲ پاک کے حکم اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے فرمانِ عالیشان پر عمل نہیں کیا ان کی زندگی دیکھ لو۔ واﷲ! میں قسم کھاتا ہوں کہ عشق بازوں کی اتنی تلخ حیات ہے جس کی حد نہیں، ان کی دوزخ دنیا ہی سے شروع ہوجاتی ہے۔ اور دوزخ میں کیسا عذاب ہوگا؟لَایَمُوْتُ فِیْھَا وَلَا یَحْیٰی؎ دوزخمیں نہ موت آئے گی نہ زندگی ملے گی، موت اور زندگی کے درمیان میں چلّاتے رہیں گے جیسے گدھا چلّاتا ہےزَفِیۡرٌ وَّ شَہِیۡقٌ ،زفیر کہتے ہیں بلندآواز سے چیخنے کو اور شہیق کہتے ہیں جب گدھا چیخ چیخ کر خاموش ہوتا ہے تو ایک خاص آواز نکالتا ہے پھر خاموش ہوتا ہے تو جتنے عاشق مجاز ہیں، غیراﷲ سے نظر نہیں بچاتے وہ زندگی اور موت کے درمیان میں پریشان اور بدحواس رہتے ہیں۔ ۱۹؍جمادی الثانی ۱۴۱۹ھ مطابق۱۲؍اکتوبر ۱۹۹۸ء،دوشنبہ، بعد فجر، مسجد فلاح، ملاویپیدایش کی ریل اور موت کی ریل اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَ سَلَا مٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ؎ انسان کی زندگی اور دنیا کا قیام دو ریل کے درمیان میں ہے، ایک ریل پیدایش کی ہے کہ دنیا میں آگیا اور ایک ریل واپسی کی ہے، آنے والی ریل کانام پیدایش کی ریل ہے اور جانے والی ریل کا نام موت کی ریل ہے، ایک ٹرین سے ہم دنیا میں آئے اور ایک دن موت کی ٹرین آئے گی اس پر ہم سب کو بیٹھنا پڑے گا، تو جب انسان دنیا سے جاتا ہے تو کیا سامان لے جاتا ہے؟ جب انسان کو ایک دن اﷲ کی طرف جانا ہے تو کیا سامان لے جائے گا؟ آپ لوگ جب اپنے باپ داداؤں کوقبر میں ڈالتے ہو تو ان کے ساتھ کیا مال جاتا ہے؟ کیا ان کا کاروبار بھی ساتھ جاتا ہے؟ یا ان کا لباس یا ان کی کرنسی ساتھ جاتی ہے یا ان کی مرغوبات جو وہ زندگی میں ------------------------------