آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
تجھ کو لیکن بھلا نصیب کہاں جو ہے میرا رفیقِ تنہائی جو ہے خود ایک انجمن تنہا جس کی تنہائی عالم آرائی وہ سلامت رہے ہزار برس جس کا اک اک نفس ہزار حیات جس کی اک اک ادا حیات فروز بن گئی وصل جس سے ہجر کی رات جس سے ملتی ہے قلبِ مردہ کو اک نئی جان یعنی جانِ حیات قُرب جس کا ہے رشکِ خُلدِ بریں شاہدِ عدل جس پہ ہیں آیات وہ جو آتا ہے میہماں بن کر جب کبھی دل اداس رہتا ہے جو نگاہوں سے دور ہو کر بھی ہر گھڑی دل کے پاس رہتا ہے ایسا محبوب کوئی دکھلائے ہو جو ہر دم دلِ حزیں کا حبیب جو ہو موجود دل کی دھڑکن میں رگِ جاں سے بھی ہو زیادہ قریبفنائیتِ حسن پر حضرتِ والا کے اشعار اور ان کی تشریح میر صاحب! اب میرے وہ اشعار سنا دو جن کا مفہوم ہے کہ اپنی جوانی پر ناز مت کرو، ایک دن بڈھے ہوجاؤ گے اور جس پر مرر ہے ہو وہ بھی بڈھی ہوجائے گی اور اس کا لقب نانی ہوجائے گا ؎