آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کَرِیْمٌ کی شرح اور کَرِیْمٌکےمعنیٰ ہیں کہ جو نالائق ہیں، گناہ کرتے کرتے نہایت ہی زیادہ بے غیرت ہوچکے ہیں اور قانونی طور پر وہ معافی کے اہل نہیں رہے، لیکن آپ نالائقوں کو بھی معاف کرنے پر قادر ہیں۔ اَلْکَرِیْمُ ھُوَالَّذِیْ یُعْطِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ کہ ہمارا حق نہیں بنتا، مگر آپ اپنی رحمت اور مہربانی سے ہم کو محروم نہیں فرمائیے۔ شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کا جب انتقال ہورہا تھا تو وہ یہی نام یعنی یاکریم یاکریم لیتے لیتے دنیا سے چلے گئے ۔ توکریم کی چار تعریفوں کا استحضار رکھیے: نمبر۱) اَلَّذِیْ یُعْطِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِجو نالائقوں کو بھی معاف کردے۔ نمبر۲) اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا وَ لَا یَخَافُ نَفَادَ مَا عِنْدَہٗ جو اتنی مہربانی کرے، اتنی عطا کرے کہ اس کے ختم ہونے کا اس کو اندیشہ بھی نہ ہو، جو غیر محدود خزانہ رکھتا ہو۔ نمبر۳)اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا بِدُوْنِ مَسْئَلَۃٍ وَّ لَاسُؤَالٍ جو بن مانگے دیتا ہے، بغیر سوال کے بھی مہربانی کرتا ہے۔ کیا ہم لوگوں نے عالمِ ارواح میں اﷲ میاں کو درخواست پیش کی تھی کہ ہم کو مسلمان گھرانے میں پیدا کریں؟ کیا یہ مالک کا کرم نہیں ہے کہ ہم کو مسلمان پیدا کیا؟ اگر یہودی یا ہندو کے یہاں پیدا ہوتے تو رام نرائن ہوتے، مسٹر چندر پر کاش یا سیتا رام ہوتے۔ ایک دفعہ الٰہ آباد میں ایک مشاعرہ ہوا، مشاعرہ کے صدر کا نام سیتا رام تھا۔ اکبر الٰہ آبادی بڑے ظریف الطبع شاعر تھے، انہوں نے ایسا شعر کہا کہ سیتا رام مارے شرم کے اسٹیج چھوڑ کر چپکے سے کھسک گیا۔ وہ شعر تھا ؎ نر ہے یا مادہ عجب ترکیب ہے اس نام کی کچھ حقیقت ہی نہیں کھلتی ہے سیتا رام کی سیتا عورت کا نام ہے اور رام مرد کا۔ اورکریم کی چوتھی تعریف ہےاَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا فَوْقَ مَانَتَمَنّٰی بِہٖ ؎ جو ہماری تمناؤں سے زیادہ دیتا ہے۔ مانگی تھی ایک بوتل شہد ،دے دی ڈھائی من کی مشک۔ جب کوئی حج عمرہ کرنے جاتا ہے تو میں یہ سکھاتا ہوں کہ اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیْمٌ ضرور پڑھنا کیوں کہ بادشاہوں کے یہاں جب لوگ جاتے ہیں تو بادشاہ کی پسند ناپسند کا علم اس کے قریب والوں سے ہوتا ہے تو ------------------------------