آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
لوگ شیخ کے دل کو مکدر کردیتے ہیں۔ لہٰذا فضل کی ضرورت ہے ؎ کام بنتا ہے فضل سے اخترؔ فضل کا آسرا لگائے ہیں اس لیے اﷲ سے شیخ کے تکدر سے پناہ مانگتے رہو۔ حکیم الامت نے لکھا ہے کہ صحابہ کرام سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کو ایک کڑوی دوا پلانا چاہ رہے تھے اور آپ انکار کررہے تھے، مگر جب آپ کو تھوڑی سی غشی آئی تو دوا پلا دی، بعد میں جب آپ کو ہوش آیا تو آپ نے فرمایا کہ جس جس نے مجھے کڑوی دوا پلائی تھی اس کو یہ کڑوی دوا پلا دو، ورنہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اندیشہ ٔ عذاب ہے۔ تو معلوم ہوا کہ اخلاص سے بھی اذیت مت پہنچاؤ۔ یہ بہت نازک مسئلہ ہے، سوائے اﷲ سے پناہ مانگنے کے اور کوئی چارہ نہیں۔ اﷲ ہم سب سے ہمارے بزرگوں کو خوش رکھے اور ان کے بال بال کو دعا گو رکھے اور ان کے تکدر سے ہم سب کو محفوظ فرمائے۔اصلی عاشقِ شیخ میں جب اپنے شیخ کو خط لکھتا ہوں تو تین دفعہ یَا سُبُّوْحُ یَا قُدُّوْسُ یَا غَفُوْرُ یَا وَدُوْدُپڑھ کے پھونک مارتا ہوں کہ میرے کسی لفظ سے میرے شیخ کو ایک اعشاریہ بھی تکدر نہ ہو۔ اصلی عاشق وہ ہے جو اس دعا میں مررہا ہو کہ یا اﷲ! مجھ سے کوئی ایسی حرکت وسکون یا کوئی ایسا قول وفعل نہ ہو جس سے میرے شیخ کو ایک اعشاریہ، ایک ذرَّہ بھی تکدر ہو، یہ اصلی عاشق ہے۔ پیر دبانے اور دوا پلانے کا نام عشق نہیں ہے، ناراضگی سے بچنے والا زیادہ اعلیٰ درجے کا دوست ہے۔ جس طرح گناہ سے بچنے والا اﷲ کا زیادہ بڑا ولی ہے، ایسے ہی شیخ کو اذیت نہ پہنچانے والا شیخ کا زیادہ دوست ہے۔ یَا سُبُّوْحُ یَا قُدُّوْسُ یَا غَفُوْرُ یَا وَدُوْدُپڑھ کے دعا کر و کہ ا ے اﷲ! اپنے ان اسماء کی برکت سے میرے شیخ کے دل میں مجھ کو پیارا بنا دے، اگر بیوی پڑھے گی تو شوہر کی نظر میں پیاری بنے گی اور شوہر پڑھے گا تو بیوی کی نظر میں پیارا بن جائے گا، امام پڑھے گا تو کمیٹی کی نظر میں پیارا ہوجائے گا اورکمیٹی پڑھے گی تو امام تختہ نہیں اُلٹے گا۔ یَا سُبُّوْحُ یَا قُدُّوْسُ یَا غَفُوْرُ یَا وَدُوْدُیہ عجیب نام ہیں، ورنہ سب کچھ ہونے کے باوجود بعض وقت آدمی نگاہ میں کھٹکتا رہتا ہے ؎