آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
تاکہ ہم اس مزاج کی رعایت کر کے ان کے دوست بن جائیں اور ان کی دوستی کا حق ادا کرسکیں۔ تو اتنا گندہ اور پراگندہ بندہ تو اﷲ کی دوستی کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا، لیکن اﷲ تعالیٰ کا کرم ہے کہ اپنی مہربانی سے ہم کو اپنا دوست بنانے کے لیے خود ہاتھ بڑھایا، لیکن اس کے لیے تقویٰ فرض فرمایا۔تقویٰ کی فرضیت کا راز تقویٰ فرض کرنے کا کیا راز ہے؟نمبرا) میں اپنے غلاموں کو خالی غلام نہیں رکھنا چاہتا ہوں، بلکہ اپنے غلاموں کے سر پر اپنی دوستی کا تاج رکھنا چاہتا ہوں، کیوں کہ میں پاک ہوں تو جب تک میرے بندے گناہ نہیں چھوڑیں گے میں ان کے سر پر اپنی دوستی کا تاج کیسے رکھ دوں؟ عود کا عطر لگانے سے پہلے پاک صاف ہونا پڑتا ہے، دنیا میں سب سے مہنگا اور بادشاہوں کا عطر عود کہلاتا ہے، اگر کوئی پیشاب پاخانہ لپیٹے ہو تو کوئی اس کو عود کا عطر لگائے گا؟ تو اﷲ تعالیٰ بھی اپنی دوستی کا تاج رکھنے کے لیے چاہتے ہیں کہ تم بھی پاک ہوجاؤ، اﷲ پاک ہے اور پاک بندوں کو اپنا دوست بناتا ہے، اور پاک کس چیز سے ہو؟ گناہوں سے۔ تقویٰ کےمعنیٰ ہیں گناہ سے بچنا، نافرمانی سے بچنا، اﷲ تعالیٰ کو ناراض نہ کرنا۔ یہ انسان کا فطری حق ہے، ہر آدمی اپنے ماں باپ کو خوش رکھتا ہے اس وجہ سے کہ ماں باپ پالتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ بھی تقویٰ فرض کر کے اپنے حقِ ربوبیت کا اعلان کرتے ہیں کہ دیکھو ہم نے تم کو پالا ہے اگر ہم تمہارے ماں باپ کو اٹھالیں اور تم یتیم ہو تو کیا تم نہیں پلتے ہو؟ تو معلوم ہوا کہ اصلی پالنے والے تو ہم ہیں، ہمارے پالنے کے لیے ماں باپ وکیل اور متولی ہیں، اگر تمہارے ماں باپ ہی کے اختیار میں تمہارے پالنے کی صفت ہوتی، تو جن کے ماں باپ ان کے بچپن میں مرجاتے ہیں تو انہیں بھی بغیر پلے موت آجاتی، مگر اﷲ کی شان یہ ہے کہ بعض یتیموں کو اﷲ نے ایسا پالا کہ بڑے بڑے ماں باپ والے ان پر رشک کرنے لگے چناں چہ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب فرماتے تھے ؎ یتیمے کہ ناکردہ قرآں درست کتب خانۂ ہفت ملت بشست وہ یتیم لڑکا جب نبی ہوا یعنی سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم تو ابھی قرآن پاک مکمل نازل نہیں ہوا صرف غارِ حرا میں ایک ہی آیت نازل ہوئی اِقۡرَاۡ بِاسۡمِ رَبِّکَ الَّذِیۡ خَلَقَ؎ لیکن اسی ایک آیت سے تمام کتب خانے منسوخ ہوگئے، توریت منسوخ، انجیل منسوخ غرض تمام مذاہب کے کتب خانوں کو اس آیت نے منسوخ کردیا۔ ------------------------------