آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں سے محبت کرتے ہیں۔ اس طرح حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی رحمت نے ہمیں اللہ کا محبوب بنانے اور ہماری نماز کو محبوبین اور مقبولین کی نماز بنانے کا انتظام فرمادیا۔حسینوں کا طریقۂ واردات اور اس سے بچاؤ کی تدابیر ارشاد فرمایا کہ بدنظری احمقانہ گناہ ہے۔ بتائیے جس کو دیکھتے ہو، تو کیا دیکھنے سے اس کو پاسکتے ہو؟ ملنا نہ ملانا دل کو مفت میں تڑپانا، کیا حماقت نہیں ہے؟ مثلاً ابھی ہوائی جہاز میں بیٹھے ہی تھے کہ اچانک خاص ڈیزائن کی ایئرہوسٹس سامنے آگئی،کیوں کہ ان کے انتخاب اورسلیکشن(Selection)کے لیے جو ان کا انٹرویو لیتے ہیں سب سے پہلے ان کا حسن دیکھتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ پیسنجر (مسافر) پاگل بنیں۔ ان کو باقاعدہ سکھایا جاتا ہے کہ اس طریقے سے کھانا کھلاؤ اور اپنے گالوں کو ان کے منہ اور آنکھوں کے قریب کرکےمسکرا مسکرا کر پوچھو کہ سر کیا چاہیے؟ٹھنڈا یا گرم؟ اب سر کی تو ہوا سرک گئی، اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ہنس کر کہتے ہیں کہ دونوں چاہیے، ٹھنڈا بھی گرم بھی! ان کا مقصد پاگل بناکر پیسہ کھینچنا ہے اور لوگوں کو اُلّو بنانا ہے، چناں چہ اگر کوئی ایئرہوسٹس پسند آجائے اور کوئی اس سے بے ضرورت بار بار بات کرنے کی کوشش کرے یا مغلوبِ محبت ہوکر کچھ پونڈ یا ڈالر ہدیہ دے تو یہ اپنے بڑے افسر سے شکایت کردیتی ہیں کہ یہ آدمی مجھے چھیڑ رہا ہے اور ذلیل کردیتی ہیں۔ ایک مسٹر نے ایک ایئرہوسٹس سے کہا کہ تم مجھے بہت اچھی معلوم ہوتی ہو، کاش تم میری بیوی ہوتی! تو اس نے کہا کہ جاکر اپنی امّاں سے شادی کرلو۔ دیکھو کیسا جوتا مارا! ان کو معمولی مت سمجھو،یہ بڑی تیز ہوتی ہیں، زبان کی بے لگام ہوتی ہیں، کتنوں کو اُلو بنائے ہوئے ہوتی ہیں، اس لیے ان سے ہوشیار رہو۔ یہ اپنی نوکری کے لیے ادائیں دِکھاتی ہیں، یہ نہیں کہ آپ کے عشق میں مبتلا ہوگئی ہیں۔ اگر شیطان دل میں وسوسہ ڈالے کہ ایئر ہوسٹس کا مزاج یہ ہوتا ہے کہ اگر ان کی طرف کوئی نہ دیکھے تو دل میں سخت ناراض ہوتی ہیں اور یہ حقیقت بھی ہے، کیوں کہ اگر وہ کسی کو لبھاکر بے وقوف نہ بناسکیں تو یہ ان کی نااہلی میں شمار ہوتا ہے، لیکن اگر وہ ناراض ہوتی ہیں تو ہوجائیں۔ ہم اللہ کے غصہ سے بچیں گے، ان کے غصہ سے بچنا ہمارے لیے ضروری نہیں کیوں کہ ان کے اختیار میں ہماری عزت، ہماری روزی، ہماری راحت، ہماری عافیت نہیں ہے۔ یہ لاکھ ناراض ہوں کہ داڑھی والے بالکل پاگل، کنڈم اور بداخلاق ہوتے ہیں کہ ہمیں دیکھتے بھی نہیں، چاہے دل میں سمجھیں یا زبان سے کہہ دیں کہ تم لوگ ایسے ہو، تو ان کو کوئی جواب مت دو۔ کتّا اگر ہمارے پیر میں کاٹ لے تو ہم کتے کے پیر میں نہیں کاٹتے کہ ہمارا منہ ناپاک ہوجائے گا، اگر ہم ان سے بولیں گے تو ہمارا دل ناپاک ہوجائے گا۔