آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ترجمہ ہوگالَایَخَافُوْنَ مِنْ لَّوْمَاتِ اللَّائِمِیْنَکہ اللہ والے سارے عالم کی ملامتوں سےنہیں ڈرتے جیسا کہ مولانا رومی نے فرمایا ؎ دعوائے مرغابی کردہ ست جاں کے ز طوفانِ بلا دارد فغاں اے دنیا والو! جلال الدین کی جان نے مرغابی ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور مرغابی سمندروں کی بلاؤں اورطوفانوں سے نہیں ڈرتی۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب لَوۡمَۃَ لَآئِمٍکاترجمہلَا یَخَافُوْنَ مِنْ لَّوْمَاتِ اللَّائِمِیْنَہے اور لَوْمَۃاسمِ جنس ہے اور اسمِ جنس انواع مختلف الحقائق پر مشتمل ہوتا ہے یعنی تمام کائنات کے لومات کی جملہ انواع اس میں شامل ہیں، تو پھر اللہ تعالیٰ نے لَا یَخَافُوْنَ مِنْ لَّوْمَاتِ اللَّائِمِیْنَکیوں نازل نہیں فرمایا؟ تو جواب دیتے ہیں کہ معنیٰ اگرچہ یہی ہیں، لیکن اگر یہ نازل ہوتا تو کلام میں بلاغت نہ رہتی۔ لَوْمَۃْ میں بلاغت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سارے عالم کو بتانا چاہتے ہیں کہ میرے عشاق کے سامنے سارے عالم کی ملامتوں کا سمندر مثل ایک گھونٹ کے ہے،سارے عالم کی لومات مثل لومہ واحدہ کے ہیں۔ ؎ لومات جمع نازل نہیں فرمایا تاکہ اللہ کے عاشقوں کا مقامِ بلند معلوم ہو کہ سارے عالم کی ملامتیں ان کے نزدیک مثل ایک ملامت کے ہیں۔تقویٰ کی فرضیت کاعاشقانہ راز ارشاد فرمایا کہ تقویٰ کی فرضیت کے راز کا عاشقانہ عنوان اللہ تعالیٰ نے میرے قلب کو عطا فرمایا کہ کوئی ماں باپ اپنے بچوں کی دوری طبعاً پسند نہیں کرتے، تو اللہ تعالیٰ تو ماں باپ کی رحمت کے خالق ہیں وہ اپنے بندوں کی دوری کو ایک لمحہ بقدرِ طرفۂ عین بھی پسند نہیں فرماتے۔ اس لیے تقویٰ دائماً فرض کردیا کہ جب ہر وقت متقی رہوگے تو ہر وقت میرے مقرب رہوگے۔ اگر ایک لمحہ کے لیے بھی میری نافرمانی کرلی تو اس لمحۂ حیات میں جب تک توبہ نہیں کروگے مجھ سے دور رہوگے اور میری محبت تمہاری دوری کو پسند نہیں کرتی، لہٰذا تقویٰ سے رہو اور ہروقت میرے قریب رہو۔ ------------------------------