آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
(۲)جماعت کی نماز۔ جس کو دعوت مل جائے تو یہ بہت بڑی نعمت ہے، اﷲ کا شکر ادا کرو، اور جماعت سے نماز مل جائے تو بھی اﷲ کا شکر ادا کرو، کیوں کہ جماعت میں ساری محنت امام کررہا ہے، جماعت کی نماز میں محنت امام کی اور کام آپ کابن گیا اور ثواب بھی ستائیس گنا زیادہ۔نماز باجماعت کے وجوب کی ایک حکمت اور میں اسی سے مسئلہ بتاتا ہوں کہ خالی تنہائیوں کی عبادت اﷲ کو پسند تو ہے، مگر اپنے عاشقوں کی ملاقات کو اﷲ نے ترجیح دی اور جماعت کی نماز کو واجب قرار دیا کہ گھر میں اکیلے نماز مت پڑھو، میرے عاشقوں سے بھی ملو، جماعت کا وجوب ملاقاتِ عاشقاں کا ایک بڑا ذریعہ ہے، ملاقاتِ دوستاں کا ذریعہ ہے، اور پھر عاشقوں کی اسی تعداد پر قناعت مت کرو، جمعہ کے دن اور زیادہ عاشقوں سے ملو پھر عید بقرہ عید کو اور زیادہ عاشقوں سے ملو اورحج عمرہ نصیب ہو تو بین الاقوامی عاشقوں سے ملاقات اور زیارت کرو۔ میں بھی سارے عالم کے سفر کے لیے اﷲ سے گروہ ِعاشقاں مانگتا ہوں۔ مولانا منصور صاحب کا مصرع ہے؏ کبھی چلو میرے مرشد کے ہم سفر ہوکراپنے مر بّی کے ساتھ سفر کا فائدہ حضرت حکیم الامت کا ارشاد ہے کہ اپنے مربّی کے ساتھ سفر کرو، جب وہ بھی بے وطن ہو، اپنے بال بچوں سے دور ہوا ور مرید بھی اپنے بال بچوں سے دور ہو، پھر دیکھو کہ اﷲ کتنی تیز والی پلاتا ہے ؎ مانا کہ بہت کیف ہے حبّ الوطنی میں ہوجاتی ہے مے تیز غریب الوطنی میں اس لیے مجددِ زمانہ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کا مشورہ ہے کہ اپنے مربیوں کے ساتھ سفر بھی کیا کرو، تاکہ مربّی بھی اور تم بھی وطن سے بے وطن ہو اور بال بچوں سے جدا ہو، طالب و مطلوب، مرید و شیخ، استاد و شاگرد سب بے وطن ہوجاؤ تاکہ ہجرت کی مشابہت ہوجائے۔ اگر صحبتِ مرشد کی اہمیت نہ ہوتی تو صحابہ کو اجازت مل جاتی کہ ہمارا نبی مدینہ پاک ہجرت کررہا ہے لیکن تم مکہ ہی میں رہ سکتے ہو،لیکن فرمایا کہ کعبہ سے چپٹے رہو گے تو گھر تو مل جائے گا مگر گھر والا نہیں پاؤگے، لہٰذا میرے نبی کے ساتھ جاؤ، رسول اﷲ سے اﷲ ملے گا۔ کعبۃُ اﷲ سے کعبہ ملے گا اوراﷲ والوں سے اﷲ ملے گا۔