آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کہ آنکھ پر پٹی بندھی ہوئی تھی ۔ میں نے کہا کہ حضرت نے اختر پر شفقت فرمائی، تو فرمایا کہ تم اختر نہیں ہو، اختر تو ستارہ ہوتا ہے، تم تو شمس ہو۔ میں حضرت مفتی صاحب کی اس بات کو نیک فال سمجھتا ہوں کہ اتنے بڑے عالم بزرگ نے فرمایا کہ تم ستارے نہیں ہو آفتاب ہوچکے ہو، تم اختر نہیں ہو شمس ہو۔ اس وقت مشایخ علماء کا اجتماع تھا۔ حضرت والا ہردوئی نے فرمایا کہ آج بیان اختر کا ہوگا، مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ بھی تھے اور حضرت مفتی صاحب رحمۃاﷲ علیہ بھی تھے۔ میں نے حضرت مفتی صاحب سے عرض کیا کہ حضرت آپ کے سامنے میری ہمت بیان کی نہیں ہے، میں ڈر رہا ہوں، آپ اپنے کمرے میں آرام فرمائیے تاکہ میں بیان کر سکوں، مفتی صاحب نے فرمایا کہ اچھا تم اپنے بیان سے مجھے محروم کرنا چاہتے ہو، میں نہیں جاؤں گا تم کو بیان کرنا پڑے گا۔حضرتِ والا کےلیے مولانا شاہ محمد احمد صاحب کا ارشادِ مبارک اﷲ کا کرم ہے، مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے بعد میں فرمایا کہ اﷲ کسی کو دل دیتا ہے تو اس کے پاس زبانِ ترجمانِ دل نہیں ہوتی، کسی کو زبان دیتا ہے تو ا س کے پاس دل نہیں ہوتا اختر تجھ کو مبارک ہو کہ اﷲ نے تجھے دل بھی دیا اور زبانِ ترجمانِ دردِ دل بھی دی، اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب کا تعلق مع اللہ اور اس پر اکابر کے شواہد ایک مرتبہ حضرت مفتی محمود حسن گنگوہی رحمۃاﷲ علیہ نے مجھ سے فرمایا کہ مولانا زکریا صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے مجھ سے پوچھا کہ اس وقت پورے ہندوستان میں سلسلۂ نقشبندیہ میں سب سے زیادہ تعلق مع اﷲ کس کا ہے؟ میں نے کہا کہ حضرت! الٰہ آباد میں ایک بزرگ ہیں مولانا شاہ محمد احمد صاحب، ان کی نسبت مع اﷲ بہت اونچی ہے۔ الحمد ﷲ اختر کو مسلسل تین برس ان کی مجلس میں حاضری کا شرف ملا۔ تو علماء کے اس اجتماع میں مولانا شاہ محمد احمد صاحب بھی تشریف لائے تھے، مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ میرِ مجلس تھے، مولانا ابرار الحق صاحب آگے بیٹھے تھے اور میں مفتی صاحب کے بائیں طرف بیٹھا تھا، اچانک حضرت مولانا محمد احمد صاحب دورانِ مجلس خاموش ہوگئے، حضرت مفتی محمود حسن گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ نے تھوڑا ساجھک کر حضرت کا چہرہ دیکھاپھر میرے کان میں فرمایا کہ اب مولانا یہاں نہیں ہیں۔ الحمدﷲ ایسے ایسے اولیاء اﷲ کی صحبت اﷲ نے اختر کو نصیب فرمائی۔اگر کوئی جاہل کہتا تو اس کی بات اور ہوتی لیکن وہ بہت بڑے عالم اور مفتی اعظم ہند تھے انہوں نے فرمایا کہ اب مولانا یہاں نہیں ہیں، مطلب یہ کہ اﷲ والے کبھی جسم کے اعتبار سے تو