آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اور نیکیاں نہیں کرسکتے، نہ گناہ سے بچ سکتے ہیں، نہ نیکیاں کرسکتے ہیں۔ میرے شیخ و مرشد شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ اس کلمہ میں اﷲ تعالیٰ نے ہمیں عاجزی اور ہماری کمزوری کا احساس دلایا ہے کہ تم ہمیں زور سے نہیں پاسکتے ہو، زاری سے پاؤ گے۔ انسان کمزور ہے خُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا؎ ہم رجسٹرڈ کمزور ہیں، ہماری کمزوری کی رجسٹریشن ہوچکی ہے، اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے ہر انسان کو ضعیف اور کمزور پیدا کیا ہے۔ ا س لیے اگر بچہ کمزور ہے تو ابّاسے مدد مانگے ، بندہ کمزور ہو تو ربّا سے مدد مانگے اور فرمایا کہ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ کا یہ کلمہ جنت کا خزانہ ہےکَنْزٌ مِّنْ کُنُوْزِ الْجَنَّۃِ۔؎ ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ نے اس کلمے کی شرح لکھی ہے کہ جنت ملے گی دو کام سے، نیک کام کرنے سے اور بُرائی سے بچنے سے، تو اس کلمے میں دونوں توفیق موجودہیں، اس لیے جنت کا خزانہ ہے۔؎ جب حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو معراج میں بلایا گیا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی، انہوں نے فرمایا: یَا مُحَمَّدُ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُرْاُمَّتَکَ اے محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم)! اپنی امت کو حکم دے دیجیے اَنْ یُّکْثِرُوْامِنْ غِرَاسِ الْجَنَّۃِ جنت کے درختوں کی تعداد بڑھائے، آپ کی امت جتنا لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْپڑھے گی اتنے ہی درخت جنت میں تیار ہوجائیں گے۔ ؎ آج کا یہ وظیفہ کتنا اہم ہے کہ گناہ سے بچنے کی اسٹیم اور طاقت انرجی حاصل ہو تاکہ آپ بندرجی نہ ہوں۔ بندر جو ہوتا ہے وہ ہر چیز کی نقل کرتا ہے، اسے کچھ نہیں معلوم کہ یہ غلط کام ہے یا اچھا کام ہے، اس کو بس نقل کی عادت ہے۔دو لطیفے لہٰذا بزرگوں نے ایک واقعہ لکھا ہے کہ ایک بڑھئی موٹے درخت کے ٹکڑے کو آرے سے چیر رہا تھا اور جتنا چیرتا تھا اس جگہ لکڑی کا ٹکڑا لگا دیتا تھا، تاکہ لکڑی کے دونوں حصے آپس میں نہ مل جائیں اور لکڑی آگے سے کاٹنے میں آسانی ہو، تو ایک بندر یہ تماشا دیکھ رہا تھا۔ جب بڑھئی ناشتہ کرنے گیا تو بندر کو نقل کی ------------------------------