آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہمیں کمیات دیتے ہیں اہل اﷲ ہمیں کیفیات دیتے ہیں، مدارس ہمیں عالمِ منزل بناتے ہیں اﷲ والے ہمیں بالغِ منزل بناتے ہیں۔عشقِ مجازی نالائقی، بے وفائی اور نمک حرامی ہے بس اتنی بات پیش کردی، لہٰذا اب جلدی فکر و کوشش کرو کہ غیر اﷲ سے چھوٹ جاؤ۔ مرنے والوں سے چپٹنے سے کام نہیں بنے گا، کیوں کہ حسین خود اپنی عافیت کے لیے اﷲ کے محتاج ہیں، اگر کسی کے عاشق کا گردہ خراب ہوجائے یا کینسر ہوجائے تو دنیا میں کون معشوق ہے جو اسے عافیت دے سکے؟ لہٰذا عشقِ مجازی بہت بڑی نالائقی اور نہایت بےوفائی اور نمک حرامی ہے۔ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اُذْکُرُوا اللہَ فِی الرَّخَاءِ یَذْکُرْکُمْ فِی الشِّدَّۃِ؎ جو اﷲ کو سکھ میں یاد رکھتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کو دکھ میں یاد کرتے ہیں۔ ورنہ ایک دن کوئی آپ کو پوچھنے والا بھی نہیں ہوگا۔ ہاسپٹل میں جاکے دیکھ لو کسی کے گردے بے کار ہو رہے ہیں، کسی کوپیشاب نہیں ہورہا، رومانٹک والوں کا کوئی بھی معشوق یا معشوقہ قریب نہیں آتے، بلکہ جب معشوق دیکھتا ہے کہ اب ان کے پاس پیسہ رہا نہ ان کے اندر جان اور توانائی رہی تو وہ ایک لات اور مارتے ہیں، کس مقام پر؟ الیتین پر۔ بتائیے! لات کو الیتین سے کچھ مشابہت ہے کہ نہیں؟ تو لات و منات سے جان چھڑاؤ اور مولیٰ سے دل لگاؤ۔اللہ والوں کے جوتے اٹھائے جاتے ہیں دیکھو! بڑے بڑے معزز خاندان کے عاشقِ لیلیٰ عین وقت پر رنگے ہاتھوں گناہ کرتے جب پکڑے جاتے ہیں تو پورے گاؤں کے لوگ ان کے مکان کا محاصرہ کرلیتے ہیں اور وہ زمانے بھر میں رُسوا ہوجاتا ہے، اور عاشقِ مولیٰ اگر تہجد پڑھتا ہوا پایا جائے کہ اپنے کو چھپا کر سجدے میں بے تحاشہ رو رہا ہے اور کسی نے دیکھ لیا تو وہ کہتا ہے کہ اﷲ اکبر کیسے قسمت والے ہیں۔ تو عاشقِ مولیٰ کے جوتے اٹھائے جاتے ہیں اور عاشقِ لیلیٰ کی کھوپڑی پر جوتے مارے جاتے ہیں۔حسینوں کے عاشقوں کو اس حسین کے ماں باپ اور خاندان والے کہتے ہیں کہ تم نے کیوں اس کو چھیڑا؟ اس کے ساتھ کیوں ایسی حرکت کی؟ اور عاشقِ مولیٰ کے لوگ جوتے اٹھاتے ہیں، پوچھتےہیں حضرت کاجوتا کہاں رکھا ہے؟ ------------------------------