آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
خواہشاتِ نفسانیہ سے بچنے کا طریقہ مولانا رومی کا ایک شعر یاد آگیا کہ نفس کی خواہشات سے بچنے کا طریقہ کیا ہے ؎ نفس نتواں کشت الّا ظلِّ پیر دامنِ آں نفس کش را سخت گیر نفس مر نہیں سکتا جب تک کسی شیخِ کامل اور ولی کامل کا سایہ نہیں پڑے گا، اس کی صحبت نصیب نہیں ہوگی، لہٰذا اﷲ والوں کے دامن کو مضبوط پکڑلو۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اﷲ علیہ نے جب یہ شعر پڑھایا تو فرمایا کہ اﷲ والوں کے دامن کو مضبوط پکڑنے کا کیوں حکم دیا؟ تو فرمایا کہ بات یہ ہے کہ جب شیخ انڈا کھلائے گا، چائے پلائے گا، حلوہ کھلائے گا، توکہے گا کہ ارے ہمارا شیخ بڑا پیارا ہے، اور جس دن کسی غلطی پر ڈانٹ لگائے گا تو کہے گا کہ یار! کیا کہیں! بڑے کٹریل شیخ سے پالا پڑا ہے، بڑا جلّادی معلوم ہوتا ہے، دیکھو تو کیسے گرمی دِکھا رہا ہے! تو وجہ یہ ہے کہ جب شیخ کا دامن مضبوط پکڑو گے تو استقامت کے ساتھ رہو گے، کیوں کہ وہ کبھی آپریشن بھی کر سکتا ہے۔ ایک صاحب حکیم الامت کی خدمت میں گئے اور کچھ دن بعد سب کو ڈانٹنا شروع کردیا۔ حضرت سمجھ گئے کہ اس کے دماغ میں تکبر ہے، یہ یہاں آکر خود مولانا اشرف علی بن گیا، سب کو ڈانٹ رہا ہے کہ یہ لوٹا یہاں کیوں رکھا اور تم نے یہاں ایسا کیوں کردیا؟ ایک دن حضرت نے ان سے فرمایا کہ تم یہاں مریض کی حیثیت سے آئے ہو یا ڈاکٹر کی حیثیت سے؟ خود سب کے ڈاکٹر بنے ہوئے ہو، تمہارے مزاج میں تکبر معلوم ہوتا ہے، لہٰذا اب تم ذکر ملتوی کردو۔ ذکر کے لیے میں ترک کا لفظ نہیں کہوں گا، کیوں کہ ادب کے خلاف ہے، تمہارا معدہ جو ہے وہ حلوہ کے قابل نہیں ہے، تمہیں قے ہورہی ہے، صفراء ہے لہٰذا کڑوی دوا دی جائے گی، کیوں کہ تمہارے نفس میں بہت زیادہ بڑائی آگئی کہ میں بہت بڑا قطب العالم ہوں، اب تم نمازیوں کی جوتیاں سیدھی کرو اور نالیوں سے بلغم صاف کرو۔ بس چند دن میں ٹھیک ہو گئے۔اور حضرت نے بعضوں کے تکبر کا علاج یہ بھی بتایا کہ پانچوں نمازوں میں جماعت کے بعد کھڑے ہو کر کہو کہ صاحبو! مجھے تکبر کا مرض ہے، آپ لوگ دعا کریں کہ میرا مرض اچھا ہوجائے۔ ایک صاحب نے حکیم الامت کو لکھا کہ میرے اندر تکبر کا مرض ہے اور وہ تھے خان صاحب، ان کو میں نے کراچی میں دیکھا تھا، تو حضرت نے لکھا کہ یہ بات ہر خط میں لکھو، خود انہوں نے بتایا کہ اس علاج سے میں بالکل ٹھیک ہو گیا۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ اگر کسی کا پیر کچھ وظیفہ نہیں