آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
عشرت نے کہا حسرت حسرت نے کہا عشرت دونوں لپٹ کے روئے پھر ہنس کے کہا او کے یعنی دونوں کو تسلی ہوگئی۔ دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ لاالٰہ کی برکت سے قلب کو غیر سے اﷲپاک فرمائے اور الااللہ سے ہمارے دلوں میں اﷲ اپنی محبت کا نور بھر دے اور اسی پر خاتمہ بھی نصیب فرما دے،آمین۔حضرتِ والا کا ذکر کے لیے لبِ دریا کا انتخاب ارشاد فرمایا کہ میں ذکر کے لیے جو دریا کے کنارے کا انتخاب کرتا ہوں اس میں کیا راز ہے؟ راز نمبر ایک: اﷲ تعالیٰ کا عرش پہلے پانی پر تھا وَ کَانَ عَرۡشُہٗ عَلَی الۡمَآءِ تو پانی اﷲ سے بہت مقرب تھا، اس لیے اس میںآثارِ قرب موجود ہیں، اسی لیے جنت میں سب سے پہلے مچھلی کا جگر کھلایا جائے گا کہ مچھلی اﷲ سے قریب تھی عرش کے سائے میں تھی، اﷲ کا عرش پانی پر تھا اور مچھلیاں پانی میں تھیں تو مقرّبین کو مقرّب غذا دینی چاہیے۔ اور رازنمبر دو کہ پانی کی موجوں میں دل کی موج کا ایک اثر ہے، پانی کی موجوں سے دل موج میں آجاتا ہے، اس میں جو لہریں اٹھتی ہیں تو دل بھی لہرا جاتا ہے۔ راز نمبر تین کہ پانی کی ہوا میں نمی ہوتی ہے اور صوفیا کو ذکر کی وجہ سے دماغ میں خشکی آجاتی ہے تو اس نمی کی وجہ سے خشکی دور ہوجاتی ہے، پانی سے جب ہوا ٹچ ہوکر آتی ہے تو پانی کی ملاقات سے ہوائیں اپنے اندر رطوبت رکھ کر صوفیوں کے دماغ میں جاکر یبوست کو دفع کرتی ہیں جو نیند کے لیے بھی مفید ہے، سمندر ہو یا دریا ہو لیکن دریا زیادہ مفید ہے، اس لیے کہ سمندر نمکین ہوتا ہے، نمکینوں سے ذرا دور ہی رہیں تو اچھا ہے، میٹھے پانی کا دریا اگر مل جائے تو زیادہ اچھا ہے ورنہ سمندر ہی سہی۔دماغ کی خشکی کا ایک طبّی علاج اسی لیے اطباء نے لکھا ہے کہ جس کے دماغ کی خشکی بڑھ جائے، نیند نہ آئے تو اس کے لیے دریا میں کشتی میں چارپائی بچھا دو، وہ وہیں سوئے، ایک ہفتے کے بعد دیکھو کیسے سوتا ہے، کشتی میں اس کی چارپائی بچھا دو اور کشتی کو لنگر لگا دو ایسا نہ ہو کہ طوفان آئے تو کہیں نیند کے بجائے خود غائب ہوجائے اور اگر درخت بھی ہو اور وہاں صبح کا وقت ہو تو بہت اچھا ہے۔ ماریشس کے سمندر کے کنارے ماشاء اﷲ خوب درخت ہیں، تو میں اﷲ سے اپنے سفر کے لیے گروہِ عاشقاں مانگتا ہوں اور اپنے حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب کے لیے بھی۔