آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
میں دیا ہے جس کو پڑھ کر مولانا سید محمد یوسف صاحب بنوری رحمۃ اﷲ علیہ وجد میں آگئے تھے۔ وہ شعر ہے ؎ اہلِ دل آنکس کہ حق را دل دہد دل دہد او را کہ دل را می دہد اہلِ دل وہ ہے جو اپنے دل کو اپنے خالق پر، اﷲ پر فد اکردے، اس کو دل دے جس نے ماں کے پیٹ میں دل بنایا ہے۔ دیکھو مکھیوں کے پاس پر ہے یانہیں؟ لیکن مکھی کو پروانہ نہیں کہتے، کیوں کہ وہ پیشاب اور پاخانہ کی نالیاں چوستی ہے، تو جس کا دل پیشاب پاخانے کے مقام پر مرتا ہے وہ دل اس قابل نہیں ہے کہ اسے دل کہا جائے، دل وہی ہے جو اﷲ پر فدا ہوتا ہے، مکھی کے پر ہیں مگر دنیائے لغت نے اسے پروانہ تسلیم نہیں کیا، لہٰذا اپنی قیمت کو گراؤنڈ فلور کے چکروں میں ضایع مت کرو۔لذاتِ دوجہاں کے لیے خالقِ دوجہاں کافی ہے اﷲ تعالیٰ کا اعلان ہے: اَلَیۡسَ اللہُ بِکَافٍ عَبۡدَہٗ ؎ کیا تمہارے دل کی بہاروں کی لطف اندوزی، سہارے، سکون اور لذتِ دوجہاں کے لیے تمہارا خالقِ دوجہاں کافی نہیں ہے؟ جو لیلاؤں کو نمک دے سکتا ہے وہ تمہارے قلب کو حاصلِ نمکیاتِ لیلائے کائنات نہیں دے سکتا؟ اَلَیْسَ اللہُ نکرہ تحت النفی ہے اورقاعدہ ہے اِنَّ النَّکِرَۃَ اِذَا وَقَعَتْ تَحْتَ النَّفْیِ تُفِیْدُ الْعُمُوْمَ آہ! قرآنِ پاک پر ایمان لانے والو کچھ تو سوچو، اس آیت پر ایمان لانا تو علم الیقین ہے کہ قرآن سچا ہے، سب مانتے ہیں مگر ذرا عین الیقین بھی حاصل کرو، کسی اﷲ والے کو جاکر دیکھو کہ وہ کس طرح اپنے مولیٰ کی یاد میں مست ہے، بڑے سے بڑے حسین کو نظر اٹھا کے نہیں دیکھتا، یہ عین الیقین ہے، لیکن جب ان کے صدقے میں خود اﷲ آپ کے دل میں آئے گا تو حق الیقین پاجاؤ گے۔ دیکھو اگر کوئی کہے کہ شامی کباب مزیدار ہوتا ہے تو علم الیقین مل گیا ؎ کچھ نہ پوچھو کباب کی لذت ایسی جیسے شباب کی لذت ------------------------------