آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہوجاتا ہے۔ یہ ترجمہ ہے میرے شعر کا، اب شعر سنیے ؎ جس طرف کو رُخ کیا تو نے گلستاں ہوگیا تو نے رُخ پھیرا جدھر سے وہ بیاباں ہوگیا دوستو! دونوں جہاں میں اگر چین اور آرام سے رہنا چاہتے ہو تو دونوں جہاں کے پیدا کرنے والے کو راضی اور خوش کرلو۔ دنیا میں چین سے رہنے کی اور کوئی ترکیب نہیں ہے۔ امریکا، روس، جرمن اور جاپان اور انٹرنیشنل قوانین ہمارے قلب کے اطمینان کی ضمانت نہیں لے سکتے، کیوں کہ جس نے ہم کو پیدا کیا ہے وہی ہمارے دل کی مشین کے تیل کو جانتا ہے، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اپنی یاد میں ہمارے چین اور اطمینان کی بشارت دی ہے کہ مجھے یاد کرتے رہوگے تو چین سے رہوگے اور مجھ کو بھول کرحرام لذتوں کے پیچھے دوڑنا، چوری اور ڈاکہ اور کالی اور گوری عورتوں کو دیکھ دیکھ کر للچانا کہ آہا !کیسی نمکین صورت جارہی ہے اور یہ گوری کیسی ہے! ان باتوں سے دل بالکل چین نہیں پاسکتا، ایسا بے چین رہے گا جیسے مچھلی بغیر پانی کے۔ اس لیے ؎ نہ کالی کو دیکھو نہ گوری کو دیکھو اسے دیکھو جس نے انہیں رنگ بخشا جس نے ان کو کلر دیا ان کو دیکھو کہ وہ انہیں دیکھنے سے منع کررہا ہے۔ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں خبردار! اپنی بیوی کے علاوہ کسی کی بہو بیٹی کو مت دیکھو، کسی کی ماں بہن کو مت دیکھو۔ میں بھی تمہارے دیکھنے کو دیکھ رہا ہوں۔ جب تم اِدھر اُدھر دیکھتے ہو تو تمہاری نظر میرے دائرۂ نظر سے خارج نہیں ہوتی۔ ہم تمہارینظر پر نظر جمائے ہیں کہ اے خبیث الطبع! نمک میرا کھاتا ہے، لیکن میری مرضی کے خلاف کہاں دیکھتا ہے، کدھر دیکھتا ہے۔تقویٰ سیکھنا نفلی عبادات سے زیادہ ضروری ہے آج کل بڑے بڑے لوگ نفلی حج اور عمرہ کرنے کے لیے ہر سال چلے جاتے ہیں، مگر تقویٰ سیکھنے کے لیے ٹائم نہیں ہے۔ بتاؤ نفل حج ضروری ہے یا تقویٰ؟ اور اللہ کا خوف اور اللہ کا دوست بننا فرض ہے۔ نفلی حج، نفلی عمرہ کرنا یہ نفل ہے لیکن تقویٰ سیکھنا، گناہ سے بچنا اور اللہ کو خوش رکھنا یہ فرضِ عین ہے، لہٰذا ایک بزرگ فرماتے ہیں ؎