آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
زندگی پُر بہار ہوتی ہے جب خدا پر نثار ہوتی ہے کیا مطلب؟ کہ جب ایئر ہوسٹس آجائے چاہے کالی ہویا گوری ہو اس موقع پر پتا چلتا ہے کہ تم اﷲ پر نثار ہوتے ہو یا اس مردہ اور مرنے والے پر مرتے ہو؟ تم کرگس ہو یا بازِ شاہی ہو؟ اُس وقت یہ فیصلہ ہوتا ہے، یہ ہے نثار ہونے کے معنیٰ، ورنہ عام لوگ نہیں سمجھتے کیسے نثار ہوں۔ اﷲ پر نثار ہونے کا مطلب یہی ہے کہ اپنی ان خوشیوں کا خون کردو جن سے اﷲ ناخوش ہو، اگر اﷲ ناخوش ہے تو کوئی خوشی تمہیں خوش نہیں کرسکتی، اور اﷲ کو خوش کرنے کے لیے جو اپنا دل ناخوش کرے گا اور غم اُٹھائے گا اس غم میں وہ خوش رہے گا، کیوں کہ یہ غم اﷲ کا غم ہے۔ میرا شعر ہے ؎ زندگی پُر کیف پائی گرچہ دل پُر غم رہا ان کے غم کے فیض سے میں غم میں بھی بے غم رہا کوئی ایک لاکھ سال تہجد پڑھ لے مگر نظر کی حفاظت کا غم نہیں اُٹھاتا، حسین شکلوں سے نظر نہیں بچاتا تو اس کو خونِ آرزو کی ہوا بھی نہیں لگی، جب کوئی حسین نمکین سامنے آیا اُلو کی طرح اسے دیکھنے لگتا ہے، اُس وقت نہ اسے خدا یاد آتا ہے نہ شیخ یا دآتا ہے، نہ خانقاہ یاد آتی ہے، نہ ملتزم یاد آتا ہے، اُس وقت گدھے کی طرح ہائے ہائے کرتا ہے، کیا یہ پاگل نہیں ہے؟ کیا یہ أمِیرُ الحُمُر گدھوں کا سردار نہیں ہے؟ بتاؤ بھئی! کیا اس کو اﷲ تعالیٰ نہیں دیکھ رہا کہ یہ ظالم میرا رزق کھا کر کس طرح سانڈ بنا ہوا ہے، یہ کوئی وفاداری ہے؟ صوفیو اور سالکینِ کرام! میرے سوال کا جواب دو کہ جب کوئی نمکینہ یا نمکین شکل سامنے آجائے اُس وقت خدا یاد رہتا ہے؟ خدارا! ا س بے وفائی اور گدھے پن سے توبہ کرو، نظر کی حفاظت کرنا یہ خدا کا راستہ ہے، یہ شیرانِ طریق کا راستہ ہے۔ میں اس زمانے میں جو یہ مضمون پیش کررہا ہوں، اگر اس پر عمل کرلو تو چند دن میں اس مقام پر پہنچوگے جہاں سو سو سال تک تہجد پڑھنے والے نہیں پہنچ سکتے، اور جو اس گناہ سے نہیں بچے وہ دلدل ہی سے نہیں نکلے، آب و گِل میں پھنسے رہے، تہجد ہمیں اﷲ تک نہیں پہنچا سکتی جب تک کہ ہم ان ڈاکوؤں سے نہیں بچیں گے جو ہمارے انوارِ تہجد پر ڈاکہ مارتے ہیں۔ ایک شخص نے خواب دیکھا کہ میں نے اپنے ہاتھ سے انہیں یوں پکڑا اور اٹھا کر آسمان تک پہنچا دیا، میرا ہاتھ اتنا لمبا ہے اور وہ ڈر رہے ہیں، وہ اتنا اوپر اُٹھے کہ دنیا چھوٹی معلوم ہونے لگی جیسے جہاز سے دنیا چھوٹی