آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اور سلامتیٔ اعضا کے ساتھ حیات نصیب فرمائے اور سلامتیٔ ایمان اور سلامتیٔ اعضا کے ساتھ دنیا سے اٹھائے، روح کو آسانی کے ساتھ قبض فرمائے اور مرتے دم تک ہم کو کسی کا محتاج نہ فرمائے، کینسر وفالج وغیرہ تمام خطرناک بیماریوں سے حفاظت فرمائے، گردوں کی بیماریوں سے حفاظت فرمائے اور تمام خطرناک سَیِّیٔ الْاَسْقَامْ سے حفاظت فرمائے۔ اے اﷲ! ہم کو ایسا ایمان او ر ایسا یقین اور ایسا خوف اور ایسی شرم وحیا عطا فرما دے کہ ہم ایک لمحہ بھی آپ کو ناراض کرکے حرام خوشیوں، لعنتی خوشیوں سے اپنی بے غیرتی اور کمینے پن و بے وفائی کا ثبوت پیش نہ کریں۔ اے اﷲ! اپنی رحمت سے ہمیں اپنی خوشیوں پر چلنا نصیب فرما تاکہ ہماری بے وفائی اور نالائقیوں سے آپ کی ناراضگی ہم پر مسلط نہ ہو۔ اے خدا! آپ کا ناراض ہونا ہمارے لیے جہنم سے بھی بدتر ہے اور آپ کاخوش ہونا جنت سے بھی اعلیٰ ہے۔ اپنی رحمت سے ہماری دنیا بھی بنا دے اور آخرت بھی بنادے اور اے اﷲ ہم! سب کو نصیبِ اولیاء نصیب فرمادے، آمین۔اکابر کے دو پُر اثر واقعات ارشاد فرمایا کہ مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اﷲ علیہ نے قیامت پر تقریر کی۔ لوگ بتاتے ہیں کہ ایسالگ رہا تھا کہ آسمان گر رہاہے، ستارے گررہے ہیں، سورج و چاند گررہے ہیں، اِذَا السَّمَآءُ انۡفَطَرَتۡ؎ پرآسمان پھٹتا ہوانظر آرہا تھا، کیوں کہ جس ایمان اور یقین سے اﷲ والے بیان کرتے ہیں اس کا اثر بھی الگ ہی ظاہر ہوتا ہے۔ ایک بڈھا مولانا شاہ اسماعیل شہید رحمۃ اﷲ علیہ کا وعظ ختم ہونے کے بعدآیا اور رونے چیخنے لگا کہ ہائے میں تو وعظ میں شریک نہیں تھا۔ تو حضرت نے اسے دہلی کی جامع مسجد کی سیٹرھی پر بٹھا کر سارا وعظ دوبارہ بیان کیا۔ ایک مسلمان کی اتنی قیمت ہے۔ جب تک ایک مسلمان بھی زندہ رہے گا قیامت نہیں آئے گی۔سایۂ عرش پانے والے دو شخص ارشاد فرمایا کہ حدیث پاک میں ہے: رَجُلٌ دَعَتْہُ امْرَأَ ۃٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَّ جَمَالٍ فَقَالَ اِنِّیْ اَخَافُ اللہَ ؎ ------------------------------