آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
حضرت پھولپوری کا واقعہ کہ اپنا نام بھی بھول گئے ایک مرتبہ اشراق کے بعد حضرت کے پاس ایک شخص آیا کہ حضرت اس کاغذ پر دستخط کر دیں، کوئی ضروری سرکاری کاغذ تھا، اب حضرت آنکھ بند کرکے اپنا نام یاد کر رہے ہیں، نام ہی یاد نہیں آرہا، پھر حضرت نے خود اس آدمی سے پوچھا کہ بھئی میرا نام تو بتاؤ، انہوں نے کہا کہ آپ کا نام عبد الغنی ہے، حضرت نے دستخط کردیے، لیکن وہ آدمی مارے ڈر کے وہاں سے بھاگ گیا۔ جب میں اعظم گڑھ گیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ حضرت پر ایسے حالات بھی گزرے ہیں کہ اپنا نام بھی یاد نہیں آیا، تو اﷲ تعالیٰ کے نام کی لذت کو سارا عالم نہیں سمجھ سکتا۔ اﷲ کے نام کی مٹھاس کو شکر کیا جانے؟ شکر مخلوق ہے ،فانی ہے اور حادِث ہے اور اﷲ تعالیٰ کے نام کی لذت غیر فانی ہے، قدیم ہے اور وہ خالق ہے شکر کا۔ اسی لیے مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ با لبِ یارم شکر را چہ خبر و ز رخش شمس و قمر را چہ خبر یہ ظالم شکر کیا جانے؟ اﷲ کے نام کی مٹھاس کواور اللہ تعالیٰ کی تجلیات کےسامنے شمس و قمر کیا بیچتے ہیں؟ اس لیے دوستو! کہتا ہوں کہ اپنی شخصیت کو وی آئی پی مت سمجھو، اس کی قیمت مکانوں سے مت لگاؤ، لباس سے مت لگاؤ، سموسہ پاپڑبریانی سے اپنی قیمت مت لگاؤ، یہ دیکھو کہ اﷲ تعالیٰ آپ سے کتنا راضی ہے، بندے کی قیمت اﷲ کی رضا کے ساتھ ہوتی ہے، دماغ سے اپنی اکٹرفوں نکال دو کہ میں وی آئی پی ہوں۔ علامہ سیدسلیمان ندوی رحمۃاﷲ علیہ قیامت کے دن کے بارے میں فرماتے ہیں ؎ ہم ایسے رہے یاں کہ ویسے رہے وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے یعنی معلوم نہیں کہ قیامت کے دن ہماری کیا قیمت لگے گی، مگر شیطان ایسا بے وقوف اور الّو بناتا ہے کہ جہاں ذرا بادشاہت کا تاج بندے کے سر پر آیا وہ رعب میں آیا کہ اب ہمارے برابر کوئی نہیں، جب قبر میں جنازہ اُترے گا تب معلوم ہوگا کہ تمہاری کیا قیمت ہے۔ شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ اے مغل بادشاہو! تم جب مرو گے تو تمہارے تخت وتاج چھین لیے جائیں گے اور ولی اﷲ جب مرے گا تو اﷲ کی محبت کو ساتھ لے کر جائےگا۔ تب تمہیں پتا چلے گا کہ ؎ کہ دارد زیرِ گردوں میر سامانے کہ من دارم