آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہونے کا پتا چل جاتا ہے؟ آدمی جب بالغ ہوتا ہے تو اس کی رفتار بدل جاتی ہے، ہروقت آہ آہ کرتا ہے کہ کب شادی ہوگی اور جب شادی ہوجاتی ہے تو ’’بے آہ‘‘ ہوجاتا ہے، اسی لیے شادی کا نام بیاہ ہے کہ آج بیوی پاگیا اور جو بیوی کے لیے ہر وقت آہ آہ کررہا تھا اب ’’بے آہ‘‘ ہوگیا۔ ایسے ہی جب بندہ اﷲ تعالیٰ کے راستے میں بالغ ہوتا ہے اور مولیٰ کو دل میں پاتا ہے تو اس کی رفتار بدل جاتی ہے، گفتار بدل جاتی ہے، کردار بدل جاتا ہے، اطوار بدل جاتے ہیں اور وہ ہر وقت اﷲ کی محبت سے سرشار رہتا ہے اور اپنے دوستوں میں آبشاری کرتا ہے یعنی اﷲ کی محبت کا پانی دیتا ہے، دوسروں کی کیاری کو آبیاری دیتا ہے اور کیاری کو پیاری بناتا ہے۔دنیا کماؤ مگر خدا کو نہ بھولو آہ! مرنے کے وقت پچھتاؤ گے۔ جو بھی اﷲ کو نہیں پائے گا تو جب روح نکل جائے گی تو کاروبار، مرسڈیز، قالین اور موبائل سب یہیں رہ جائیں گے، تو اس وقت جس نے دل میں مولیٰ کو نہیں پایا وہ اﷲ کے پاس دنیا سے حسرت زدہ اور غم زدہ جائے گا کہ آہ! دنیا پر مرے تھے اور دنیا چھوٹ گئی۔ لہٰذا دنیا کماؤ، مگر اﷲ والوں کے پاس بھیآؤ تا کہ مولیٰ کو پاؤ اور مرتے وقت جب دنیا چھوٹ جائے اور تم کو ٹھینگا دِکھائے تو تم بھی دنیا پر تھوک دو کہ جاؤ مجھے تمہارے چھوٹنے کا کوئی غم نہیں ہے، میں اپنے دل میں اپنے مولیٰ کو لے کر جارہا ہوں، آج مجھ سے بڑا کوئی مال دار نہیں ہے، بادشاہ بھی کوئی چیز نہیں ہے اور بادشاہ کیا چیز ہے؟ باد معنیٰ ہوا، اس کی ہوا اس کے موافق چل گئی تو بادشاہ بن گیا۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے ایک واقعہ لکھا ہے کہ ایک بادشاہ کے پیٹ میں گیس بھر گئی، تو لوگوں نے اس سے کہا کہ فلاں بزرگ کے پاس چلیں وہ دعا کریں گے تو آپ کو صحت ہوجائے گی۔ اس نے کہا کہ بزرگ کو ہمارے پاس لے آؤ، ہم بادشاہ ہیں ہم کیوں جائیں؟ بزرگ بے چارے نرم آدمی تھے، وہ بادشاہ کے پاس آگئے اور کچھ پڑھ کر بادشاہ پر پھونکا تو بادشاہ کی پھونک نکل گئی۔ اس نے کہا کہ بھئی!یہ کتنا بڑا بزرگ ہے جو بادشاہوں کی پھونک نکال دیتا ہے۔ اس نے بزرگ سے کہا کہ مولانا مجھے مرید کرلیں، لہٰذا نہوں نے اسے مرید کر لیا۔ ایک مرتبہ وہ بزرگ عید کی نماز پڑھا رہے تھے، بیچارے بوڑھے آدمی جب رکوع میں گئے تو ان کی ہوا نکل گئی، اب جتنے حاسدین تھے سب نے بادشاہ سے جا کر شکایت کردی کہ آپ نے کیسا پیر بنایا ہے جس کی رکوع کی حالت میں ہوا نکل گئی۔ تو بادشاہ نے کہا کہ میں اعلان کرتا ہوں کہ اب اس کا مرید نہیں رہا، یہ کیسا پیر