آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کردو اﷲ پورا گلستان دے دیتا ہے، ایک تمنا کاخون کرو اﷲ تعالیٰ آپ کی لاکھوں تمنائیں اور اس کا حاصل قلب کے اندرپیش کردے گا ۔سببِ صحرا نوردی مری صحرا نوردی اور میری چاک دامانی بہت مجبور کرتی ہے مری آہ و فغاں مجھ کو اس صحرا نوردی میں ساؤتھ افریقہ کا سفر بھی شامل ہے اور ملاوی کا بھی اور روزانہ صبح کو جنگلوں میں جانا بھی، اور اس کی وجہ اگلے مصرع میں ہے ؎ بہت مجبور کرتی ہے مری آہ وفغاں مجھ کو یعنی میرے شہروں شہروں اور ملکوں ملکوں پھرنے کی وجہ میری آہ و فغاں ہے، جو مجھے مجبور کرتی ہے کہ اللہ کی محبت کی لذتِ درد کو سارے عالم میں نشر کروں، خود بھی دیوانہ بنوں اور لوگوں کو بھی اللہ کا دیوانہ بناؤں۔بیانِ محبت کی کرامت کہاں تک ضبطِ غم ہو دوستو راہِ محبت میں سنانے دو تم اپنی بزم میں میرا بیاں مجھ کو دیکھو! اس شعر کے اندر میں نے اﷲ تعالیٰ کی محبت کے بیان کا مزہ پیش کیا ہے کہ ظالمو! ہمیں ایک دفعہ اﷲ تعالیٰ کی محبت کا مزہ سنانے دو پھر تمہیں معلوم ہوگا کہ چین اﷲ کے نام میں ہے یا رین(RAN)میں ہے؟ اور اس شعر میں سارے عالَم کے سلاطین شامل ہیں مسلمان ہوں یا کافر ہوں، کیوں کہ یہ شعر کہتے وقت میرے سامنے یہ جغرافیہ تھا کہ اگر سارے عالَم کے سلاطین اور جو سلاطین کافر ہیں وہ مسلمان ہو کر اختر کے ہاتھ پر بیعت ہوجائیں اور میرے سامنے بیٹھ جائیں، پھر مجھے اﷲ تعالیٰ کی محبت کا بیان کرنے کا موقع دیں اور ہر بادشاہ کی زبان کا ترجمان، ٹرانسلیٹر بھی ہو تو میں دیکھتا ہوں کہ ان کی سلطنت کہاں رہتی ہے، ان شاء اﷲ تعالیٰ مجھے امید ہے کہ ان کے دلوں پر زلزلہ نہیں زلازِل آئیں گے اور ان کی آنکھیں اشکبار ہوجائیں گی اور اختر کی تقریر سے ان کے دل تڑپ جائیں گے ؎